روس اور پولینڈ کا دوسری جنگ عظیم کے شروع ہونے کی وجوہات پر جاری تنازعہ شدت اختیار کر گیا


سویت یونین

نازی سویت معاہدہ

روس کے ایک اعلی سطح کے افسر کے جانب سے پولینڈ میں تعینات امریکی سفیر کی مذمت کے بعد روس اور یورپی ممالک کے درمیان دوسری جنگ عظیم کی وجوہات پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

روس کی پارلیمان کے سپیکر وچسلیو ولودِن نے کہا ہے کہ پولینڈ میں امریکی سفیر جیورگیٹ موسباچر کا ایک ٹویٹ روس اور امریکہ کے لیے توہین آمیز تھا۔

سوموار کو امریکہ کی سفیر نے روس کے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’ڈیئر صدر پوتن۔۔ ہٹلر اور سٹالن نے مل کر دوسری جنگ عظیم کا آغاز کیا۔‘ اس کے جواب میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ پولینڈ اور اس کے اتحادی تاریخ کو مسخ کر کے پیش کر رہے ہیں۔

روس کے صدر نے 19 دسمبر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے موقف اختیار کیا دوسری جنگ عظیم شروع ہونے سے متلعق سویت رہنما جوزف سٹالن کو نازی رہمنا ایڈولف ہٹلر کے برابر لاکھڑا کرنا سراسر نا انصافی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ہٹلر کے فون کی امریکہ میں نیلامی ہو گی

دوسری جنگ عظیم کے بم کے باعث 70 ہزار لوگوں کا انخلا

ہیروشیما پر گرنے والا ایٹم بم لےجانے والا بحری جہاز مل گیا

پوتن کا کہنا تھا کہ انھوں نے تاریخ کی درستگی کے لیے یہ درخواست کی ہے کہ روس میں محفوظ تاریخی دستاویزات کو بنیاد بنا کر ایک کالم لکھا جائے کہ کیسے نازی جرمنی نے پولینڈ میں یکم ستمبر 1939 کو فوجیں اتاریں۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی طاقتوں اور پولینڈ نے ہٹلر کے سنہ 1938 میں چیکو سلواکیہ پر قبضے کو سراہا تھا۔

نازیوں نے ایک ایسے وقت پر پولینڈ پر حملہ کردیا تھا جب ہٹلر کے وزیر خارجہ جوشم وان ربن ٹراپ اور سویت وزیر خارجہ ویچسلیو مولوتو نے جنگ نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

معاہدے کی ایک خفیہ شق کے ذریعے مشرقی یورپ کو نازی اور سویت یونین کے زیر اثر رکھا گیا جس سے یہ دو آمروں، ایک فاشسٹ اور دوسرے کمیونسٹ، کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ پولینڈ پر قبضہ کر سکیں اور اس کے حصے بخرے کر دیں۔

پولینڈ میں امریکی سفیر موسباچر نے اپنی ٹویٹ میں اس تاریخی حقیقت پر بات کی کہ کیسے پولینڈ دو آمروں کے عزائم کا نشانہ بنا تھا۔

لیکن ولودِن جو پوتن کے قریب سمجھے جاتے ہیں کا پولینڈ میں امریکی سفیر پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکہ کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ جس ملک میں وہ سفیر بھیج رہا ہے اسے وہاں کی تاریخ کے بارے میں علم ہو۔ پیوٹن نے جنگ کے عرصے کی علامات کی از سر نو بحالی کی ہے جس میں سٹالن کے پورٹریٹ بھی روس میں جگہ جگہ لگے نظر آتے ہیں۔

دوسری جنگ عظیم

نازی جرمن افواج یکم ستمبر 1939 کو پولینڈ میں داخل ہوئیں

سنہ 2020 میں اتحادیوں کی نازی جرمنی پر فتح کے 75 ویں سالگرہ منائی جائے گی۔

نازی جرمنی کی طرف سے سنہ 1941 میں روس پر حملے میں دو کروڑ سے زائد شہری ہلاک ہوئے جس کی وجہ سے روس کی عوام اسے عظیم وفاداری کی جنگ کے طور پر بھی یاد رکھتے ہیں۔

روس کے صدر پوتن کے والد سٹالن کی خفیہ پولیس میں ملازمت کرتے تھے جو سنہ 1942 کی اس جنگ میں شدید زخمی بھی ہوئے۔

صدر پوتن یہ دلیل دیتے ہیں کہ سٹالن نے ہٹلر کے خلاف برطانیہ، فرانس اور پولینڈ کے ساتھ مل کر اتحاد بنانے کی کوشش کی تھی لیکن سنہ 1938 میں ہونے والے میونخ معاہدے کے تحت یہ پلان کامیاب نہ ہو سکا۔

ان کے خیال میں مغرب سے دھوکہ کھانے کے بعد سٹالن نے ہٹلر سے معاہدہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

مغربی تاریخ دان یہ کہتے ہیں کہ نازی سویت جنگ نہ کرنے کے معاہدے کا مقصد یہ تھا کہ ہٹلر کو اب سویت یونین کی طرف سے پولینڈ پر قبضہ کرنے کی صورت میں کسی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، یہی یقین دہانی ہٹلر حاصل کرنا چاہتا تھا جو اسے مل گئی تھی۔

اس کے علاوہ سٹالن نے نازیوں کو جنگی سازوسامان بھی فراہم کیا جس سے ہٹلر کو مغربی یورپ کے خلاف جنگ کرنے کا حوصلہ بڑھا۔

یہ تنازعہ کیسے بڑھا؟

امریکی سفیر کے ٹویٹ کے علاوہ پولینڈ میں جرمنی کے سفیر رولف نکل بھی اس تنازعے میں کود پڑے۔ انھوں نے یہ ٹویٹ کیا کہ مولوٹو۔ربنٹراپ معاہدے نے جرائم پیشہ نازی جرمنی کے پولینڈ میں حملے کی راہ ہموار کی۔

سویت یونین نے جرمنی کے ساتھ مل کر پولینڈ کی اس ظالمانہ تقسیم میں کردار ادا کیا۔

29 دسمبر کو پولینڈ کے وزیر اعظم نے بیان جاری کیا جس میں صدر پیوٹن پر الزام عائد کیا کہ وہ جنگ عظیم دوم کے معاملے کو اپنی حالیہ عالمی سطح پر ہونے والی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انھوں نے بیان میں روسی کھلاڑیوں پر ڈوپنگ ٹیسٹ کے نتیجے میں عائد ہونے والی پابندیوں کا ذکر کیا۔

پولیڈ کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ صدر پیوٹن نے پولینڈ سے متعلق متعدد مواقع پر جھوٹ بولا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp