اکلوتی بہن کا بھائی اور کالے کوٹ


آج پنجاب میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے تصادم میں جو کچھ ہوا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ پورا دن میڈیا چینلز وکلاء کی غنڈہ گردی اپنے ناظرین کو دکھاتا رہے ساتھ ہی سوشل میڈیا پہ بھی اکثریت نے وکلاء کی ویڈیوز، تصاویر کو اپنی وال پر شائع کیا۔ میں معاملے کی تہہ میں نہیں جانا چاہتا ہوں یہ اِک لمبی سیاسی بحث ہے جس کا آغاز مشرف دور سے شروع ہوا تھا۔

پنجاب کے صوبائی وزیر قانون فیاض الحسن چوہان کو وکلاء گھیر کر تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ ویڈیو سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا پر وائرل ہوتی ہے۔ جس کے بعد سارے پاکستانی سوشل میڈیا پہ اظہارِ یکجہتی واسطے اپنی اپنی دیواروں کو فیاض الحسن چوہان سے رنگنا شروع کرتے ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا چینلز بار بار سرخیوں میں، ویڈیوز میں گلہ پھاڑتے ہوئے ہائے فیاض ہائے فیاض کا ماتم کرتے رہے۔ لیکن دوسری جانب کچھ میرے جیسے حساس لوگ بھی تھے جو فیاض الحسن چوہان کی بجائے اک بھائی کے لئے سراپا احتحاج تھے۔

کون بھائی؟

22 سالہ اکلوتی بہن کے پانچ بھائیوں میں سے روتا ہوا تڑپتا ہوا وہ ایک بھائی جو بیچ سڑک پہ اپنی بہن کی موت کا ماتم کر رہا تھا۔ اِک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بھائی کا کہنا تھا۔

”تین چار دن قبل وہ اپنی 22 سالہ بہن کو راولپنڈی سے لاہور علاج واسطے لایا تھا اور وہ بہن لاہور کے اس ہسپتال میں پچھلے تین چار دنوں سے داخل تھی جو آج وکلاء کے نشانے پہ تھا۔ کچھ وکلاء ہسپتال کے آئی سی یو میں داخل ہوکر اس کی بہن کا آکسیجن ماسک اتار دیتے ہیں جس کے بعد پانچ بھائیوں کی اکلوتی بہن نومولود بچے کو چھوڑ کر داعی اجل کو لبیک کہہ جاتی ہے۔ مزید بھائی کہتا ہے میں نے اپنے موبائل سے ان وکلاء کی ویڈیو اتاری ہے۔ میرے وٹس ایپ پہ موجود ہے میں انہیں چھوڑوں گا نہیں۔

مجھے اس واقعے کا اس قدر افسوس ہے کہ لکھتے ہوئے بھی میری آنکھوں سے اشک جاری ہیں اور اس کی ایک وجہ کافی ہے کہ ہم پانچ بھائیوں کی بھی اکلوتی بہن ہے جس کی عمر 22 سال ہے۔ جس طرح ہم نے اپنی بہن کو بچپن سے لاڈ پیار سے پالا اسے ہاتھ کا چھالا بنا کر رکھا ہے۔ یقیناً ان بھائیوں نے بھی اسے اسی طرح اپنی اکلوتی بہن کو پالا ہوگا۔

مجھے یاد ہے جب کچھ دن قبل میری گڑیا کا رشتہ طے ہوا تو میں دھاڑیں مار مار کر رویا تھا میرے لیے اتنا آسان نہیں تھا کہ میری گڑیا مجھ سے دور جائے لیکن قدرت کے آگے سب بے بس ہیں بہن بیٹی تو ہوتی ہی پرائے گھر کی ہیں۔ یہ سوچ کر دل کو تسلی دی آج نہیں تو کل اس نے اپنے گھر جانا ہی ہے۔ اور پھر آنا جانا تو لگا ہی رہے گا اسی آس پہ خاموش ہو کر میری بہن کو چومتا اور دعائیں دیتا رہا۔ سوچیں ابھی میری گڑیا کی رخصتی نہیں ہوئی صرف رشتہ طے ہونے پہ میرا یہ حال تھا تو آج وکلاء نے جن بھائیوں کا چمن اجاڑا ہے اُن پہ کیا بیت رہی ہوگی۔ خدا نخواستہ کل کو اگر یہی بھائی انصاف نا ملنے پر ان وکلا سے انتقام لیتے ہیں جن کی شناخت بھی کر چکے ہیں تو پھر یہی پاکستانی ان بھائیوں پہ دہشت گردی کے لیبل لگائیں گے۔ تب عدالتیں بھی بروقت فیصلے سنائیں گی اور لوگ بھی وکلا کے ماضی کو بھلا کر انہیں شہید اور ان پانچ بھائیوں کو قاتل قرار دے دیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).