لبنان میں جاری مظاہروں میں پولیس کی شیلنگ سے درجنوں افراد زخمی


Protesters stand near burning tents during anti government protests in Beirut

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دوسرے روز پھر پولیس اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔

مظاہرین نے پولیس پر بوتلیں اور پٹاخے پھینکے اور جوابی کارروائی میں پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

اس دوران وزیرِ داخلہ رایا الحسان نے سنیچر کے روز سکیورٹی فورسز کی جانب سے کیے جانے والے سخت کریک ڈاؤن کی تفتیش کا حکم دیا ہے جس میں درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

لبنان

حکمرانوں کی جانب سے معاشی بدانتظامی اکتوبر میں شروع ہونے والے مظاہروں کی وجہ بنی۔

بڑے پیمانے پر ہونے والے پرامن مظاہروں کے مقابلے میں یہ تصادم پرتشدد ترین ہیں۔

یہ تصادم وزیراعظم سعد الحریری کے مستعفی ہونے کا سبب بنے لیکن نئی حکومت بنانے کی بات تعطل کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لبنان: جہاں زندہ رہنے کے لیے بجلی چوری کی جاتی ہے

کیا مشرق وسطیٰ میں ایک نیا طوفان پنپ رہا ہے؟

لبنان

پیر کو لبنانی پارلیمان یہ طے کرے گی کہ ملک کا اگلا وزیراعظم کون ہو گا اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سعد الحریری اپنے عہدے پر واپس آ جائیں گے۔

اتوار کو مظاہرین کے سڑکوں پر دوبارہ نکل آنے کی وجہ سے بڑی تعداد میں پولیس اور سکیورٹی فورسز تعینات کی گئیں۔

لبنان کی انٹرنل سکیورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے ان پر پٹاخے پھینکے اور پتھراؤ کیا جس کے بعد انھوں نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

Demonstrators use their phone lights during an anti-government protest in Beirut

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لبنانی سول ڈیفینس کا کہنا ہے کہ انھوں نے 46 زخمیوں کا علاج کیا جبکہ 14 مزید لوگوں کو ہسپتال لے جایا گیا۔

عمر ابیاد نامی 25 سالہ مظاہرین پیشے کے اعتبار سے نرس ہیں لیکن گریجیوٹ ہونے کے دو سال بعد بھی بے روزگار ہیں۔ انھوں نے روئیٹرز کو بتایا ‘انھوں (سکیورٹی فورسز) نے ہم پر وحشیانہ انداز میں حملہ کیا جیسے ہم ان کے اور ان کے بچوں کے لیے مظاہرہ نہیں کر رہے۔’

Lebanese security forces remove protesters during an anti-government demonstration

Demonstrators move metal barriers while engulfed in tear gas during clashes with security forces in Beirut

وزیرِ داخلہ نے سنیچر کو پیش آنے والے پُرتشدد واقعے پر سکیورٹی فورسز سے ‘جلد اور شفاف’ تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ساتھ ہی شر پسندوں کے خلاف خبردار کیا ہے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی کارکن دیالا حیدر کہتی ہیں ‘سکیورٹی فورسز نے بہت پُرامن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کافی زیادہ طاقت کا استعمال کیا۔’

انھوں نے مزید کہا ‘یہ صاف پیغام ہے کہ سکیورٹی فورسز قانون سے بالاتر ہیں اور مظاہرے کو ختم کرنے کی ضرورت پڑنے پر کوئی بھی حربہ استعمال کریں گی۔’

لبنان

لبنان

لبنان

یہ احتجاج لبنان میں ایک دہائی میں ہونے والے سب سے بڑے اور فرقہ واریت سے بالاتر مظاہرے ہیں جس میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہوئے ہیں۔ سنہ 1975 سے لے کر 1990 تک چلنے والی خانہ جنگی کے بعد ایسا کم ہی ہوا ہے۔

مظاہرین، رہنماؤں کی جانب سے رکی ہوئی معیشت، بڑھتی قیمتوں اور بے روزگاری، بری خدماتِ عامہ اور بدعنوانی کے خلاف اقدام نہ اٹھانے کی وجہ سے خفا ہیں۔

ان کے مطالبات میں حکومتی بدعنوانی کا خاتمہ، سیاسی نظام میں ترمیم اور آزاد اور غیرفرقہ وارانہ کابینہ کی تشکیل شامل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp