پرویز مشرف کے خلاف سزائے موت کا فیصلہ: پاکستان کے سابق فوجی صدر غدار یا ہیرو، سوشل میڈیا پر بحث


پرویز مشرف

پاکستان میں ایک خصوصی عدالت کا فیصلہ جس میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے سوشل میڈیا پر بھی زیرِ بحث ہے اور لوگ اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔

منگل کو اس عدالت کے ایک تین رکنی بینچ کے فیصلے کے مطابق 2001 سے 2008 تک پاکستان کے صدر رہنے والے پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ ثابت ہو گیا ہے۔ تاہم فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔

ہر خاص و عام فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پاکستانی آئین کی شق نمبر چھ پر بھی بات کر رہا ہے جس کے مطابق آئین توڑنا یا اس کے خلاف سازش کرنا سنگین غداری ہے اور اس کی سزا عمر قید یا سزائے موت ہے۔

بعض لوگوں نے اس فیصلے کو آئین کی بالادستی قرار دیا ہے جبکہ کچھ سوشل میڈیا صارفین سمجھتے ہیں کہ اس سے قومی اداروں میں تقسیم بڑھے گی۔ ایسی آرا بھی سامنے آ رہی ہیں جن میں لوگوں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے پر عمل درآمد ہونا مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

غداری کیا ہے اور غدار کون ہے؟

سابق فوجی آمر پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم

کارگل جنگ: جب انڈین انٹیلیجنس نے جنرل مشرف کا فون ٹیپ کیا

مشرف غداری کیس: ملکی تاریخ کا اہم ترین مقدمہ؟

ٹوئٹر پر اس وقت مشرف (#Musharraf)، خصوصی عدالت (#SpecialCourt)، آئین (Constitution)، آرٹیکل چھ (Article 6) اور عدلیہ (Judiciary) ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

’عظیم مثال لیکن علامتی‘

صحافی زیب النسا برکی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ’ایک عظیم مثال ہے۔ لیکن ادارہ ایک عدالتی فیصلے کی وجہ سے مداخلت نہیں روکے گا۔‘

’نہ رکنے والی مہم، جمہوریت کا تسلسل اور حقِ اظہار رائے کی ضرورت ہے۔‘

صباحت ذکریا کا کہنا تھا کہ ’اس سزائے موت کی علامتی اہمیت ہے لیکن یہ محض ایک دھوکہ ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’سب جانتے ہیں کہ یہ کبھی ممکن نہیں ہو گا اور فوج یہ سمجھ چکی ہے کہ پراکسی کے ذریعے حکمرانی کرنی ہے۔‘

’سزائے موت نہیں ہونی چاہیے‘

سماجی کارکن عمار علی جان سمجھتے ہیں کہ ملک میں موت کی سزا کسی کو نہیں سنائی جانی چاہیے۔ اس کے باوجود کو کہتے ہیں کہ ’یہ فیصلہ اہم ہے کیونکہ یہ تاریخ میں جرنیلوں کو ملنے والی استثنیٰ کو چیلنج کرتا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’آئین توڑنا یا حکومت گرانا غداری ہے، اداروں پر تنقید کرنا نہیں۔‘

نیوز کاسٹر ابصا کومل لکھتی ہیں کہ ’ایک بوڑھے اور بیمار شخص کے لیے سزائے موت کچھ زیادہ ہے۔ لیکن پاکستان میں عدلیہ نے اس فیصلے سے (تاریخ کا) صفحہ پلٹ دیا ہے۔‘

برطانیہ میں مقیم عائشہ طارق کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے مشرف کیس میں سزائے موت پر عمل درآمد نہیں ہوگا۔ تاہم یہ بظاہر خود پاکستان کی خصوصی عدالت کا ایک معنی خیز اور تاریخی فیصلہ ہے۔‘

پرویز مشرف

پرویز مشرف غدار یا ہیرو؟

سوشل میڈیا پر پرویز مشرف کی حمایت کرنے والے یہ الزام بھی عائد کر رہے ہیں کہ سابق فوجی آمر کو سنے بغیر ان کے خلاف ایک فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔

اداکارہ وینا ملک نے لکھا کہ ’خصوصی عدالت نے ایک ایسے سابق صدر کو سزائے موت دے دی ہے جو پاکستان کے لیے لڑا۔یہ فیصلہ ہمیں مزید تقسیم کر دے گا۔‘

’مشرف ایک ہیرو تھے، ہیں اور رہیں گے۔۔۔ آپ کو ان سے سیاسی اختلاف ہو سکتا ہے لیکن وہ ایک غدار نہیں ہو سکتے۔‘

حسن ارشد کہتے ہیں کہ ’یہ پاکستان کی تاریخ کا افسوس ناک دن ہے کیونکہ مدعا علیہ کو سنے بغیر فیصلہ سنایا گیا ہے۔‘

یاد رہے کہ مشرف گذشتہ تین برس سے زیادہ عرصے سے ملک سے باہر ہیں اور دبئی کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

ایک صارف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مشرف نے غلطیاں کیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان کی نیت ٹھیک تھی، ان کے لیے اتنی نفرت مجھے مایوس کر رہی ہے۔‘

اسيل خان لکھتے ہیں کہ ’نہ میں نے پرویز مشرف کو پہلے غدارِ پاکستان سمجھا تھا نہ اب سمجھتا ہوں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’پرویز مشرف ہیرو آف پاکستان اور ایک محب وطن اور ایماندار جرنیل اور صدر پاکستان رہے ہیں۔‘

ٹوئٹر صارف شاہ زیب کہتے ہیں کہ مشرف ایک ہیرو نہیں تھے کیونکہ ان کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا اور ہم نے 70 ہزارلوگ کھو دیے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp