کرناٹک: بابری مسجد کے انہدام کو سکول ٹیبلو کی شکل میں پیش کرنے پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ


بابری مسجد

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں انڈیا کی ریاست کرناٹک کے ایک سکول کی تقریب کے دوران ہزاروں طلبا کو بابری مسجد مسمار کرنے کے واقعے کو ایک ٹیبلو کی صورت میں پیش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں سفید قمیض اور نارنجی رنگ کی دھوتی پہنے ہوئے سکول کے سینکڑوں بچوں کو بابری مسجد کی ایک تصویر کی طرف دورڑتے اور پھر اس تصویر کو تباہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو توڑنے کے بعد یہ بچے نہ صرف خوشی سے نعرے بلند کرتے ہیں بلکہ موم بتیاں اٹھا کر مجوزہ رام مندر کی تصویر بھی بناتے ہیں۔

https://twitter.com/srivatsayb/status/1206447730811232256

انڈین میڈیا کے مطابق شری رامہ ودیاکیندرا نامی یہ ہائی سکول انڈیا کی ہندو نظریاتی تنظیم راشٹریہ سویم سنگھ یعنی آر ایس ایس کے ایک رہنما پرابھارکر بھٹ کا ہے۔

سکول کی مذکورہ تقریب میں بی جے پی حکومتی نمائندوں نے، جن میں پڈوچیری کی گورنر کرن بیدی اور چند دیگر وزراء شامل ہیں، بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ کرن بیدی نے اس ٹیبلو کی تعریف کرتے ہوئے اس کی ویڈیو بھی ٹویٹ کی۔

یہ بھی پڑھیے

بابری مسجد کی یاد میں انڈیا کی مساجد ٹرینڈ کرنے لگیں

اب مسلمان ہندو نہیں ہیں!

انڈیا: مسلمان طالب علم پر ’داڑھی نہ رکھنے کا دباؤ‘

شہریت کا متنازع ترمیمی بل، انڈیا بھر میں مظاہرے

https://twitter.com/thekiranbedi/status/1206428154723614726

اس ویڈیو کے سوشل میڈیا پر آنے کے بعد کچھ نے اس ویڈیو اور انڈین معاشرے میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ کچھ نے اس کا دفاع کیا۔

https://twitter.com/GauravPandhi/status/1206466910331658240

ایک ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ نے رام مندر کے لیے زمین دی لیکن کورٹ نے بابری مسجد کے انہدام کو مجرمانہ اقدام قرار دیا۔ تو اس تناظر میں یہ سکول بچوں کو مجرمانہ کاروائیاں کرنا سکھا رہا ہے‘۔

https://twitter.com/ManishaBansude/status/1206566380520083461

جبکہ گجندرا شرما کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس کے زیر انتظام سکول ایک کھیل میں بچوں سے بابری مسجد کو مسمار کرواتا ہے۔ آگے کیا ہوگا؟ یہ سکھائیں گے کہ لوگوں کو ہجوم سے کیسے مروایا جائے؟ اینٹی رومیو (ہندو مسلمان شادی روکنے والا) گروپ میں شمولیت کیسے اختیار کی جائے؟ ہنگامے کیسے برپا کیے جائیں؟ ریپ کے ملزم ممبر پارلیمان کو کیسے بچایا جائے؟‘

انھوں نے کہا کہ ‘کم سے کم ہمارے بچوں کو تو بخش دو۔’

https://twitter.com/Airavta/status/1206499454292910080

جبکہ ایک اور ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ بہت تکلیف ہوئی یہ دیکھ کر کہ ہمارے بچے تعمیر کے بجائے تباہ کرنا سیکھ رہے ہیں۔

لیکن چند صارفین نے ان اعتراضات کو رد کیا ہے۔

https://twitter.com/HospitalBaba/status/1206572392887156741

نتھیا یوگی کا کہنا تھا کہ ’یہ صرف ایک کھیل ہے اور کھیل ایک آرٹ کی قسم ہے کیا اب اس ملک میں آرٹ کی بھی اجازت نہیں؟‘

https://twitter.com/virendersingh77/status/1206558658475089920

ایک اور ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ ’یہ اچھی بات ہے۔ ہماری آئندہ نسلوں کو بھی پتہ چلے کہ مسلمان حملہ آوروں نے ماضی میں کیا کِیا‘۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32500 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp