پی آئی سی حملہ: فیاض الحسن چوہان کا وکلا اور ڈاکٹروں کو احتیاط سے کام لینے کا مشورہ


لاہور، پی آئی سی، وکلا

پنجاب کے وزیرِ اطلاعات فیاض الحسن چوہان 11 دسمبر کو پی آئی سی خود پہنچے تھے جہاں ان کے مطابق وکلا کی جانب سے انھیں اغوا کرنے کی کوشش کی گئی تھی

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیرِ اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے وکلا اور ڈاکٹروں کے درمیان جاری حالیہ تنازعے کے پیشِ نظر دونوں شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر زور دیا ہے کہ وہ احتیاط سے کام لیں۔

وہ لاہور میں 11 دسمبر کو وکلا کی جانب سے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے کے ضمن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کے لیے کوئی ادارہ اور کوئی شعبہ یا اس سے تعلق رکھنے والے افراد نہ مثبت ہیں نہ منفی، اور حکومت کی ایک ہی ذمہ داری ہے کہ اس نے معاشرے میں رٹ قائم کرنی ہے۔

وہ ایک صحافی کے اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ حکومت کی جانب سے پی آئی سی واقعے کے بعد صرف وکلا کو ہی کیوں گرفتار کیا گیا ہے؟

یہ بھی پڑھیے

وکلا کے ہنگامے میں حسان نیازی کا نام کیوں؟

وکلا کی ہڑتال، شرکت نہ کرنے والے 60 وکلا کی رکنیت معطل

وکلا پی آئی سی تک کیوں گئے اور پھر کیا ہوا؟

ان کا کہنا تھا کہ وکلا ہوں، ڈاکٹر ہوں، کوئی بھی شعبہ زندگی کے لوگ ہوں، قانون کو ہاتھ نہیں لینا چاہیے۔

یاد رہے کہ حملے سے قبل پی آئی سی کے ایک ڈاکٹر کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ہسپتال کے احاطے میں اپنے ساتھیوں کے درمیان کھڑے ہو کر وکلا پر تنقید کرتے ہوئے دکھائی دیے تھے۔

اس ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے اس معاملے پر تاسف کا اظہار کیا کہ ایک ویڈیو کی وجہ سے یہ معاملہ پرتشدد ہوا۔

انھوں نے ڈاکٹروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ لوگ پروفیشنل لوگ ہیں، ایک نے انصاف دینا ہے اس سے بڑی کوئی عبادت نہیں، دوسرے نے زندگی اور صحت کے لیے جدوجہد کرنی ہے اس سے بڑی کوئی عبادت نہیں۔ اس لیے آپ لوگ کم از کم الفاظ کے چناؤ، خاص طور پر جب آپ ویڈیو اور آڈیو بنا رہے ہوں، اس پر احتیاط کیا کریں۔‘

لاہور، پی آئی سی، وکلا

’حسان نیازی کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں‘

وزیرِ اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ بیرسٹر حسان نیازی وزیرِ اعظم عمران خان کے بھانجے بعد میں اور صحافی و تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی کے بیٹے پہلے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حسان نیازی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تحریر ہے کہ ان کا پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

’واقعتاً پچھلے دو ڈھائی سال سے ان کی کچھ اپنی ذاتی سرگرمیاں تھیں جن کی بنا پر ان کا پی ٹی آئی کے ساتھ لینا دینا نہیں۔‘

’اس کے باوجود وہ ٹی وی چینل اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے پہچانے گئے ہیں اور ان کے خلاف بھرپور قسم کی کارروائی کی جا رہی ہے اور کی جائے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کی تلاش میں پانچ کے قریب گھر، فارم ہاؤس اور ان کی دیگر جگہوں پر چھاپے مارے گئے ہیں اور انھوں نے امید ظاہر کی کہ وہ جلد ہی گرفتار ہوں گے۔

اس موقع پر انھوں نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں ان کے رشتے داروں نے بھی قانون کی خلاف ورزیاں کیں لیکن انھوں نے الزام کیا کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

حکومتی اقدامات

وزیرِ اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہر چیز پر ڈاکٹروں، وکلا اور عدلیہ کو ساتھ رکھا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 90 فیصد سے زیادہ وکلا اس چیز کو سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہوا وہ معاشرے کے لیے صحیح نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو روزانہ کی بنیاد پر امن و امان کے لیے کابینہ کی کمیٹی کا اجلاس کر کے معاملات کو حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

انھوں نے کہا کہ 54 کے قریب وکلا گرفتار ہیں، 47 عدالتی ریمانڈ پر جیل جا چکے ہیں جبکہ سات جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے پاس ہیں۔

’پہلے دن طے ہوا تھا کہ 48 گھنٹوں کے اندر پی آئی سی کی بحالی اور تعمیرِ نو ہوگی اور کل شام آٹھ بجے تک پہلے سے بھی زیادہ اچھے طریقے سے پی آئی سی کے آئی سی یو، ایمرجنسی کی مرمت کر دی گئی ہے۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ جو تین افراد ہلاک ہوئے تھے، ان میں سے دو کے اہلِ خانہ کو میاں محمود الرشید اور وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے دس دس لاکھ روپے کے چیک دیے گئے ہیں جبکہ پی آئی سی کے اندر کھڑی جن گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے، ان کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔

’نیا قانون‘

پنجاب حکومت ڈاکٹروں، ہسپتالوں اور طبی عملے کی حفاظت کے لیے ایک نیا قانون لانے لگی ہے جو ان کے مطابق طبی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اور طبی انفراسٹرکچر کا تحفظ یقینی بنائے گا۔

صوبائی وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت ایک سے ڈیڑھ ہفتے میں طبی عملے اور انفراسٹرکچر کے تحفظ کا بل اسمبلی میں پیش کرے گی اور امید ظاہر کی کہ یہ اگلے ماہ تک منظور ہو کر نافذ ہوجائے گا۔

تاہم انھوں نے یہ تفصیلات ظاہر نہیں کیں کہ بل کے خدوخال کیا ہوں گے اور آیا حکومت کو اس حوالے سے اپوزیشن کی حمایت حاصل ہے یا نہیں۔

پی آئی سی حملہ خود احتسابی کا موقع ہے: چیف جسٹس

دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پی آئی سی حملے کو صدمہ انگیز اور افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ تمام متعلقہ افراد صحت اور قانون دونوں ہی شعبوں سے منسلک اقدار کی پاسداری کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ ہر صدمہ انگیز واقعے کے پیچھے ایک (بہتری کا) موقع ہوتا ہے، اسی طرح اس ہفتے پی آئی سی پر ہونے والا حملہ اپنی خود احتسابی کا موقع ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان کے نزدیک مذہب، قانون اور طب معزز ترین پیشے ہیں، اور انھوں نے اپیل کی کہ ان شعبوں سے وابستہ افراد اپنے اپنے شعبوں کی تکریم کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp