اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی نے آسام میں شہریوں کی فہرست این آر سی کو بنگلہ دیش کی خودمختاری کے خلاف قرار دے دیا


انڈیا، بنگلہ دیش، شہریت ترمیمی بل،

اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے جنرل سیکریٹری مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے انڈیا میں شہریت کے ترمیمی قانون پر اپنی اور انڈیا کی حکومتوں پر تنقید کی

بنگلہ دیش کی حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے جنرل سیکریٹری مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے کہا ہے کہ انڈیا کی ریاست آسام میں نافذ کیا گیا نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) بنگلہ دیش کی آزادی اور خودمختاری کے لیے خطرہ ہے۔

نجی خبر رساں ادارے یونائیٹڈ نیوز آف بنگلہ دیش کے مطابق بی این پی کے رہنما نے میرپور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ شروع سے ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ انھیں انڈیا میں این آر سی کے متعلق خدشات ہیں۔

اس موقع پر مرزا فخر الاسلام کے علاوہ پارٹی کے کئی رہنما بھی موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’این آر سی صرف بنگلہ دیش نہیں بلکہ پورے برِصغیر کو غیر مستحکم کر دے گا اور یہ برِصغیر میں تنازعے اور تشدد کو فروغ دے گا۔‘

بی این پی کے سینیئر رہنما کا مزید کہنا تپا کہ این آر سی کا بنیادی مقصد لبرل اور سیکیولر سیاست کو تباہ کر کے مذہبی برادریوں کی سیاست کا خاتمہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’اتنا کچھ کھونے کے بعد اس شہریت کا کیا کریں؟’

شہریت کا متنازع ترمیمی بل، انڈیا بھر میں مظاہرے

شہریت کا قانون : انڈیا کے ہندو ہی ہندوؤں کے مخالف کیوں؟

انھوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی پارٹی کی صدر خالدہ ضیا کو بنگلہ دیش کی جدوجہدِ آزادی کے دوران پاکستانی فورسز نے ’تشدد‘ کا نشانہ بنایا تھا۔

این آر سی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت پر بھی تنقید کی جس کی سربراہ شیخ حسینہ واجد ہیں۔

مرزا فخر الاسلام نے مزید کہا کہ ’موجودہ حکومت نے بنگلہ دیش کے جنگجوانِ آزادی کے خوابوں کو چکنا چور کرتے ہوئے تحریکِ آزادی کی بنیادی روح کو کچل دیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’حکومت نے جمہوریت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ بحیثیتِ ملک ہماری تمام کامیابیوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔‘

انڈیا، بنگلہ دیش، شہریت ترمیمی بل،

انڈیا میں اس ترمیمی قانون پر مختلف ریاستوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے

یاد رہے کہ بنگلہ دیش نے انڈیا میں شہریت کے ترمیمی قانون پر سخت ردِ عمل دیا ہے اور بنگلہ دیش کے وزیرِ خارجہ عبدالمومن اور وزیرِ داخلہ اسد الزماں خان نے انڈیا کے اپنے دورے منسوخ کر دیے ہیں۔

قبلِ ازیں عبدالمومن نے انڈیا کے وزیرِ داخلہ امت شاہ کے اس بیان کی مذمت کی تھی جس میں انھوں نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مبینہ جبر کے بارے میں بات کی تھی۔

عبدالمومن نے کہا کہ ’وہ ہندؤوں کے استحصال کے بارے میں جو کہہ رہے ہیں وہ جھوٹ اور غیر ضروری ہے۔ دنیا میں ایسے کم ہی ملک ہیں جہاں بنگلہ دیش کی طرح مذہبی ہم آہنگی پائی جاتی ہو۔ ہمارے پاس کوئی اقلیت نہیں، ہم سب برابر ہیں۔ اور ایک پڑوسی ملک کے طور پر ہمیں امید ہے کہ انڈیا ایسا کچھ نہیں کرے گا جس سے ہمارے دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچے۔ یہ مسئلہ ہمارے سامنے حال ہی میں آیا ہے۔ ہم اس کا احتیاط سے جائزہ لیں گے اور پھر اسے انڈیا کے سامنے اٹھائیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ مذہب کی بنیاد پر شہریت کے قانون سے انڈیا کا سیکیولر مؤقف کمزور پڑ جائے گا۔

بنگلہ دیش کے علاوہ پاکستان نے بھی انڈیا کے شہریت کے ترمیمی قانون کی مخالفت کی ہے۔

انڈیا، بنگلہ دیش، شہریت ترمیمی بل،

اس کے علاوہ اقوامِ متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزین افراد یو این ایچ سی آر نے جمعے کو اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیا قانون بنیادی طور پر تفریقی ہے۔

اقوامِ متحدہ کا مزید کہنا تھا کہ نیا قانون افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان میں جبر کی شکار مذہبی اقلیتوں کو شہریت دینے کی بات تو کرتا ہے مگر یہ سہولت مسلمانوں کے لیے نہیں ہے۔

یو این ایچ سی آر نے لکھا ہے کہ تمام تارکینِ وطن کو ان کے حالات سے قطع نظر عزت و احترام، تحفظ کا حق اور بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں۔

اس کے علاوہ یو این ایچ سی آر کے ترجمان نے امید ظاہر کی سپریم کورٹ اس نئے قانون پر نظرِ ثانی کرے گی اور جائزہ لے گی کہ آیا یہ انڈیا کی انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے ہم آہنگ ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ انڈیا میں شہریت کے ترمیمی قانون کی انڈیا کے مختلف حصوں بالخصوص شمال مشرقی ریاستوں میں شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp