بھیا ڈھکن فسادی کی موٹر کار


”آپ کی نئی گاڑی کیسی چل رہی ہے بھیا؟“ ہم نے بھیا ڈھکن فسادی سے سوال کیا۔

”میاں ابھی کل ہی ہم حاجی عبدالقہار کے قہاریہ بک سٹور پر کھڑے کتابوں کی ورق گردانی کر رہے تھے کہ وہاں موجود گاڑیوں کے شیشے پر لگانے والے ایک اسٹکر پر نظر پڑی جس پر لکھا تھا کہ“ مجاہدین مالی سے پیار کرتے ہو تو بھونپو بجاوَ ”۔ یہ سٹکر دیکھتے ہی ہم نے اسے خرید ڈالا اور آج صبح اپنی نئی گاڑی کے پچھلے شیشے پر چسپاں کر دیا۔ میاں کیا بتاوں کہ آج کیسا نرالا ایمان افروز تجربہ ہوا ہے۔ آج پہلی دفعہ پتہ چلا ہے کہ سات سمندر پار غاصب استعمار سے برسرپیکار مجاہدین مالی سے اس شہر کے لوگوں کو کتنی محبت ہے، حالانکہ اگر یہاں کسی سے مالی کے بارے میں پوچھو تو وہ اپنے باغبان کے بارے میں بتانے لگ جائے گا۔ اسے یہ بھی نہیں پتہ ہوگا کہ یہ مسلم امہ کا حصہ ہے جہاں مجاہدین جہاد میں مشغول ہیں“ ۔

”بھیا آخر ہوا کیا ہے؟ کیا تجربہ ہو گیا ہے آپ کو؟“

”میاں ہوا یوں کہ ہم گھر سے گاڑی لے کر نکلے تو کچھ دیر میں ہی بڑے چوک پر پہنچ گئے۔ وہاں بتی پیلی سے سرخ ہوا ہی چاہتی تھی۔ پہلے تو ہم نے گاڑی کو خوب تیز بھگا کر نکلنے کی کوشش کی لیکن سامنے دوسری طرف ایک شیطانی سی مسکراہٹ والے اور بڑی بڑی مونچھوں والے پولیس والے کو موٹر سائکل سمیت شکار کے لیے تیار کھڑا دیکھا تو فل بریک لگا کر ایک لحظے میں رک گئے۔ یہ نابکار کسی نیک بندے کو ستانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے، سرخ بتی پر جب بھی گاڑی نکالنے کی کوشش کرو لپک لیتے ہیں۔ ہم نے بمشکل گاڑی روکی ہی تھی کہ پچھلی گاڑی والے نے بھی بریک پر پاوں رکھ دیا اور ٹائروں کی زبردست چرچراہٹ کے ساتھ اس کی گاڑی ہماری گاڑی سے چند انچ کے فاصلے پر رکی۔ اللہ کا شکر ہے۔ وہ اپنے نیک لوگوں کو بچانے والا ہے۔“

”اس نے ہمارے پچھلے شیشے کی طرف دیکھا۔ اس کا چہرہ ہمیں ہمارے درمیان موجود پچھلے شیشے پر لگے ہوئے اس ایمان افروز اسٹکر میں سے واضح نظر آرہا تھا۔ سٹکر کو دیکھتے ہوئے وہ جذبات سے مغلوب ہو کر بھونپو بجانے لگا۔ واللہ اسے مجاہدین مالی سے اتنی زبردست محبت تھی کہ وہ بھونپو سے ہاتھ ہی نہیں اٹھا رہا تھا۔ اور اس کے پیچھے رکنے والی تین چار گاڑیوں کے لوگ بھی شیشوں سے سر باہر نکال نکال کر بھونپو بجانے لگے۔ ان میں سے کچھ تو بازو باہر نکال نکال کر لہرا بھی رہے تھے۔ واللہ ایمان تازہ ہوگیا“ ۔

”ان میں سے ایک نے تو مٹھی بھینچ بھینچ کر حالت جوش میں بازو بھی لہرانا شروع کر دیا تھا۔ اس نے ایک انگلی کھڑی کی اور ہمیں اشارے کرنے لگا۔ ہم نے غور کیا لیکن سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہا ہے۔ یہ انگشت شہادت نہیں کوئی دوسری انگلی تھی جسے وہ لہرا رہا تھا۔ ہمارے ساتھ ہمسائیوں کا بڑا لڑکا بیٹھا ہوا تھا جسے ہم احتیاطاً گاڑی چلانے کے پہلے دن ساتھ لے آئے تھے۔ عاجز آ کر ہم نے اس سے پوچھا کہ یہ شخص کیا کہہ رہا ہے۔ لڑکے نے مسکرا کر بتایا کہ یہ اشارہ کر رہا ہے کہ ہم سب الگ الگ ملکوں میں رہتے ہیں لیکن استعمار کے خلاف مالی کے مجاہدین کے ساتھ یک مٹھ ہیں“ ۔

”واللہ یہ جان کر جی خوش ہوگیا۔ ہم نے بھی بازو باہر نکالا اور دوسرے ہاتھ سے بھونپو کو بجاتے ہوئے اس شخص کو بھی ویسے ہی اشارے سے کہا کہ ہاں، ہم سب ایک ہی ہیں۔ وہاں بڑھ چڑھ کر بازو لہرانے اور بھونپو بجانے کا مقابلہ سا شروع ہو گیا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی شخص پیچھے نہیں رہنا چاہتا تھا اور دوسروں سے آگے نکل کر مجاہدین مالی سے یکجہتی کا اظہار کرنا چاہتا تھا۔ اشارے کی بتی دو دفعہ سبز ہو کر سرخ ہو چکی تھی لیکن وہاں اتنا جوش پھیل چکا تھا کہ اب ہم سے پچھلی گاڑیوں والے اب گاڑیوں سے باہر نکل کر بھاگ بھاگ کر ہماری طرف آنے لگے تھے۔“

”ہمیں یقین ہے کہ وہ اس عاجز کو کاندھوں پر اٹھا کر وہیں اسی چوک پر مجاہدین مالی کے حق میں ایک عظیم الشان جلوس نکالنا چاہتے تھے۔ لیکن اسی وقت ہماری نظر اشارے پر پڑی تو وہ اب تیسری دفعہ سبز ہو کر پھر پیلا بھی ہو چکا تھا۔ گو کہ وہاں سے ہٹنے کو جی نہیں چاہ رہا تھا لیکن کسی نہ کسی وقت تو وہاں سے آگے جانا ہی تھا۔“

”ہم نے تیزی سے گاڑی آگے بڑھائی اور یہ تیزی بہتر ہی رہی کیونکہ ہماری گاڑی واحد گاڑی تھی جو بتی سرخ ہونے سے پہلے چوک کو پار کر سکی۔ ہم نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو سب لوگ ویسے ہی اپنی گاڑیوں سے نکل کر جوش و جذبے سے تمتماتے ہوئے سرخ چہروں کے ساتھ بازو لہرا رہے تھے اور مالی کے مجاہدین کے ساتھ یک مٹھ ہونے کا اظہار کر رہے تھے۔ ہم نے بھی ہاتھ باہر نکالا اور ان کی طرف بازو لہراتے ہوئے ان کے ساتھ یک مٹھ ہونے کا اشارہ کیا اور آگے نکل گئے۔ واللہ ابھی بھی اس قوم میں سارے باہمی اختلافات اور یہود و نصاریٰ کی سازشوں کے باوجود مالی کے مجاہدین کے ساتھ ایک ہونے کا جذبہ موجود ہے“ ۔
یہ داستان انبساط سنا کر بھیا ڈھکن فسادی نے اپنی مکمل توجہ اپنے سامنے پڑے سنگتروں کے ڈھیر کی طرف مبذول کر لی۔

عدنان خان کاکڑ
اس سیریز کے دیگر حصےبھیا ڈھکن فسادی پکڑے گئےبھیا ڈھکن فسادی نے یوم حیا منایا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments