سعودی عرب: ریستورانوں میں خواتین اور مردوں کے داخلے کے لیے الگ الگ راستے کی پابندی ختم


سعودی عرب

سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں اب ریستورانوں میں داخلے کے لیے خواتین اور مردوں کو الگ الگ راستوں سے نہیں گزرنا پڑہے گا۔

اس سے قبل ریستورانوں میں خواتین اور فیملیز کے داخلے کے لیے الگ جبکہ مردوں کے لیے الگ راستہ ہونا ضروری تھا۔

تاہم بہت سے ریستوران، کیفیز اور عوامی مقامات پر یہ پابندی پہلے ہی خاموشی سے کافی حد تک کم کر دی گئی تھی۔

سعودی عرب کو ایک عرصے سے دنیا کی سب سے قدامت پسند جگہ سمجھا جاتا تھا لیکن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے حال ہی میں ملک میں متعدد تبدیلیاں لائی ہیں، جن کو عالمی برادری میں خاصی پزیرائی بھی ملی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب میں ’خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت‘

سعودی عرب معتدل اسلام کی جانب بڑھ رہا ہے

سعودی عرب میں خواتین کا پہلا ریسلنگ میچ

ان تبدیلیوں میں خاتون ڈرائیورز پر ڈرائیونگ کے حوالے سے لگی پابندیوں کو ہٹانے کے علاوہ خواتین کو بغیر کفیل کے بیرونِ ملک سفر کرنے کی اجازت دینا شامل ہیں۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان

یہ اقدامات غیر ملکی سیاحوں اور سرمایہ کاروں کے سامنے سعودی عرب کے قدامت پسند تاثر کو زائل کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

لیکن دیگر انتہائی متنازع واقعات کے باعث یہ تبدیلیاں ماند پڑ گئیں ہیں۔ ان واقعات میں صحافی جمال خاشقجی کا قتل بھی شامل ہے۔

سماجی کارکنوں کی شکایت ہے کہ خواتین کے خلاف امتیازی سلوک والے بہت سے قوانین ابھی بھی اپنی جگہ موجود ہیں جبکہ حکومتی اصلاحات کے باوجود خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم بہت سے ممتاز کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

اتوار کے روز سعودی وزارت برائے بلدیات نے کہا کہ ریستورانوں کو اب صنفی بنیادوں پر الگ الگ داخلی راستے برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اس کے بجائے اب یہ فیصلہ کاروبار کرنے والوں پر چھوڑ دیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp