شمالی کوریا: امریکہ تک رسائی رکھنے والے میزائل اور جوہری تجربات کی معطلی کے فیصلے کے خاتمے کا اعلان


کم جانگ ان

شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے کہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں اور طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کے تجربات کی معطلی کے فیصلے کو ختم کر رہے ہیں۔ تجربات کی معطلی کا فیصلہ انھوں نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے دوران کیا تھا۔

انھوں نے کہا ہے کہ ان کا ملک جلد ہی ’ایک نئے سٹریٹیجک ہتھیار‘ کو متعارف کروائے گا۔

تاہم انھوں نے بات چیت کے دروازے کھلے رکھے ہیں اور کہا ہے کہ جوہری اور میزائل تجربات کا انحصار امریکہ کے ’رویے‘ پر ہو گا۔

تجربات کی معطلی کا فیصلہ اب ختم ہونے جا رہا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کو ہٹانے سے انکاری ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ جب تک شمالی کوریا اپنا جوہری پروگرام مکمل طور پر ترک نہیں کرتا تب تک یہ پابندیاں عائد رہیں گی۔

یہ بھی پڑھیے

شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ

گھوڑے پر سوار کم جونگ اُن کہاں جا رہے ہیں؟

’شمالی کوریا ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کو مذاق نہ سمجھے‘

شمالی کوریا نے چھوٹے ہتھیاروں کے تجربات سنہ 2019 کے اواخر میں کیے تھے۔ ان تجربات کو پابندیوں میں نرمی حاصل کرنے کے لیے امریکہ پر دباؤ کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

یاد رہے کہ ماضی میں شمالی کوریا کی جانب سے جوہری اور بین البراعظمی بیلسٹک ہتھیاروں کے تجربات کو معطل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اور یہی اعلان دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بنیاد بنا تھا۔

شمالی کوریا نے سنہ 2017 کے بعد سے اس قسم کے تجربات نہیں کیے۔ شمالی کوریا کی جانب سے ایسا کوئی بھی تجربہ صدر ٹرمپ کو مشتعل کر سکتا ہے کیونکہ اب امریکی انتخابات قریب ہیں۔

Trump and Kim at DMZ

گذشتہ برس جون میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی اور جنوبی کوریا کے بارڈر پر سخت سکیورٹی والے علاقے میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے تاریخی مصافحہ کیا

یکم جنوری کو ورکرز پارٹی کے ساتھ ایک غیر معمولی ملاقات میں بات چیت کرتے ہوئے کم جونگ اُن نے کہا کہ شمالی کوریا اپنی ہی اعلان کردہ معطلی کو مزید قائم رکھنے کا پابند نہیں ہے کیونکہ امریکہ جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کا کہنا ہے کہ ’اس قسم کے حالات میں ہمارے لیے کوئی وجہ نہیں کہ ہم یکطرفہ طور پر مزید اس وعدے کو نبھائیں۔ ایک ایسا وعدہ جس میں کوئی دوسرا فریق نہیں ہے اور یہ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے اور اس کے عدم پھیلاؤ کے لیے ضروری ہے۔‘

انھوں نے اپنے بیان میں خبردار کیا کہ ’مستقبل قریب‘ میں ’دنیا نئے سٹریٹیجک ہتھیار دیکھے گی۔‘ شمالی کوریا کے سربراہ نے اپنی گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کا نام نہیں لیا۔

مبصرین اسے حالیہ مہینوں میں ان کے اشتعال انگیز اور سخت رویے کی نسبت نرم لب و لہجے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

کم جونگ اُن نے یہ گفتگو شمالی کوریا کے دارالحکومت میں مختلف جماعتوں کے سربراہان سے ملاقات کے موقع پر کی۔ یہ سالِ نو کے آغاز میں ہونے والی ایک غیر معمولی ملاقات تھی۔ عموماً کم جونگ اُن نئے سال کے پہلے دن خطاب کرتے ہیں اور رواں برس ایسا نظر آتا ہے کہ وہ یہ خطاب نہ کریں۔

شمالی کوریا کے سربراہ کی حالیہ دھمکی کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انھوں نے اور کم جونگ ان نے ’جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق معاہدے پر دستخط کیے تھے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ وہ اپنے الفاظ کی پاسداری کرنے والے انسان ہیں۔‘

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ شمالی کوریا جنگ پر امن کو ترجیح دے گا۔ ذرائع ابلاغ کے امریکی ادارے سی بی ایس سے گفتگو میں مسٹر پومپیو نے کہا کہ ’اگر چیئرمین کِم صدر ٹرمپ سے کیے گئے وعدے سے انحراف کیا تو یہ بہت مایوس کن ہو گا۔‘

’انھوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ وہ وعدے اس رضامندی پر کیے تھے کہ وہ بدلے میں بڑی فوجی مشقیں نہیں کریں گے۔ ہم اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔ قائم رہیں گے اور امید ہے کہ وہ بھی اپنے وعدوں کی پاسداری کریں گے۔‘

جوہری ہتھیار

سنہ 2019 میں شمالی کوریا نے کئی چھوٹے ہتھیاروں کے تجربات کیے

دونوں ممالک یہاں تک کیسے پہنچے؟

  • سنہ 2017 کے دوران شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں اور آئی سی بی ایم کے تجربات کیے جو کہ امریکی سرزمین پر رسائی کی اہلیت رکھتے تھے
  • جنوری سنہ 2018 میں کم جونگ اُن نے کہا کہ وہ امریکہ اور جنوبی کوریا دونوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں
  • جون سنہ 2018 میں کم جونگ اُن اور صدر ٹرمپ نے سنگاپور میں تاریخی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے غیر واضح اور بغیر شرائط کے جوہری عدم پھیلاؤ پر رضامندی کا اظہار کیا
  • کم جونگ اُن نے جنوبی کوریا کے صدر سے بھی کئی بار ملاقات کی جن میں سے ایک ملاقات شمالی کوریا میں ہوئی
  • فروری سنہ 2019 میں وہ ویتنام میں صدر ٹرمپ سے ملے تاہم بات چیت بغیر کسی معاہدے کے ختم ہو گئی
  • جون 2019 میں دونوں رہنماؤں نے شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان موجود غیر فوجی علاقے میں ملاقات کی۔ جو تھی تو اچانک تاہم اسے بڑے پیمانے پر ایک علامتی ملاقات کے طور پر دیکھا گیا

امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان گذشتہ برس میں تعلقات خراب ہوتے چلے گئے۔

مئی میں شمالی کوریا نے کم فاصلے پر نشانہ بنانے کی صلاحیت کے حامل میزائلوں کا ٹیسٹ کیا۔ لیکن اس کی جانب سے طویل فاصلے پر مارنے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کا تجربہ نہیں کیا گیا جو کہ امریکی حدود میں جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور زیادہ متنازع ہیں۔ حالیہ عرصے میں دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھی ہے۔

شمالی کوریا نے واشنگٹن کو پابندیوں میں نرمی کے لیے گذشتہ برس کے آخر کی ڈیڈ لائن دی تھی اور دھمکی دی تھی کہ اگر امریکہ نے ایسا نہ کیا تو اسے ’کرسمس‘ کے تحفے کی توقع کرنی چاہیے۔

لیکن دوسری جانب امریکہ نے سخت پابندیوں کو ہٹانے سے انکار کیا ہے اور اس کا اصرار ہے پہلے شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ترک کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp