رجب طیب اردوغان: ‘بدقسمتی سے ہم نے دیکھا ہے کہ سعودی عرب پاکستان پر دباؤ ڈالتا ہے’


مہاتیر محمد اور عمران خان

کوالالمپور سمٹ میں پاکستان کی غیر موجودگی پر بات کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے ہم نے دیکھا ہے کہ سعودی عرب پاکستان پر دباؤ ڈالتا ہے’۔

ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں 18 دسمبر سے 21 دسمبر تک ہونے والی کوالالمپور سمٹ کی سربراہی وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کر رہے ہیں جبکہ ترکی کے صدر طیب اردوغان، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور ایران کے صدر حسن روحانی بھی سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

سمٹ میں پاکستان اور انڈونیشیا کی غیر موجودگی کے بارے میں جمعے کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ ان کو اچھا لگتا اگر وہ بھی شریک ہوتے۔

ان ممالک کی غیر حاضری کے تناظر میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے کردار پر بات کرتے ہوئے صدر طیب اردوغان نے کہا کہ یہ ان ممالک کی عادت ہے کہ یہ دوسرے ممالک پر بعض اقدامات کرنے یا نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کوالالمپور سمٹ میں شرکت کیوں نہیں کر رہا؟

سعودی عرب کو پاکستان کی ضرورت کیوں؟

’سعودی نظامِ انصاف کے جال میں پھنسے پاکستانی قیدی‘

سعودی ولی عہد کا عمران خان سے وہ وعدہ جو پورا نہ ہو سکا

طیب اردغان

پاکستان کا ردعمل

تاہم جمعے کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے سمٹ میں حصہ اس لیے نہیں لیا کیوں کہ ’مسلم امہ میں تقسیم پر مسلمان ممالک کے خدشات کو دور کرنے کے لیے پاکستان کو وقت درکار ہے‘۔

بیان میں کہا گیا ہے ’امہ کے اتحاد کے لیے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا‘۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے پاکستان کے کوالالپمور سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے بارے میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مقامی میڈیا کے صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ سمٹ میں عدم شرکت کی وجوہات متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے چند تحفظات ہیں جنھیں پاکستان کم وقت کے باعث دور نہیں کر سکا۔

‘بدقسمتی سے ہم نے دیکھا ہے کہ سعودی عرب پاکستان پر دباؤ ڈالتا ہے’

صدر اردوغان کا کہنا تھا ’بدقسمتی سے ہم نے دیکھا ہے کہ سعودی عرب پاکستان پر دباؤ ڈالتا ہے‘۔

ان کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کو اس کے ’سینٹرل بینک سے متعلق کچھ وعدے کر رکھے ہیں‘۔

اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ ‘سعودی عرب میں 40 لاکھ پاکستانی کام کر رہے ہیں۔ وہ (پاکستانیوں کو) واپس بھیجنے کی دھمکی دے رہے ہیں کہ ان کے بجائے بنگلہ دیشی لوگوں کو پھر سے نوکریاں دے دیں گے۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ معاشی مشکلات کی وجہ سے پاکستان کو’ ایسی دھمکیاں ماننی پڑتی ہیں‘۔

انھوں نے یہ تاثر بھی دیا کہ انڈونیشیا کو بھی اسی قسم کے دباؤ کا سامنا ہے۔

کوالالمپور سمٹ کیا ہے؟

ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں ہونے والے اس سربراہی اجلاس میں مسلم رہنما، دانشور اور دنیا بھر سے سکالر مسلم دنیا کو درپیش مسائل اور ان ممالک کے باہمی دلچسپی کے امور کے بارے میں تبادلہ خیال کے لیے ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوتے ہیں۔

اس کا پہلا اجلاس نومبر 2014 میں کوالالمپور میں ہوا تھا، جس میں معروف مسلم شخصیات کے درمیان مسلم دنیا کو درپیش مسائل کے لیے نئے اور قابل قدر حل تلاش کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

اس سربراہی اجلاس کے رکن ممالک میں ملائیشیا، ترکی، قطر، موریطانیہ اور الجیریا شامل ہیں۔

جبکہ اس برس ہونے والے سربراہی اجلاس میں پاکستان، ایران، انڈونیشیا کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

ملائشیا سمٹ

اس سربراہی اجلاس میں ترکی سے صدر طیب اردغان، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور ایران کے صدر حسن روحانی شرکت کر رہے ہیں جبکہ پاکستان سے عمران خان کو اجلاس میں شریک ہونا تھا۔

پاکستان اس سمٹ میں شرکت کیوں نہیں کر رہا؟

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے ترک صدر اور ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد سے ملاقات میں مسلم امہ کی مثبت عکاسی کے لیے مل کر ایک نیا ٹی وی چینل بنانے کا اعلان کیا تھا۔

عمران خان کے دورہ ملائیشیا کے دوران مہاتیر محمد نے انھیں ملائیشیا میں تیار کردہ ایک گاڑی بھی تحفہ میں دی تھی جو چند روز قبل ہی وزیر اعظم ہاؤس پہنچی ہے۔

جہاں ایک طرف اتنی قربت دیکھی گئی وہاں ایسا کیا ہوا کہ پاکستان نے کوالالمپور سمٹ سے محض ایک دن قبل اس میں شرکت کرنے سے معذرت کر لی۔

اس بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سابق سفیر آصف درانی کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست ہے کہ پاکستان ملائیشیا میں ہونے والے اس سربراہی اجلاس میں سعودی عرب کے دباؤ کے باعث شرکت نہیں کر رہا۔

ان کے مطابق پاکستان کے موجودہ معاشی حالات سے یہ مجبوریاں واضح ہو کر سامنے آتیں ہیں اور اس پر پاکستان نے ملائیشیا اور ترکی کو اعتماد میں لیا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقامی میڈیا کے صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے یہ اشارہ دیا کہ پاکستان کی اس سربراہی اجلاس میں عدم شرکت کی وجوہات متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے چند تحفظات ہیں جن کو دور کرنے کے لیے پاکستان نے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی لیکن دستیاب وقت میں یہ تحفظات کو دور نہ کر پانے کی وجہ سے پاکستان اب اس سمٹ سے کنارہ کشی اختیار کر رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp