جرمنی: کریفلڈ چڑیا گھر کے بندر انکلوژر میں آگ، دو چمپنزیز کےعلاوہ تمام مکین جل گئے
جرمنی کے ایک چڑیا گھر نے تصدیق کی ہے کہ اس کے بدترین خدشات حقیت کا روپ دھار چکے ہیں اور سال نو کی آتش بازی کے باعث چڑیا گھر میں بندروں کا انکلوژر جل کر مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے اور وہاں کے تمام مکین ہلاک ہو گئے ہیں۔
کریفلڈ چڑیا گھر نے بدھ کے روز پہلے کہا تھا کہ آتشزدگی کی وجہ سے کچھ جانور ہلاک ہوئے ہیں لیکن بعد میں تصدیق کی کہ دو چمپنزیز کے علاوہ تمام جانور ہلاک ہو گئے ہیں۔
دو ہزار سکوائر میٹر پر پھیلے انکلوژر میں بورنین اورنگوٹین اور چمپنزیز مقیم تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ شاید چینی ساختہ سکائی لالٹین تھیں جنھیں سال نو کے موقع پر ہونے والی آتش بازی میں استعمال کیا گیا ہے۔
شہر کی پولیس سربراہ جرڈ ہوپ مین نے کہا ہے کہ لوگوں نے بتایا ہے کہ انھوں نے چڑیا گھر کے قریب سکائی لالٹینیں فضا میں اڑتے ہوئِے دیکھی ہیں اور پھر چڑیا گھر میں آگ لگ گئی۔
پولیس اہلکار نے مزید کہ آتشزدگی کی جگہ کے قریب سے سکائی لالٹین ملی ہیں۔ جرمنی میں سکائی لالٹین کو استمعال کرنے کی اجازت نہیں۔.
کریفلڈ چڑیا گھر 1975 میں قائم کیا گیا تھا اور وہاں برساتی جنگلات میں رہنے والے جانوروں کے لیے ویسا ہی ماحول تیار کیا گیا تھا جس میں پرندوں کے علاوہ بندر کی نسل کے جانوروں کو رکھا گیا۔
کریفلڈ چڑیا گھر نے کہا کہ دو چمپنزیز، بالی اور لمبو، معجزاتی طور پر آگ سے بچ گئے ہیں۔ وہ معمولی طور پر زخمی ہوئے۔ ڈاکٹر ان کی دیکھ بھال کر رہےہیں۔
چڑیا گھر نے تصدیق کی ہے کہ انکلوژر کے قریب گوریلا گارڈن مکمل طور پر محفوظ رہا ہے۔
چڑیا گھر نے تصدیق کی کہ ’کدوگو‘ نامی گوریلا جو وہاں اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر ہے،بلکل محفوظ ہے۔
چڑیا گھر نے لوگوں کی محبت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید کا اظہار کیا وہ نئے سال کے موقع پر چڑیا گھر کے بند ہونے کی وجوہات کو سمجھیں گے۔
- انڈیا میں الیکشن کے پہلے مرحلے کا آغاز جہاں کروڑپتی امیدوار ووٹ کے لیے پیسے کے علاوہ سونا اور چاندی بھی استعمال کرتے رہے - 19/04/2024
- سڈنی شاپنگ مال حملہ: آسٹریلیا میں ’بہادری کا مظاہرہ‘ کرنے والے زخمی پاکستانی سکیورٹی گارڈ کو شہریت دینے پر غور - 19/04/2024
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).