حسین نواز: میڈیکل رپورٹس پاکستان میں عدالت کے سامنے پیش کی جائیں گی


نواز شریف

پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے لندن میں قیام کو تقریباً چار ہفتے گزر جانے کے باوجود ان کے مرض کی تشخیص نہیں ہو سکی ہے اور بہت جلد ان کے قیام کی مدت میں توسیع کے لیے ان کی میڈیکل رپورٹس پاکستان میں عدالت کے سامنے پیش کی جائیں گی۔

میاں نواز شریف کے بڑے بیٹے حسین نواز اور ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے پیر کو مرکزی لندن کے ایک بڑے ہوٹل میں پاکستانی ذرائع ابلاغ کے چنیدہ نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کی حالت کے بارے میں کہا کہ وہ بدستور ‘ان سٹیبل’ یعنی غیر مستحکم ہے۔

میاں نواز شریف کی بیماری کے بارے میں پوچھے گئے ایک براہ راست سوال پر کہ ان کی حالت کو اگر ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو ‘کرٹیکل’ یعنی تشویشناک کہا جائے گا یا ‘سٹیبل’ یعنی خطرے سے باہر کہا جائے تو ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ وہ اسے’ان سٹیبل’ یا غیر مستحکم کہیں گے۔

مزید پڑھیے:

’ نواز شریف حاضر ہوں‘

وہ گیا نواز شریف!

’نواز شریف منگل کو بیرونِ ملک روانہ ہوں گے‘

نواز شریف کی روانگی کے بعد مریم نواز بھی خاموش

ڈاکٹر عدنان نے اس بارے میں تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف کو ماضی میں دو مرتبہ ہارٹ اٹیک ہو چکا ہے اور ان کی خون کی شریانیں اسی فیصد بند ہیں۔ انھوں نے کہا ان کو دوبارہ اسٹروک ہونے کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔

میاں نواز شریف کے پلیٹلیٹس کے گرنے کی وجہ کے بارے میں ابھی تک تشخیص نہیں ہو سکی ہے اور ان کے ٹیسٹ جاری ہیں۔ ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ میاں صاحب کے پلیٹلیٹس کی مقدار گھٹتی بڑھتی رہتی ہے جس کی وجہ معلوم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

ڈاکٹر عدنان نے میاں نواز شریف کی بیماری کی تشخیص میں پیچیدگیوں کے لیے انگریزی زبان کی اصطلاح ‘ڈائگناسٹک ڈالیما’ کا لفظ استعمال کی۔ یعنی ماہرین کے لیے ان کا مرض کی تشخیص ایک معمہ بنی ہوا ہے۔

ڈاکٹر عدنان نے مزید کہا کہ پاکستان میں سٹیورائڈ سے ان کی فرسٹ لائن تھیرپی شروع کی گئی تھی اور لندن پہنچنے کے بعد ان کی سیکنڈ لائن تھیرپی ہو رہی ہے۔ ان کے بقول یہ دوائیاں ان کے پلیٹلیٹس کی مقدار کو برقرار رکھنے کے لیے دیئے جا رہی ہیں اور یہ اصل مرض کا علاج نہیں ہے۔

میاں نواز شریف کے ممکنہ آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے حسین نواز نے کہا کہ ان کی موجودہ حالت میں ان کا آپریشن نہیں کیا جا سکتا کیونکہ آپریشن کے دوران اندرونی اور بیرونی بلیڈنگ یا خون بہنے سے ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

میاں نواز شریف کے گھر میں قیام کا طبی جواز پیش کرتے ہوئے حسین نواز نے کہا کہ ان کے پلیٹلیٹس کی تعداد میں کمی کی ایک وجہ ان کا جسم کا مدافعتی نظام بھی ہو سکتا ہے جس کو کم کرنے کے لیے انھیں امینو سپریسنٹ یا اس مدافعاتی نظام کے اثرات کم کرنے کے لیے دوا دی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسے مریضوں میں ‘انفیکشن’ ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں اور ڈاکٹروں کی یہ ہی کوشش ہوتی ہے کہ جتنی زیادہ ممکن ہو احتیاط کی جائے اور گھر ہی پر رکھا جائے تاکہ وہ ہسپتال سے کوئی انفیکشن نہ پکڑ لیں۔

میاں نواز شریف کے بیمار پڑنے کی وجوہات کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب وہ نیب کی زیر حراست تھے تو تین دن کے اندر ان کے پلیٹلٹس پچھہتر ہزار سے دو ہزار پر آ گئے تھے جس کی تحقیقات ہونی چاہیں۔

ماضی میں وہ ان خدشات کا اظہار کر چکے ہیں کہ کہیں میاں نواز شریف کو کوئی ایسا کیمیائی مواد تو نہیں دیا گیا جس سے ان کے پلیٹلیٹس یکدم گر گئے ہوں۔

انھوں نے کہا کہ ان کے خون کی رپورٹس بہت جلد سامنے آ جائیں گی۔ زہر دینے کی بات حسین نواز نے دہرائی تو نہیں لیکن انھوں نے کہا کہ ‘آپ خود دیکھ لیجے گا۔’

اس بارے میں تحقیقات کرانے کے مطالبے کے بارے میں سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ایسا کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp