بغداد میں جنرل قاسم سلیمانی کا نمازِ جنازہ تصاویر میں
عراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی ملٹری کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی نمازہ جنازہ کے جلوس میں لوگوں کی بڑی تعداد شامل ہوئی۔
جلوس کا آغاز شعیہ اکثریتی علاقے کاظمین سے ہوا اور بعد میں یہ گرین زون پہنچا جہاں ریاستی سطع پر تدفین کے انتظامات کیے گئے تھے۔ اعلیٰ سیاسی و سماجی شخصیات نے نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔
جلوس میں شامل افراد عراقی اور ملیشیا پرچم لہراتے ہوئے ‘امریکہ مردہ باد’ کے نعرے لگا رہے تھے۔ ان افراد نے جنرل سلیمانی اور ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
نمازِ جنازہ کے جلوس میں عراقی وزیرِ اعظم عادل عبد المہدی اور سابق وزیرِ اعظم نور المالکی بھی شریک ہوئے۔
عراق میں نمازے جنازہ کی ادائیگی کے بعد جنرل قاسم سلیمانی کی میت سنیچر کی شام کو ایران پہنچائی جائے گی۔
جنرل قاسم سلیمانی کی نمازِ جنازہ منگل کو وسطی ایران میں ان کے آبائی قصبے کرمان میں ادا کی جائے گی۔
سلیمانی مشرقِ وسطیٰ میں ایران کی حکمتِ عملی اور کارروائیوں کے منصوبہ ساز تھے اور ایران نے ان کی موت کا ‘کڑا بدلہ’ لینے کا اعلان کیا ہے۔
ایران میں رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد اگر کسی شخصیت کو طاقتور سمجھا جاتا تھا تو وہ جنرل قاسم سلیمانی ہی تھے۔ ایران میں جنرل سلیمانی کے لیے تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں عراقی ملیشیا کے کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی شامل ہیں۔
المہندس پاپولر موبلائزیشن یونٹ کے رہنما تھے جو ایران نواز ملیشیاؤں کا اتحاد تھا۔
۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).