کیا آپ کے دوست آپ کی صحت کو نقصان پہنچا رہے ہیں؟


سیگریٹ نوشی

نئے سال کی شروعات پر کئی لوگ خود سے صحت مندانہ طرز کی زندگی گزارنے کا وعدہ کرتے ہیں۔

کئی لوگوں کے لیے سنیکس نہ کھانا یا ہر ہفتے کسی فٹنس کلاس میں شامل ہونا آسان ہو جاتا ہے اگر ان کے دوست اور خاندان والے بھی اسی قسم کی تبدیلیوں کے حق میں ہوں۔

تاہم، ضروری نہیں ہے کہ صحت سے متعلق کیے جانے والے تمام فیصلے ارادی ہوں کیونکہ ہم اپنے پسندیدہ دوستوں، دفتر میں ساتھ کام کرنے والے لوگوں اور خاندان والوں کا رویہ اپنا لیتے ہیں۔

بدقسمتی سے ہم سیگریٹ پینے یا زیادہ کھانا کھانے جیسی عادات بھی اپنا لیتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے بری ہوتی ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ دل کے امراض، فالج اور کینسر جیسی غیرمتعدی بیماریاں کسی انفیکشن کی طرح ایک انسان سے دوسرے کو لگ سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا انڈے واقعی صحت کے لیے اچھے ہوتے ہیں؟

سنہ 2019 میں میڈیکل سائنسز میں کیا پیشِ رفت ہوئی؟

پورے شہر کی صحت بہتر کرنے کا انوکھا ’کامیاب‘ تجربہ

سگریٹ سے ویپنگ پر منتقل ہونا ’دل کے لیے بہتر‘ ہوسکتا ہے

کیا آپ کے دوست آپ کو موٹاپے کا شکار کر سکتے ہیں؟

ہمارا سماجی نیٹ ورک ان لوگوں پر مشتمل ہوتا ہے جن کی ہم قدر کرتے ہیں اور جن کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں رہتے ہیں۔

فریمنگھم ہارٹ ریسرچ سنہ 1940 کی دہائی سے امریکی ریاست میساچوسیٹس کے شہر فریمنگھم کے رہائشیوں کی تین نسلوں کو مانیٹر کر کے سماجی نیٹ ورک کی طاقت کا مطالعہ کر رہی ہے۔

فریمنگھم

فریمنگھم ہارٹ ریسرچ 1940 کی دہائی سے امریکی شہر فریمنگھم کے رہائشیوں کی تین نسلوں کو مانیٹر کر کے سماجی نیٹ ورک کی طاقت کا مطالعہ کر رہی ہے۔

ریسرچ نے اشارہ کیا ہے کہ ایک شخص کا وزن بڑھنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اگر اس کے حلقۂ احباب میں کسی کا وزن بڑھ جائے۔ اگر وہ شخص دوست ہو تو امکانات 57 فیصد بڑھ جاتے ہیں، بہن بھائی ہو تو 40 فیصد اور شریکِ حیات ہو تو 37 فیصد۔

یہ اثر اور بڑھ جاتا ہے جب دو لوگ ایک ہی صنف کے ہوں اور ایک شخص دوسرے کے بارے میں گہرے جذبات رکھتا ہو۔

مثال کے طور پر فریمنگھم ریسرچ نے نشاندہی کی کہ اگر ایک شخص روز اپنے پڑوسی کو دیکھتا ہے لیکن اس کا پڑوسی سے گہرا تعلق نہیں ہے تو اُس شخص کے وزن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

غیرمتوازن دوستیوں میں جو شخص دوسرے شخص کو زیادہ اہم سمجھتا ہے، اگر دوسرے شخص کا وزن بڑھے تو اس کے وزن میں اضافہ ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ مگر قربت کم ہونے کی وجہ سے دوسرے شخص کے وزن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

طلاق، سیگریٹ نوشی اور شراب نوشی بھی دوستوں اور خاندان والوں کے ذریعے سے پھیلتے نظر آئے ہیں۔

یہ نتائج بہت اہم ہیں۔ عمر کے بڑھنے جیسی متعدد چیزیں بھی کئی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں لیکن سب سے عام غیرمتعدی بیماریوں کے لگنے کا خدشہ ہمارے مندرجہ ذیل طور طریقوں اور رویوں کی وجہ سے بڑھ جاتا ہے:

  • سیگریٹ نوشی
  • آپ کی غذا
  • آپ کتنی ورزش کرتے ہیں
  • آپ کتنی شراب پیتے ہیں

یہ غیرمتعدی بیماریاں بشمول دل کے امراض، فالج، کینسر، ذیابطیس اور پھیپھڑوں کے امراض 10 میں سے سات اور برطانیہ میں تقریباً 90 فیصد اموات کا باعث بنتے ہیں۔

افسردہ

آپ کے جذبات دوسروں پر اثرانداز ہو سکتے ہیں

ہمارے سماجی نیٹ ورک ہمارے رویوں اور موڈ پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔

شاید کم عمر نوجوانوں میں سیگریٹ نوشی کا تعلق مقبولیت سے ہے۔ جب مشہور کم عمر لڑکے سیگریٹ پیتے ہیں تو سیگریٹ نوشی کی شرح میں اضافہ اور سیگریٹ نوشی ترک کرنے والے افراد کی تعداد میں کمی آتی ہے۔

اپنے افسردہ دوستوں کو دیکھ کر نوجوانوں میں افسردہ ہونے کے امکانات بڑھ گئے۔

یہ علامات ڈیپریشن کی عکاسی نہیں کرتیں یعنی ڈیپریشن متعدی نہیں ہے۔ لیکن اس قسم کی افسردگی کا ایک نوجوان کی زندگی پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے اور بعد میں ڈیپریشن لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

یہ خیال کہ ایک انسان کے جذبات دوسرے انسان پر اثرانداز ہوتے ہیں، سات لاکھ فیس بُک صارفین پر خفیہ طور پر کیے گئے متنازع تجربے سے اخذ کیا گیا۔

اس تجربے میں صارفین کی فیس بُک پر نظر آنے والے مواد کو ایک ایلگوریدم کے ذریعے سے کنٹرول کیا گیا۔

ایک ساتھ دو مختلف تجربے کیے گئے۔ صارفین کے ایک گروپ کی فیس بُک پر نظر آنے والا مواد مثبت جذبات پر مبنی تھا جبکہ دوسرے گروپ کو نظر آنے والا مواد مفنی جذبات پر مبنی تھا۔

جن صارفین نے مثبت جذبات والی پوسٹس دیکھیں، انھوں نے ویسا ہی مواد شیئر کیا۔ اس تجربے نے یہ نشاندہی کی کہ آمنے سامنے نہ ہونے اور باڈی لینگویج نظر نہ آ پانے کے باوجود بھی جذبات آن لائن سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے پھیل سکتے ہیں۔

لیکن ہماری ریسرچ پر ایک تنقید یہ ہے کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ ہی دوستی کرتے ہیں جن کی خصوصیات اور حالات ہم جیسے ہوتے ہیں۔

اپنے سماجی نیٹ ورک میں بااثر افراد

اگر ہم دوستوں اور خاندان والوں کا رویہ اپناتے ہیں تو ہم اس عادت کو اپنی بھلائی کے لیے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟

ڈرائے جنوری اور ویگنوری لوگوں کو شراب نوشی ترک کرنے اور ویگن بننے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ یہ ایک ساتھ صحت مند بننے کی کوشش کی بڑی مثال ہے۔

سٹاپ توبر اکتوبر کے مہینے میں برطانیہ میں لوگوں کو شراب نوشی سے روکتا ہے اور یہ گروپ کی صورت میں معیارِ زندگی بہتر بنانے کی کوشش کی جانی مانی مثال ہے۔

سنہ 2012 میں شروع ہونے والی یہ مہم بہت کامیاب رہی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ 10 لاکھ سے زائد لوگوں نے سیگریٹ چھوڑنے کی کوشش کی۔ یہ بات نشاندہی کرتی ہے کہ پورا سال میسج کے ذریعے سے سیگریٹ چھڑوانے کی کوشش کے بجائے ایک بڑے گروپ کی طرف سے مل کر کوشش کرنے سے سیگریٹ نوشی ترک کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔

سٹاپ توبر بڑی کامیابی کی اہم مثال ہے لیکن ایسی ہائی پروفائل صحت سے جڑی مہمات زیادہ اثر نہیں ڈالتیں۔

صحت کے حوالے سے روایتی میسجنگ صحت سے جڑے عدم مساوات کو بڑھا دیتی ہے کیونکہ نصیحت سننے والے ہر شخص کے حالات ایک جیسے نہیں ہوتے۔

اکثر ایسی مہمات صرف صحت مند لوگوں پر اثرانداز ہوتی ہیں کیونکہ یہ لوگ اپنی صحت کو اہم سمجھتے ہیں، اِن کے پاس تعلیم، مالی ذرائع اور سماجی حمایت ہوتی ہے جو رویے میں تبدیلی لانے میں مدد کرتی ہیں۔

تاہم، صحت کا زیادہ خیال نہ رکھنے والے افراد بھی اپنی قریبی لوگوں سے متاثر ہوتے ہیں جو صحت کا خیال رکھتے ہیں۔

اگر ہم تمام آبادی کی صحت بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں مشہور لوگوں کو سب سے پہلے مہم کا حصہ بنانا پڑے گا۔ یہ اثرورسوخ والے افراد اپنے حلقۂ احباب کی جان ہوتے ہیں اور جب یہ اپنے تجربات بیان کرتے ہیں تو لوگ ان سے کچھ سیکھ سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp