امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نینسی پلوسی کو خط: ’مواخذہ امریکی جمہوریت کے خلاف کھلی جنگ ہے‘


ٹرمپ، نینسی پلوسی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹ رہنما نینسی پلوسی کو لکھے گئے ایک خط میں اپنے خلاف مواخذے کو ’امریکی جمہوریت کے خلاف کھلی جنگ‘ قرار دیا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر اور سینئر ڈیموکریٹ رہنما نینسی پلوسی کو منگل کے روز بھیجے گئے اس خط میں امریکی صدر نے لکھا:’آپ نے بہت ہی بدصورت لفظ مواخذے کی اہمیت کو انتہائی کم کر دیا ہے۔‘

ایوان نمائندگان میں بدھ کو صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ووٹنگ متوقع ہے جبکہ سینیٹ میں ان الزامات پر ٹرائل آئندہ ماہ ہو سکتا ہے۔ کسی بھی امریکی صدر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں کی منظوری چاہیے ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے دو الزامات کی منظوری دے رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

صدر ٹرمپ کے مواخذے سے متعلق دو الزامات منظور

امریکی صدر کا مواخذہ: ٹرمپ کی گواہ سفیر کے خلاف ٹویٹ

صدر ٹرمپ کا مواخذہ کیسے ہو پائے گا؟

صدر ٹرمپ کو اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

ٹرمپ

چھ صفحات پر مشتمل اس خط میں امریکی صدر نے اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی پر غصے کے اظہار کے ساتھ ساتھ سخت الفاظ میں نینسی پلوسی کی مذمت بھی کی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ’مواخذے کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بنیادی آئینی عمل اور شواہد پیش کرنے کے حق سمیت کئی بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔‘

یاد رہے کہ جوڈیشری کمیٹی نے امریکی صدر کو مواخذے کے عمل میں ثبوت فراہم کرنے کے لیے مدعو کیا تھا، جس میں ان کی قانونی ٹیم کو بھی گواہوں سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت مل سکتی تھی تاہم ٹرمپ نے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔

جسٹس روتھ بیڈر گینزبرگ

جسٹس روتھ بیڈر گینزبرگ

دوسری جانب امریکہ کی عدالت عظمیٰ کی جسٹس روتھ بیڈر گینزبرگ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذہ روکنے کے مطالبے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

بی بی سی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا ’صدر ٹرمپ وکیل نہیں ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا ’ وہ(ٹرمپ) قانون کی تربیت نہیں رکھتے ہیں۔‘

گفتگو کے دوران جسٹس روتھ بیڈر نے اس جانب بھی اشارہ دیا کہ سینٹ میں امریکی صدر کے خلاف ٹرائل میں تعصب کا مظاہرہ کرنے والے سینٹرز کو نا اہل قرار دے دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کی رہنمائی کرنے والے مچ میک کونل کے صدر ٹرمپ کو الزامات سے بری کرنے کے بیان پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

جب جسٹس روتھ بیڈر سے پوچھا گیا کہ سینٹرز ٹرائل سے پہلے اپنا ذہن بنا رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا ’اگر کسی جج نے ایسا کہا ہوتا تو اس جج کو کیس سے الگ کر دیا جاتا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp