پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی: ہنگامے پر سیاست اور وزیر اعظم کے بھانجے حسان نیازی کا کردار


نیازی

SM Viral Post

گذشتہ روز پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں وکلا، ڈاکٹرز اور پولیس کے درمیان ہونے والے تصادم کے بعد سوشل میڈیا پر جہاں ایک طرف کافی غم و غصہ دیکھنے میں آ رہا ہے، وہیں کچھ حلقوں کی جانب سے اس سارے واقعے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔

پی آئی سی میں ہنگامے اور توڑ پھوڑ کے بعد بدھ کی شام ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے اس سارے ہنگامے کی ذمہ داری پاکستان مسلم لیگ (ن) پر ڈالی تھی۔

صوبائی وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا پر مسلم لیگ ن کے وہ عناصر سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں جنھوں نے مجھ پر تشدد کیا اور جب میں وہاں سے اپنی جان بچا کر پولیس کی طرف جا رہا تھا تو انھوں نے پیچھے سے مجھ پر فائر بھی کیا۔ ان میں سے مسلم لیگ ن کے ایک کارکن کی تو نشاندہی ہو چکی ہے جو حمزہ شہباز، مریم نواز اور پوری ن لیگ کے بہت قریبی حلقے کا بندہ ہے۔‘

اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ اور وزیرِ اعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کی ایسی تصاویر اور ویڈیوز شئیر کی گئیں جن میں انھیں بدھ کو ہونے والے احتجاج میں شریک اور مبینہ طور پر توڑ پھوڑ میں حصہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

حسان نیازی پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں اور خود کو انسانی حقوق کا کارکن بھی کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور: وکلا کی پیشی کے موقع پر سخت سکیورٹی

وکلا کا احتجاج جاری، صحافیوں کو دھمکیاں

لاہور: سب انسپکٹر کی وکلا کے ہاتھوں پٹائی کی ویڈیو وائرل

بدھ کی شب کی گئی پریس کانفرنس میں فیاض الحسن چوہان کا مزید کہنا تھا ’میں یہ سمجھتا ہوں کہ وکلا کمیونٹی کو استعمال کر کے اور ان کی چھتری تلے پنجاب کے اندر لاقانونیت لانے کی یہ ایک سازش تھی۔‘

تاہم وکلا احتجاج میں حسان نیازی کی موجودگی کی تصاویر اور ویڈیوز شئیر کرنے والے افراد نے اسے اس بات کا ثبوت قرار دیا کہ واقعے کے پیچھے دراصل تحریکِ انصاف خود ہے۔

مسلم لیگ ن کی مائزہ حمید نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ لوگ جو ن لیگ پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں انھیں درست معلومات دینی چاہییں۔

کچھ صارفین نے تو حسان نیازی کو اس سارے واقعے کا ’ماسٹر مائنڈ‘ بھی قرار دے دیا۔

صارفین حسان نیازی کو توڑ پھوڑ والی ویڈیوز اور تصاویر میں ٹیگ کرتے ہوئے ان سے یہ بھی مطالبہ کرتے دکھائی دیے کے اب اپنی ٹوئٹر بائیو سے وہ ’انسانی حقوق کا کارکن‘ کے الفاظ ہٹا دیں۔

چند صارفین حکومتِ پنجاب سے حسان نیازی کی گرفتاری کے مطالبے کے ساتھ ان کا وکالت کا لائسنس منسوخ کرانے کا مشورہ بھی دیتے دکھائی دئیے۔

چند صارفین وزیراعظم عمران خان کو ٹیگ کر کے کہہ رہے ہیں ’یہ اپنے بھانجے کے کام دیکھیے۔‘

کچھ یہ بھی پوچھتے دکھائی دیے کہ آیا عمران خان اپنے ہی بھانجے کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے؟

اس ساری بحث کے دوران پہلے تو حسان نیازی وکلا کے احتجاج کو پرامن قرار دیتے رہے اور ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔

بعد ازاں جب سوشل میڈیا صارفین نے پی آئی سی میں ہوئے ہنگامے، توڑ پھوڑ اور اموات پر انھیں خوب آڑے ہاتھوں لیا تو حسان نیازی کا کہنا تھا کہ میں اس احتجاج کا حصہ بننے پر شرمسار ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32193 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp