whereisadvshafiq#: ماضی میں لاپتہ ہونے والے شفیق ایڈووکیٹ اوکاڑہ سے پھر اغوا، بھائی کا دعویٰ


صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے شفیق احمد ایڈووکیٹ کے خاندان نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ان کے گھر کے قریب سے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔

ماضی میں بھی لاپتہ ہونے والے شفیق ایڈووکیٹ کے خلاف سائبر کرائم قوانین کے تحت مقدمہ درج ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹس شیئر کی تھیں۔

شفیق احمد کے بھائی عبد الرشید نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے بھائی گذشتہ منگل سے لاپتہ ہیں اور ان کے خاندان کو گھر کے قریب نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کی مدد سے یہ معلوم ہوا ہے کہ شفیق احمد کو نقاب پوش افراد نے 10 دسمبر کی شام اغوا کیا تھا۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی گمشدگی کے حوالے سے پولیس کو کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی جبکہ ان کے بھائی کہتے ہیں کہ وہ جمعے کو ایف آئی آر درج کرائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

’ریاستی اداروں‘ کے خلاف ٹویٹس کرنے پر صحافی گرفتار

’ریاستی اداروں کے خلاف احتجاج‘ پر گرفتار پروفیسر رہا

سوشل میڈیا پر منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی

سی سی ٹی وی فوٹیج

سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نقاب پوش افراد شفیق احمد (تصویر کے انتہائی دائیں کونے میں) کو 10 دسمبر کی شام ایک سفید گاڑی میں دھکیل رہے ہیں

’ویڈیو سے اغوا کا پتا چلا‘

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شفیق احمد کے بھائی عبد الرشید نے بتایا کہ ان کے بھائی کا ’ایف آئی اے کے ساتھ کیس چل رہا تھا۔ انھیں فون پر قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔‘

’10 دسمبر کی شام پانچ بج کر اٹھارہ منٹ پر ہماری گلی کے کونے سے انھیں سول گاڑی کے ذریعے اغوا کیا گیا ہے۔‘

انھوں نے مزید بتایا ہے کہ ان کے بھائی نے 10 دسمبر کو چار بجے انٹرنیٹ پر آخری پوسٹ کی تھی۔

’نمبر ملایا تو ان کا نمبر بند جا رہا تھا۔ گلی میں ایک لڑکے نے ذکر کیا کہ کل ایک بندہ گلی سے اغوا ہوا ہے۔ پاس ایک کباڑ کی دکان میں کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ ویڈیو سے معلوم ہوا کہ شفیق بھائی کو اغوا کیا گیا ہے۔ لیکن یہ نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہیں یا کون لوگ تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ شفیق احمد ’جب گلی سے نکلے تو آٹھ، دس بندوں نے انھیں گھیر لیا۔ ایک کار تھی اور دو، تین موٹر سائیکلیں تھیں۔ کچھ بندے پیدل بھی تھے۔ انھوں نے بھائی کو زبردستی گاڑی میں ڈالا۔ باہر کسی بھی شخص کو ان کا چہرہ نظر نہیں آیا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ فی الحال ان کے بھائی سے متعلق کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

انھوں نے بتایا ہے کہ ان کی وکلا دوستوں سے بات ہوئی ہے اور وہ جمعے کو پولیس میں ایف آئی آر درج کرائیں گے۔

سوشل میڈیا پر 'توہین آمیز' پوسٹ کا معاملہ

شفیق ایڈووکیٹ کے خلاف مقدمات

رواں سال شفیق احمد ایڈووکیٹ کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سائبر کرائم کے قوانین کے تحت ایک مقدمہ درج کیا تھا۔

اس مقدمے میں ان پر سوشل میڈیا کے ذریعے ریاستی اداروں کے خلاف غلط معلومات پوسٹ کرنے اور انتشار پھیلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

جون کے دوران شفیق احمد ایڈووکیٹ لاپتہ ہوئے تھے اور انھیں بعد میں پتوکی میں زخمی حالت میں پایا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر شفیق احمد ٹوئٹر اور فیس بک پر ریاستی پالیسیوں کے خلاف اور پشتون تحفظ تحریک کے حق میں پوسٹ کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔

پولیس کی ایک ایف آئی آر کے مطابق شفیق ایڈووکیٹ کو مئی میں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم یہ گرفتاری ممکن نہیں ہو سکی تھی۔ بعد ازاں انھوں نے اپنے خلاف مقدمات میں ضمانت حاصل کر لی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp