پرویز مشرف کو آئین شکنی پر سزائے موت: ’50 برس قبل ایسا فیصلہ آتا تو مارشل لا کی نحوست نہ پڑتی‘


فواد چوہدری اور عمران خان

پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی جانب سے آئین شکنی کے جرم میں سزائے موت سنائے جانے کا جہاں اپوزیشن کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا ہے وہیں وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد ہی موقف دیا جائے گا۔

تحریکِ انصاف کی رہنما اور وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے فیصلہ آنے کے بعد کہا ہے کہ ‘حکومت اور اس کی قانونی ٹیم اس فیصلے کو دیکھے گی، اس کا جائزہ لے گی۔

’ہم اس فیصلے کے سیاسی، قانونی اور قومی مفاد پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیں گے اور اس کے بعد حکومتی اس حوالے سے اپنا بیانیہ میڈیا کے سامنے رکھے گی۔’

انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کل وطن واپس لوٹ رہے ہیں اور وہ خود زمینی حقائق اور متعلقہ قوانین دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔

مزید پڑھیے

سابق فوجی آمر پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم

غداری کیا ہے اور غدار کون ہے؟

مشرف غداری کیس: ملکی تاریخ کا اہم ترین مقدمہ؟

تاہم پاکستان تحریک انصاف کے ہی رہنما اور وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اس فیصلے پر تنقید کی ہے۔

https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1206845921063055360

ان کا کہنا تھا کہ’وقت کے تقاضے ہوتے ہیں۔ ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے ایسے فیصلے جس سے فاصلے بڑھیں، تقسیم بڑھے قوم اور ادارےتقسیم ہوں ان کا فائدہ۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ مسلسل کہہ رہے ہیں کہ گفتگو کی ضرورت ہے۔ ’نیو ڈیل کی طرف جائیں ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا کسی کے مفاد میں نہیں، ملک پر رحم کریں۔‘

خیال رہے کہ فواد چوہدری ماضی میں پرویز مشرف کی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما اور ترجمان رہ چکے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنی جماعت کا یہ نعرہ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ جیے بھٹو۔

پارٹی کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز نے اس فیصلے پر کہا ہے کہ ’مشرف کا دور بہت متنازعہ رہا: بےنظیر کی شہادت ہو یا اکبر بگٹی کا قتل، اب عوام ان تمام معاملات کی بھی وضاحت چاہتے ہیں۔

https://twitter.com/BBhuttoZardari/status/1206839799296020481?s=20

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس فیصلے کو جمہوریت کے لیے خوش آئند سمجھتے ہیں۔ اب کوئی طالع آزما اور آمر ملک کے آئین کو توڑنے کی ہمت نہیں کرے گا۔ یہ فیصلہ ملک میں جمہوریت اور انصاف کو فروغ دے گا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد ملک میں آئین توڑنے کی روایت ختم ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ ’اگر یہی فیصلہ آج سے50 برس قبل عدالتیں دے دیتیں تو ملک پر کبھی بھی مارشل لا کی نحوست نہ پڑتی اور کبھی مشرقی پاکستان ہم سے جدا نہ ہوتا۔‘

خصوصی عدالت نے فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کو غداری مقدمہ میں ’آرٹیکل چھ کے تحت سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا،یہ آئینی اور جمہوری پاکستانی تاریخ کا تاریخ ساز فیصلہ ہے۔ ریاست کا نظام آئین کے مطابق چلے، سب آئینی حدود کی پابندی کریں، کوئی بھی ایڈونچر کے لیے آئین سے انحراف نہ کرے۔‘

احسن اقبال

پرویز مشرف کے سابق وکیل اختر شاہ نے فیصلے کے بعد عدالت کے باہر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے ہم،اس کے خلاف قانونی ایکشن لیں گے۔ ملک میں ریفرنڈم ہونا چاہیے کہ تین نومبر کو مشرف نے جو ایکشن لیا تھا کیا وہ ٹھیک تھا یا نہیں تھا۔۔۔‘

دفاعی تجزیہ نگار ایئر مارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف نے اس فیصلے کو پاکستان کی تاریخ کے افسوس ناک دن سے تعبیر کیا ہے۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ مدعا علیہ کو سنے بغیر فیصلہ دیا گیا۔ اس کیس میں مشرف کو الگ رکھا جانا نواز شریف اور چوہدری افتخار کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp