ایران میں ہیرو، امریکہ کے لیے ولن: جنرل قاسم سلیمانی کون ہیں؟


ایران میں رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد اگر کسی شخصیت کو طاقتور سمجھا جاتا تھا تو وہ جنرل قاسم سلیمانی ہی تھے۔

پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ کے طور پر سلیمانی مشرقِ وسطیٰ میں اپنے ملک کی سرگرمیوں اور عزائم کے منصوبہ ساز اور جب بات امن یا جنگ کی ہو تو ایران کے اصل وزیرِ خارجہ تھے۔

انھیں شام کے صدر بشارالاسد کی ملک میں باغیوں کے خلاف جنگ، عراق میں ایران نواز شیعہ ملیشیاؤں کے عروج، شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ کے علاوہ اور بہت سے کارروائیوں کا معمار بھی سمجھا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ایران کا جنرل سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان

سلیمانی کی ہلاکت سے ’تیسری عالمی جنگ کا خدشہ‘

ایران: شیعہ ملیشیا پر امریکی حملے کھلم کھلا دہشت گردی

کیا ایران پڑوسی ملک عراق میں میزائل ذخیرہ کر رہا ہے؟

کرشماتی شخصیت کے مالک سمجھے جانے والے جنرل سلیمانی کو جہاں پسند کرنے والے بہت تھے وہاں ناپسند کرنے والوں کی بھی کمی نہیں تھی اور ان کے شخصیت کے بارے میں کئی کہانیاں گردش کرتی تھیں۔

وہ عموماً شہرت کی چکاچوند سے دور رہنے والی شخصیت سمجھے جاتے تھے تاہم حالیہ برسوں میں وہ کھل کر سامنے آئے جب انھیں ایران میں ان کی داعش کے خلاف کارروائیوں کی بدولت شہرت اور عوامی مقبولیت ملی۔

وہ شخص جنھیں چند سال پہلے تک بہت سے ایرانی شہری راہ چلتے پہچان نہیں سکتے تھے، دستاویزی فلموں، ویڈیو گیمز، خبروں اور پاپ گیتوں کا موضوع بن گئے۔

کابوس دشمن

قاسم سلیمانی کی شخصیت ایران میں ویڈیو گیمز کا موضوع بھی بنی

عراق کے شیعہ ملیشیا جنگجوؤں کی جانب سے تیار کردہ ایک میوزک ویڈیو ایران میں بہت زیادہ پسند کی گئی جس میں سپاہیوں کو دیوار پر جنرل سلیمانی کی تصویر سپرے سے پینٹ کرتے اور اس کے سامنے پریڈ کرتے دکھایا گیا جبکہ ان مناظر کے پس پردہ جذباتی موسیقی شامل کی گئی تھی۔

ساتھ ہی جنرل سلیمانی کا ایران کے خارجہ امور میں کردار مزید ابھر کر سامنے آیا۔ وہ اب فون لائن کی دوسری طرف پائے جانے والے ایک چھپی ہوئی شخصیت نہیں تھے۔

2013 میں سی آئی اے کے سابق اہلکار جان میگوائر نے امریکی جریدے دی نیویارکر کو بتایا تھا کہ سلیمانی ’مشرقِ وسطیٰ میں سب سے طاقتور کارندے تھے۔‘

بی بی سی فارسی کی ایک دستاویزی فلم کے لیے ایک انٹرویو میں عراق میں سابق امریکی سفیر رائن کروکر نے بھی کہا تھا کہ جنرل سلیمانی کا بغداد مذاکرات میں اہم کردار تھا۔

رائن کروکر کے مطابق انھوں نے جنرل سلیمانی کے اثرو رسوخ افغانستان میں بھی محسوس کیا تھا جب وہ بطور امریکی سفیر افغانستان میں تعینات تھے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا ‘افغانستان کے حوالے ایران میں میرے باہمی میل جول کے لوگوں نے مجھ پر واضح کیا کہ وہ وزارت خارجہ کو مطلع رکھیں گے، آخرَکار وہ جنرل سلیمانی ہی تھے جنہیں فیصلے لینے تھے۔’

62 سالہ قاسم سلیمانی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور انھوں نے واجبی سی باقاعدہ تعلیم حاصل کی تھی لیکن پاسدارانِ انقلاب میں شمولیت کے بعد وہ تیزی سے اہمیت اختیار کرتے گئے۔

قاسم سلیمانی

کرشماتی شخصیت کے مالک سمجھے جانے والے جنرل سلیمانی کو جہاں پسند کرنے والے بہت تھے وہاں ناپسند کرنے والوں کی بھی کمی نہیں تھی

1998 میں قدس فورس کے کمانڈر بننے کے بعد سلیمانی نے بیرونِ ملک خفیہ کارروائیوں کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ میں ایران کے اثر میں اضافہ کرنا شروع کیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے اپنے اتحادی گروہوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی اور ایران سے وفادار ملیشیاؤں کا ایک نیٹ ورک تیار کر لیا۔

کہا جاتا ہے کہ اپنے کریئر کے دوران قاسم سلیمانی نے عراق میں شیعہ اور کرد گروپوں کی سابق آمر صدام حسین کے خلاف مزاحمت میں مدد کی جبکہ وہ لبنان میں حزب اللہ اور فلسطینی علاقوں میں حماس کے بھی مددگار رہے۔

2003 میں عراق پر امریکی جارحیت کے بعد انھوں نے وہاں سرگرم گروپوں کی امریکی اڈوں اور مفادات کو نشانہ بنانے کے سلسلے میں رہنمائی بھی کی۔

انھیں اس بات کا کریڈٹ بھی دیا جاتا ہے کہ انھوں نے شام کے صدر بشارالاسد کو ان کے خلاف 2011 میں شروع ہونے والی مسلح مزاحمتی تحریک سے نمٹنے کے لیے حکمتِ عملی بھی بنا کر دی۔ ایران کی اس مدد اور روسی فضائی مدد نے ہی بشارالاسد کو باغی فوج کے خلاف جنگ میں پانسہ پلٹنے میں مدد دی۔

قاسم سلیمانی کو خود کئی بار ایسے ایرانی افراد کے سفرِ آخرت میں شریک دیکھا گیا جو شام اور عراق میں مارے گئے تھے۔

Burning debris outside Baghdad International Airport

بغداد کے ہوائی اڈے کے باہر امریکی حملے میں تباہ ہونے والی ایک گاڑی

اپریل 2019 میں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے قاسم سلیمانی کی قدس فورس اور ایرانی پاسدارانِ انقلاب کو دہشت گرد قرار دیا اور الزام لگایا کہ قدس فورس لبنان کی حزب اللہ اور فلسطین اسلامک جہاد سمیت ایسے گروہوں کی مشرقِ وسطیٰ میں مدد کے لیے ایران کا بنیادی ڈھانچہ ہے، جنھیں امریکہ دہشت گرد قرار دے چکا ہے اور یہ فورس انھیں مالی مدد، تربیت، ہتھیار اور آلات فراہم کرتی ہے۔

اپنے بیان میں امریکی محکمۂ دفاع نے قاسم سلیمانی کا نام لے کر کہا کہ وہ ’عراق اور پورے خطے میں امریکی سفارتی عملے اور امریکی فوجیوں پر حملوں کے منصوبے بنانے میں سرگرم رہے ہیں۔‘

ایران اور امریکہ کے تعلقات امریکہ کی جانب سے ایران اور عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد سے تنزلی کا ہی شکار ہیں اور ان کی موت ایران اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے درمیان جاری بڑے بحران میں ایک انتہائی اہم اور فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

اس قدم پر ردعمل آنا یقینی ہے اور اس سے حالات مزید خراب ہوں گے اور یہ خطہ ایک مزید خطرناک راہ پر چل سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp