چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی حکومتی وزرا کو گرفتاریوں کی پیش گوئیوں سے اجتناب کرنے کا مشورہ


پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے کے سربراہ نے حکومتی وزرا سے کہا ہے کہ وہ ادارے کی جانب سے گرفتاریوں کے بارے میں پیشگوئیوں سے اجتناب کریں۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے یہ بات پیر کو اسلام آباد میں انسدادِ بدعنوانی سے متعلق تقریب سے خطاب کے دوران کہی۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ وزرا کی جانب سے مستقبل قریب میں نیب کی جانب سے گرفتاریوں کے بارے میں بیانات دیے جاتے ہیں اور ’میں وزرائے کرام سے گزارش کروں گا کہ وہ جتنے بھی قابل ہیں، جتنے بھی تجربہ کار ہیں، کم ازکم وہ ان پیشنگوئیوں سے احتراز کریں۔‘

یہ بھی پڑھیے

چیئرمین نیب: ’اب ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے‘

’نیب اب ٹیکس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا‘

جاوید اقبال جانتے ہیں کہاں ہاں کہنی ہے اور کہاں ناں

خیال رہے کہ وفاقی کابینہ کے کچھ ارکان جن میں تحریکِ انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہیں، ماضی میں اس قسم کے بیانات دیتے رہے ہیں کہ نیب جلد ہی اپوزیشن کے اہم رہنماؤں کو حراست میں لینے والا ہے۔

اس بارے میں جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ’وزرائے کرام کے بیانات آتے رہتے ہیں لیکن جب تک وہ ایسے جذباتی بیانات نہیں دیں گے تو ان کا ووٹ بینک کیسے محفوظ رہے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ایسے بیانات وہ پڑھ ضرور لیتے ہیں لیکن کوشش یہی ہوتی ہے کہ اتنا ذیادہ آدمی حساس نہ ہو کہ ان پر کوئی ایکشن لے۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ’بڑی تواتر سے ایک پیشنگوئی کی جاتی ہے کہ دو ہفتے بعد فلاں بندہ گرفتار ہوجائے گا۔ اگر اتفاق سے وہ گرفتار ہو جاتا ہے تو وزارت سے زیادہ ان کی یہ بات پکی ہو جاتی ہے کہ وہ زبردست دانشور اور نجومی ہیں حالانکہ اس میں نہ کوئی دانشوری کی بات ہے اور نہ علم غیب کی۔ معروضی حالات آپ کے سامنے ہیں۔‘

چیئرمین نے کہا کہ ’حکومت کو صرف اتنا سا کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ کبھی نیب میں، نیب کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کی ہے۔‘

نیب

’نیب سارے پاکستان کو ایک نظر سے دیکھتا ہے‘

چیئرمین نیب نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ نیب کا رخ صرف ایک صوبے کی طرف تاہم یہ بات درست نہیں بلکہ نیب سارے پاکستان کو ایک نظر سے دیکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کہا جاتا ہے کہ ہواؤں کا رخ صرف ایک طرف ہے جس کی وجہ سے پچھلی دفعہ ان کو مجبوراً کہنا پڑا تھا کہ اب ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے۔‘

انھوں نے کہ ’ایک طرف 30،35 سال جبکہ دوسری طرف صرف 12،14 ماہ کا عرصہ ہے تو پھر کچھ فرق تو رکھنا پڑے گا۔‘

’حکومت ریاست مدینہ کے لیے مربوط حکمت عملی بنائے‘

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی موجودگی میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے تحریک انصاف کی حکومت کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کے لیے ’ایک مربوط حکمتِ عملی بنائے کیونکہ لوگ اسلامی نظام کے لیے ترس رہے ہیں۔‘

چیئرمین نیب کا کہنا کہ حکومت کو ریاست مدینہ کا خواب دیکھنے کا کریڈٹ جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف دھرنوں اور تقریروں سے یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا بلکہ اس کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی، وزرا کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ مدینہ کی ریاست بنا رہے ہیں۔

چیئرمین نیب نے عمران خان حکومت کو مدینہ کی ریاست کے کامیابی کے گُر بتاتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے خود احتسابی، قانون کی حکمرانی اور ہر طرح کی تعصبیت کا خاتمہ ضروری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32489 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp