چار بہنیں، ایک کہانی: انڈیا کی چار جڑواں بہنیں جو شادی کے بندھن میں بھی ایک ہی روز بندھیں گی


انڈیا

Uthara
چاروں بہنیں اپنی منگنی کے موقع پر

انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ میں سنہ 1995 کو چار بہنیں ایک ہی دن اوپر تلے پیدا ہوئیں، انھوں نے اپنی پوری زندگی ایک ہی چھت کے نیچے گزاری، ایک ہی جیسا کھانا کھایا اور ایک ہی طرح کے کپڑے پہنے، یہاں تک کہ 15 سال کی عمر کو پہنچنے تک وہ وہ سکول میں موجود اپنے کمرہ جماعت میں ایک ساتھ بیٹھتیں۔

اب ان چار جڑواں بہنوں کی شادی ایک ہی دن ہونے جا رہی ہے۔ یہی نہیں، ان چار بہنوں کے ساتھ ان کا ایک بھائی بھی اسی روز پیدا ہوا تھا۔

درحقیقت یہ پانچ جڑواں بچے اسی روز سے ہی توجہ کا مرکز بن گئے جس روز وہ یکے بعد دیگرے پیدا ہوئے تھے۔ ان پانچوں نے اپنی زندگی کی دوران جو آزمائشیں یا مصیبتیں جھیلیں، مقامی میڈیا ہمیشہ سے ان کی تلاش میں رہا۔

یہ بھی پڑھیے

منی پور کا بازار جہاں خواتین کا راج ہے!

‘انڈیا خواتین کے خاموش انقلاب سے گزر رہا ہے’

انڈیا کی عورتیں جنھوں نے شراب پر پابندی لگوائی

ان چار بہنوں نے حال ہی میں اپنی زندگی کی کہانی بی بی سی کے ساتھ شیئر کی ہے جو ذیل میں پیش کی جا رہی ہے۔

بڑا دن

چار بہنوں اتھرا، اتھراجا، اوتھارا، اتھاما اور ان کے بھائی اتھراجن 18 نومبر 1995 کو پیدا ہوئے تھے اور آئندہ برس 26 اپریل کو وہ شادی کے بندھن میں بندھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اتھرا نے بتایا کہ ’آج کل ہمارے گھر میں بات چیت کا محور شادی ہی ہوتی ہے۔ اپنی شادی کے دن کے لیے ہمیں ابھی ریشم کی ساڑھیاں خریدنی ہیں۔ مگر ہم ایک جیسے رنگ اور ڈیزائن کی ساڑھیاں خریدیں گے۔‘

انڈیا

Uthara
بچپن میں سالگرہ مناتے ہوئے

اتھرا ایک صحافی ہیں اور ان کے ہونے والے شوہر بھی رپورٹر ہیں۔

یہ ایک روایتی شادی ہوگی۔ انڈین روایات کے مطابق عموماً کسی بھی فرد کے شریک حیات کو ڈھونڈنے اور پسند کرنے کی ذمہ داری خاندان کے بزرگ افراد پر ہوتی ہے۔ ان چاروں بہنوں کے کیس میں ان کے لیے شریک حیات ڈھونڈنے کی ذمہ داری ان کی والدہ ریما دیوی نے ادا کی ہے جنھوں نے شادی بندھن کی ایک ویب سائٹ سے اپنی بیٹیوں کی پسند کے رشتے ڈھونڈنے میں سہولت کار کا کردار ادا کیا۔

اس قسم کی شادیوں میں عموماً ایک ہی ذات کے افراد اور ایک ہی جیسے معاشی اور تعلیمی پس منظر کے حامل افراد کو شادی کے بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے۔

نجومی دلہن اور دلہا کے زائچوں کی جانچ پڑتال کرتے ہیں اور اہل خانہ کو بتاتے ہیں کہ کیا واقعتاً وہ ایک دوسرے کے لیے بنے ہیں۔

مگر یہ زبردستی کی شادیاں نہیں ہوتیں اور لڑکا اور لڑکی کی بھی اس پورے عمل میں سُنی جاتی ہے۔

ان جڑواں بہنوں کی منگنی کی رسم رواں برس ستمبر میں ہوئی تھی۔ تاہم تین بہنوں کے مستقبل کے شریک حیات اس رسم میں اس وجہ سے شمولیت نہ کر سکے کیونکہ وہ روزگار کے سلسلے میں مشرقِ وسطی کے ممالک میں مقیم ہیں۔

یہ جڑواں بہن بھائی اب ان کوششوں میں مصروف ہیں کہ ان کی زندگی کی طرح ان کی شادیاں بھی ایک جیسی لگیں۔

مشترکہ تجربہ

ان لڑکیوں نے پیدائش کے بعد سے ہی ایک جیسے حالات کا سامنا کیا، اس دوران انھوں نے ایک دوسرے سے مقابلہ کیا جس کے باعث ہر بہن میں ایک انفرادی شخصیت کی تشکیل ہوئی۔

انڈیا

Uthara
چاروں بہنیں عموماً ایک سا لباس زیب تن کرتی ہیں

اتھراجا نے پڑھائی میں دل لگایا تو اتھاما کو موسیقی میں دلچسپی تھی اور انھوں نے وائلن بجانا سیکھا۔ اتھرا نے فیشن ڈیزائنگ کا کورس پڑھا، جبکہ ان کا بھائی طبلہ بہت اچھا بجاتا ہے۔

اتھراجا اور اتھاما اب اینستھیزیا ٹیکنیشن بن چکی ہیں۔

جب انھوں نے اپنے لیے شریک حیات ڈھونڈنے شروع کیے تو تمام بہنوں میں اتھراجا کو سب سے پہلے اپنی پسند کا رشتہ ملا، اور یہ بات آج سے ایک سال پہلے کی ہے مگر انھوں نے شادی میں جلد بازی نہیں کی۔

انتظار کی خوشی

اتھراجا نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہماری والدہ کی یہ خواہش تھی کہ ہم چاروں بہنیں ایک ہی دن شادی کے بندھن میں بندھیں۔ اسی لیے ہم نے انتظار کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

انڈیا میں شادی پر کافی اخراجات اٹھتے ہیں اور ان اخراجات کو کم سطح پر رکھنے کے لیے ایک ہی وقت میں بہن بھائیوں یا کزنز کی ایک ساتھ شادیاں کرنے کا رواج ہے۔

اور چار بہنوں کی علیحدہ علیحدہ شادیاں کرنا شاید ان کی والدہ کے لیے معاشی طور پر کافی مشکل ہو جاتا تاہم ان بہنوں کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ کی طرف سے ان چاروں کی ایک ہی دن شادی کرنے کی بات کے پیچھے شدید جذبات بھی کارفرما ہیں۔

اپنا دلہا ایک برس قبل ہی پا لینے والی اتھراجا کی خوش قسمتی یہ بھی رہی کہ ان کے مستقبل کے شریک حیات نے انھیں جلد شادی پر مجبور نہیں کیا۔

نئے افق

انڈیا

Uthara
اتھراجن کا کہنا ہے کہ فی الحال ان کا شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے

اتھراجا کی شادی آکاش کمار سے ہو گی جو پیشے کے لحاظ سے اتھراجا ہی کی طرح اینستھیزیا ٹیکنیشن ہیں اور ایک خلیجی ملک میں نوکری کرتے ہیں۔

اتھراجا نے بتایا کہ ’دراصل آکاش کے کویت جانے سے قبل ہم ایک ہی ہسپتال میں کام کرتے تھے۔ ان کے خاندان نے ہنسی خوشی میری والدہ سے میرا رشتہ مانگا۔‘

اتھراجا ملک چھوڑنے سے قبل اپنی موجودہ نوکری میں دو سال کا تجربہ مکمل کرنا چاہتی ہیں۔ یعنی شادی کے چند ماہ بعد وہ اپنے شوہر سے کویت میں جا ملیں گی۔

’یہ تھوڑا مشکل اور افسردہ کر دینے والا ہے۔ تھوڑا ڈر بھی ہے۔ میں کبھی بیرونِ ملک نہیں گئی۔ مگر میں اپنی شادی کو لے کر بہت پرجوش ہوں اور اس دن کا انتظار کر رہی ہوں۔‘

اتھراجا پرامید ہیں کہ انھیں کویت میں نوکری مل جائے گی۔ اتھرا اور اتھاما کے ہونے والے شریک حیات بھی خلیجی ممالک میں نوکری کرتے ہیں۔

چاروں بہنیں نئے سفر کی شروعات کے حوالے سے پرجوش ہیں مگر ان کا جڑواں بھائی ابھی شادی کرنے کی جلدی میں نہیں ہے۔ اتھراجن شادی کرنے سے پہلے کمانے کی غرض سے بیرونِ ملک جانا چاہتے ہیں۔

شادی کے یہ پلان ماضی کی تکالیف کو بھول جانے میں بھی مدد کر رہے ہیں۔

پانچ جواہر

انڈیا

Uthara
پیدائش کے وقت چاروں بچیوں کا وزن کم تھا جس کے باعث بچپن میں وہ اکثر بیمار پڑ جاتی تھیں

ان پانچ جڑواں بچوں کی پیدائش پر ان کے والدین بہت خوش تھے اور انھوں نے اپنے گھر کا نام ’پنچاررتنا‘ یعنی پانچ جواہر رکھ لیا۔

بچے پڑھائی میں بہت اچھے تھے مگر ان کی صحت کے حوالے سے تشویش رہتی تھی۔

ان کی والدہ ریما دیوی نے بتایا کہ ’پیدائش کے وقت ہر بچے کا وزن نوزائیدہ بچے کے اوسط وزن سے کم تھا اور وہ صحت مند نہیں تھے، یہی وجہ تھی کہ وہ اکثر بیمار پڑ جاتے تھے۔‘

پانچ نوزائیدہ بچوں کو ایک ہی وقت میں سنبھالنا اور ان کی دیکھ بھال ریما دیوی کی اپنی صحت پر اثر انداز ہوئی۔

انڈیا

Uthara
پانچوں بہن بھائی اپنی والدہ ریما دیوی کے ہمراہ

ان کی پاس جمع پونجی بھی کم تھی مگر انھوں نے اپنی تمام توانائیاں بچوں کی تعلیم پر صرف کیں۔

انڈین معاشرے میں لڑکوں کو لڑکیوں پر ترجیح دی جاتی ہے اور بہت سے گھرانوں میں لڑکوں کو فوقیت کا حامل خاندان کا فرد سمجھا جاتا ہے اور لڑکوں سے ویسا ہی برتاؤ کیا جاتا ہے۔

لیکن ان بہنوں کا کہنا ہے کہ ان کے والدین نے سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا، یہاں تک کہ وہ بچوں کے لیے ایک جیسے کپڑے خریدتے اور یہی وجہ تھی کہ اکثر اوقات ڈیزائن اور کوالٹی میں یکسانیت کے باعث ان کے کپڑے آپس میں مِکس ہو جاتے تھے۔

اتھارا کہتی ہیں کہ ’اس سے ہمارے لیے ویسے کوئی مسئلہ نہیں بنتا تھا اور ہم اس بات پر ناراض نہیں ہوتے تھے کہ کوئی دوسرے کے کپڑے پہن لے۔‘

انڈیا

Uthara
ریما دیوی کے شوہر نے کاروبار میں نقصان کے بعد سنہ 2004 میں خود کشی کر لی تھی

تاہم مسائل اس وقت شروع ہوئے جب چاروں بہنیں نو برس کی عمر کو پہنچیں۔ ان کی والد کی سٹیشنری کی دوکان تھی جس کی آمدن سے گھر اور خاندان کی کفالت ممکن ہو پاتی تھی۔ کاروبار میں نقصان کے بعد انھوں نے سنہ 2004 میں خودکشی کر لی۔

بہترین کارکردگی

لڑکیوں کے والد خاندان کے واحد کفیل تھے اور ان کی موت کے بعد میڈیا نے اس خاندان کی مشکلات پر رپورٹس تیار کیں۔ اس موقع پر حکومت نے مداخلت کی اور ایک مقامی بینک میں ریما دیوی کو نوکری دے دی گئی۔

ریما دیوی کہتی ہیں کہ ’میں نے بچوں کی پرورش پر توجہ دی۔ بینک کی نوکری کی وجہ سے میں ان کے تعلیمی اور کھانے کے اخراجات برداشت کرنے کی قابل ہوئی۔‘

انڈیا

Uthara

اس خاندان کی جدوجہد کو دیکھتے ہوئے اس علاقے میں رہائش پذیر ایک ڈاکٹر نے انھیں رہائش کے لیے اپنا گھر دے دیا۔ اور اس عنایت پر پورا خاندان اب بھی ڈاکٹر صاحب کا بہت مشکور ہے۔

ریما دیوی کہتی ہیں کہ ’مشکلات آپ کے اندر کے انسان کی بہترین کارکردگی کو نکال کر سامنے لے آتی ہیں۔‘

پانچ کے پانچ بچوں نے سکول میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنے اپنے دلچسپی کے شعبے میں انھوں نے گریجویشن مکمل کی۔

اتھارا کہتی ہیں کہ ’ہماری والدہ بہت خوش ہیں۔ وہ ہمیشہ چاہتی تھیں کہ ہم اپنے قدموں پر کھڑے ہو جائیں۔‘

میڈیا کی توجہ

یہ ایک ہندو خاندان ہے اور چاروں بہنوں کی شادی ایک مشہور مقامی مندر میں منعقد ہو گی۔

انڈیا

Uthara
چاروں بہنوں کا کہنا ہے کہ وہ جذباتی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ ہی رہیں گی

اس تقریب میں صرف مخصوص دوستوں اور خاندان کے افراد کو مدعو کیا گیا ہے۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندگان کی بڑی تعداد میں آمد متوقع ہے۔

اتھارا کہتی ہیں کہ ’توجہ کا مرکز ہونا بھی ایک بڑی نعمت ہے۔‘

پانچ بچوں کی بیک وقت پیدائش بہت ہی غیر معمولی بات ہے اور یہی وجہ ہے کہ مقامی میڈیا اس خاندان میں دلچسپی رکھتا ہے۔ جس روز وہ پیدا ہوئیں، جب وہ پہلی دفعہ سکول گئیں اور جس روز ان کا سکول میں آخری دن تھا ان سب مواقع کی خبریں مقامی میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں۔

جذباتی طور پر ایک ساتھ

فی الوقت یہ چاروں بہنیں اس سوچ میں مبتلا ہیں کہ وہ اپنی والدہ کی مدد کیسے بہتر انداز میں کر سکتی ہیں۔

وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ وہ کبھی ایک دوسرے کا ساتھ نہیں چھوڑیں گی۔

اتھرا کے مطابق ’اگر ہم شادی ہو کر مختلف جگہوں پر چلے بھی جاتی ہیں ہم پھر بھی جذباتی طور پر اکھٹی ہی ہوں گی اور ایک دوسرے کے بارے میں سوچیں گی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp