قومی اسمبلی میں شاہد خاقان عباسی کا خطاب: ’پروڈکشن آرڈرز کے معاملے میں سپیکر پر دباؤ ہے تو ایوان کو آگاہ کریں‘


شاہد خاقان عباسی

’ماضی میں فخر امام، ملک معراج خالد اور یوسف رضا گیلانی جیسے سپیکر بھی آئے تھے لیکن اُنھوں نے کبھی بھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا‘

سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے منگل کے روز پارلیمان کے ایوان زیریں میں خطاب کے دوران قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کو ہدفِ تنفید بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ (اسد قیصر) کسی دباؤ کی وجہ سے ایوان کے اُن منتخب ارکین کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کر رہے جو مختلف مقدمات میں جیلوں میں قید ہیں۔

سابق وزیر اعظم کو منگل کے روز ان کے پروڈکشن آرڈرز کے اجرا کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں لایا گیا تھا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے سپیکر کا رویہ غیر جانبدارانہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم گذشتہ چار ماہ سے ایل این جی کے معاہدے میں مبینہ بدعنوانی کے مقدمے میں نیب کی تحویل میں ہیں اور گذشتہ ہفتے نیب نے ان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

منگل کے روز پاکستان مسلم لیگ نواز کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف سابق وزیر اعظم کو ایوان میں لے کر آئے تو ان کی آمد پر حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اراکین نے ڈیسک بجا کر اُن کا استقبال کیا۔

یہ بھی پڑھیے

ایئر بلیو کے سی ای او یا شاہد خاقان عباسی؟

آئینی ترامیم میں عدمِ تعاون، آئینی یا انتظامی بحران؟

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نیب نے گرفتار کر لیا

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ماضی میں فخر امام، ملک معراج خالد اور یوسف رضا گیلانی جیسے سپیکر بھی آئے تھے لیکن اُنھوں نے کبھی بھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب اُنھوں نے دیگر اسیر اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی استدعا کی تھی تو اُنھوں (اسد قیصر) نے ایک سیکشن افسر کے ذریعے اُنھیں خط لکھا تھا کہ پروڈکشن آرڈرز کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا جائے۔

خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وہ اس خط کو قومی اسمبلی کی لائبریری کے ریکارڈ میں رکھوائیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اُنھیں پروڈکشن آرڈرز کے سلسلے میں عدالتوں سے ریلیف ملا ہے۔ اُنھوں نے سپیکر قومی اسمبلی کو مشورہ دیا کہ وہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی نااہلی کے مقدمے کا فیصلہ پڑھ لیں جس میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ کسی بھی حلقے کی عوام کو پارلیمان میں اس کی نمائندگی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔

پارلمیان

’پروڈکشن آرڈرز چار دسمبر کو جاری کیے گئے تھے لیکن اس پر عمل درآمد 10 دسمبر کو کیا گیا ہے۔ آپ میں ہمت ہے کہ اس کا نوٹس لیں کہ آپ کے حکم پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا’

شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیشن کے آغاز سے پہلے بغیر کسی امتیاز کے ان اراکین کے پروڈکشن آڈرز جاری کرنا ان کا فرض ہے اور ایسا نہ کرنے کا مطلب لوگوں کے حقوق کی نفی ہے۔

اُنھوں نے قومی اسمبلی کے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس بارے میں ان پر کوئی دباؤ ہے تو اس بارے میں ایوان کو آگاہ کیا جائے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کے پروڈکشن آرڈرز چار دسمبر کو جاری کیے گئے تھے لیکن اس پر عمل درآمد 10 دسمبر کو کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے سپیکر قومی اسمبلی کو کہا کہ کیا ’آپ میں ہمت ہے کہ اس کا نوٹس لیں کہ آپ کے حکم پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا۔‘

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وہ سپیکر قومی اسمبلی سے پروڈکشن آرڈرز کے اجرا کی بھیک نہیں مانگیں گے۔ سابق وزیر اعظم نے رانا ثنا اللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر احتجاجاً قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

قومی اسمبلی کے سپیکر نے سابق وزیر اعظم کو اپنی وضاحت دینا چاہی لیکن شاہد خاقان عباسی اس سے قبل ایوان چھوڑ چکے تھے۔

وفاقی وزیر اسد عمر قومی اسمبلی کے سپیکر کی حمایت میں بولے اور کہا کہ اسد قیصر قواعد و ضوابط کے مطابق ایوان کی کارروائی چلا رہے ہیں۔

قومی اسمبلی کی کارروائی میں طلبا یونین پر سے پابندی اُٹھانے کا معاملہ بھی زیر بحث رہا اور اس بارے میں ایوان کے رائے منقسم تھی جس کی وجہ سے یہ معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp