کینیا: عسکریت پسند تنظیم الشباب کا امریکی اور کینیائی افواج کے زیرِ استعمال فوجی اڈے سمبا کیمپ پر حملہ


تصویر

عسکریت پسند تنظیم الشباب نے کینیا میں امریکی اور کینیائی افواج کے زیرِ استعمال فوجی اڈے سمبا کیمپ پر حملہ کیا ہے۔

یہ حملہ اتوار کی صبح کینیا کے ساحلی علاقے لامو پر واقع بحری اڈے پر کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق انھیں اتوار کی صبح سمبا کیمپ سے گولیوں کی آوازیں سنیں اور دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔

کینیا کے فوجی ترجمان کے مطابق ان کی فوجی دستوں نے شدت پسندوں کو اڈے سے باہر نکال دیا ہے۔

مزید پڑھیے

الشباب کی خفیہ تنظیم سٹالن کی خفیہ پولیس سے کم نہیں

صومالیہ کے دارالحکومت میں کار بم دھماکا، درجنوں ہلاک

نیروبی: شدت پسندوں کے خلاف آپریشن مکمل، 21 ہلاک

الشباب کے شدت پسند تنظیم القاعدہ کے ساتھ روابط ہیں اور اس کا ہیڈکوارٹر صومالیہ میں موجود ہے۔

تقریباً ایک دہائی قبل وجود میں آنے والی عسکریت پسند تنظیم الشباب نے اب تک متعدد حملے کیے ہیں۔

28 دسمبر کو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں کیے گئے ایک حملے میں کم از کم 80 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تصویر

28 دسمبر کو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں کیے گئے ایک حملے میں کم از کم 80 افراد ہلاک ہوئے تھے

کیمپ سمبا میں کیا ہوا؟

کینیئن ڈیفنس فورسز (کے ڈی ایف) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے ’مندا ہوائی پٹی پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی‘ تام اس حملے کو پسپا کر دیا گیا جس کے تتیجے میں چار شدت پسند ہلاک ہو گئے۔

کے ڈی ایف کے ترجمان کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں ہوائی پٹی پر آگ بھڑک اٹھی جس پر جلد قابو پا لیا گیا اور اب یہ اڈاہ محفوظ ہے۔

دوسری جانب الشباب کے مطابق اس نے ’سخت سکیورٹی کے باوجود فوجی اڈے پر حملہ کیا‘ جس کے بعد انھوں نے ’اڈے کے ایک حصے کا کنٹرول سنبھال لیا‘۔

عسکریت پسند تنظیم کے مطابق اڈے پر اب بھی جھڑپ جاری ہے اور کینیا کی فوج جنگی طیاروں کا استعمال کر رہی ہے۔

اس حملے میں کتنا نقصان ہوا؟

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ہوائی پٹی پر دو طیارے اور دو امریکی ہیلی کاپٹرز سمیت متعدد گاڑیوں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔

الشباب کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ’امریکی اور کینیائی فوجوں کو شدید جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔‘

دوسری جانب امریکہ افریقہ کمانڈ کے ترجمان کرسٹوفر کارنز نے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الشباب کے ان دعوؤں میں ’شدید مبالغہ آرائی‘ سے کام لیا گیا ہے۔

تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا۔

وائس آف افریقہ کے ایک صحافی ہارون معروف نے ٹوئٹر پر ایک تباہ شدہ طیارے کی تصاویر جاری کی ہیں جنھیں الشباب کے مطابق امریکی طیارہ قرار دیا جا رہا ہے۔

https://twitter.com/HarunMaruf/status/1213767518462058497

اے پی کے مطاق کیمپ میں 100 سے کم امریکی فوجی موجود تھے۔

یاد رہے کہ جون 2018 میں الشباب کے ایک حملے میں امریکی کمانڈو ہلاک ہو گیا تھا۔

’بے باک حملہ‘

بی بی سی ورلڈ سروس افریقہ کے مدیر ول راس کے مطابق یہ الشباب کے شدت پسندوں نے یہ حملہ الل صبح کیا۔

کینیا کی فوجی ترجمان کا بیان اس حملے کی شدت کو کم ظاہر کرنے کی کوشش لگتی ہے۔

دوسری جانب امریکہ کی جانب سے اب تک یہ نہیں بتایا کہ آیا اسے کسی جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا یا نہیں۔

اس وقت الشباب کے دعوؤں کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہے تاہم اس حوالے سے غیر مصدقہ رپورٹس ہیں کہ اس حملے میں امریکی طیارہ تباہ ہوا ہے جو اس خطے میں جاسوسی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

تصویر

سنہ 2011 میں کینیا نے الشباب مقابلہ کرنے لیے اپنی افواج صومالیہ بھیجیں۔ عسکریت پسند تنظیم الشباب نے کینیا کی سرزمین پر اب تک متعدد حملے کیے ہیں

ساتھ ہی یہ بات بھی انتہائی اہم ہے کہ یہ حملہ لامو جزیرے کے قریب ہوا جو ایک سیاحتی مقام بھی ہے۔

سنہ 2011 میں کینیا نے الشباب مقابلہ کرنے لیے اپنی افواج صومالیہ بھیجیں۔ عسکریت پسند تنظیم الشباب نے کینیا کی سرزمین پر اب تک متعدد حملے کیے ہیں۔

تقریباً ایک برس قبل کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے ڈیوسٹ ہوٹل کمپلیکس میں ایک شدت پسند حملے کے باعث 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

خیال رہے کہ سال 2017 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکہ نے شدت پسندوں کے خلاف فوج آپریشنز میں اضافہ کیا ہے۔

امریکی فوج نے سال 2019 میں صومالیہ میں پچھلے کسی بھی سال کی نسبت زیادہ فضائی حملے کیے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32541 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp