#IIUI: اسلامک یونیورسٹی میں طلبا گروپوں میں تصادم، ایک ہلاک درجنوں زخمی، رینجرز طلب


اسلامک

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں دو طلبا تنظیموں کے درمیان مسلح تصادم کے نتیجے میں ایک طالبعلم ہلاک جب کے دو درجن سے زائد طلبا زخمی ہو گئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک طالبعلم کے ہلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ نے یونیورسٹی کی سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھال لی ہے جب کے صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے رینجرز کو بھی طلب کیا گیا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے آج (جمعہ) یونیورسٹی کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ایک ترجمان کی جانب سے فراہم کی گئی اطلاعات کے مطابق ہسپتال میں 29 زخمی طلبا کو لایا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ ایک طالبعلم، جس کی بعد میں شناخت طفیل الرحمان خان کی نام ہوئی ہے، مردہ حالت میں ہسپتال میں لائے گئے تھے جن کا پوسٹ مارٹم پولیس کی موجودگی میں رات گئے کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

طلبہ یکجہتی مارچ سے خوف کس کو ہے؟

’طلبا یونینز کی بحالی کی لیے ضابطہ اخلاق دیں گے‘

طلبہ تنظیمیں شدت پسندی کی روک تھام کے لیے ضروری؟

اسلامی جمعیت طلبا کا دعویٰ ہے کہ ہلاک ہونے والے طالبعلم طفیل کا تعلق ان کی تنظیم سے ہے۔ جمعیت کے کارکنان کی جانب سے سوشل میڈیا پر ہلاک ہونے والے طالبعلم کی تصاویر بھی شیئر کی گئی ہیں۔

ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان راجہ عمیر کے مطابق طفیل کا تعلق گلگت بلتستان سے تھا اور وہ یونیورسٹی میں معاشیات کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

پمز ترجمان کے مطابق زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کا سلسلہ جمعرات کی رات آٹھ بج کر 20 منٹ پر شروع ہوا۔ انھوں نے کہا کہ معمولی زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ہسپتال سے روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ دو طلبا کی حالت نازک ہے۔

جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد کے سیکریٹری اطلاعات سجاد عباسی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں گذشتہ تین روز سے ایجوکیشنل ایکسپو جاری تھی جس کا انعقاد جمعیت کے کارکنان کی جانب سے کیا گیا تھا۔

’ایکسپو کا افتتاح منگل کے روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کیا تھا اور جمعرات کو اس کا آخری روز تھا۔ واقعہ عشا کی نماز کے اوقات میں اس وقت پیش آیا جب جمعیت کے سابق اراکین اور عہدیدارن کی ایک نشست جاری تھی۔‘

اسلامی جمعیت طلبا کی طرف سے ہلاک ہونے والے طالبعلم کی نمازِ جنازہ جمعہ کی صبح اسلام آباد کی مرکزی شاہراہ کشمیر ہائی وے پر پڑھانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

طلبا میں تصادم کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سماجی کارکنان، طلبا اور دیگر افراد نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سماجی کارکن عمار علی جان نے ٹویٹ کی کہ طالبعلم کے قتل کی خبر سن کر انتہائی افسوس ہوا، تشدد نے ہمارے معاشرے کے ہر پہلو کو پامال کیا ہے

اسلامی جمعیت طلبا کے طالب علم کے قتل کی خبر سن کر انتہائی افسوس ہوا۔ تشدد نے ہمارے معاشرے کے ہر پہلو کو پامال کیا ہے۔

’تمام گروہوں کو عدم تشدد کی راہ اپنانا ہو گی۔ تشدد کرنے والے جمہوریت اور انسانیت کے بنیادی اصولوں کو مجروح کرتے ہیں۔‘

ٹوئٹر صارف زاہد علی نے لکھا کہ اظہار کے جمہوری ذرائع کی عدم موجودگی اس قسم کے پرتشدد واقعات کو جنم دیتی ہے جو آج اسلامک یونیورسٹی میں پیش آیا۔ ہمیں تنقیدی سوچ، بات چیت اور عدم تشدد کے جمہوری ذرائع پر عمل کرنے کے لیے اب طلبہ یونینز کی ضرورت ہے۔

https://twitter.com/ali_zahid12/status/1205214930917568514?s=20

ہارون نامی صارف نے سوال کیا کہ حکومت کہاں ہے؟ حکومت کل لاہور میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں صورتحال کو سنبھال نہ پائی اور آج وفاقی دارالحکومت کی ایک بین الاقوامی یونیورسٹی میں چند افراد اسلحہ لائے اور طلبا کو ہلاک اور زخمی کیا۔

https://twitter.com/haroon21ahmad/status/1205215339245711361?s=20

سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ یہ تمام پاکستانیوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو کیا دے رہے ہیں اور تعلیمی اداروں میں ان کو کیسا ماحول فراہم کیا جا رہا ہے۔

’اسلامک یونیورسٹی جیسے واقعات ایک تشویشناک صورتحال کو جنم دیتے ہیں کہ ہماری نئی نسل کس راستے پر گامزن ہے؟‘

https://twitter.com/SalmanS99358554/status/1205216158124777472?s=20


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp