نئی دہلی: جواہر لعل یونیورسٹی پر نامعلوم افراد کا حملہ، 20 طلبہ زخمی


جواہر لعل یونیورسٹی

انڈیا کے مقتدر ترین تعلیمی ادارے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں اتوار کی شام نقاب پوش نامعلوم افراد کے حملے میں اساتذہ سمیت کم از کم 20 طالب علم شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

حملے کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں یونیورسٹی کی طلبہ تنظیم کی صدر آشہ گھوش کو زخمی حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

اس حملے کا فوری طور پر کیا سبب بنا اس کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے لیکن گزشتہ دنوں یونیورسٹی میں حکومت کی طرف سے شہریت کے ترمیمی قانون کی منظوری کے خلاف احتجاج ہوتا رہا ہے۔

مزید پڑھیے

انڈیا کی سب سے بڑی ریاست میں مسلمان دہشت زدہ کیوں؟

شہریت کے متنازع قانون پر بالی وڈ منقسم

انڈیا: شہریت کا نیا متنازع قانون اور طلبا سیاست کا محور

یونیورسٹی کی طلبہ تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ حزب اقتدار کی بھارتیہ جنتہ پارٹی سے منسلک ایک انتہا پسند دائیں بازو کی طلبہ تنظیم نے کیا ہے۔

دہلی سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ حملہ شام ساڑھے بجے کے قریب یونیورسٹی کے ہاسٹل پر کیا گیا۔رات گئے تک صورت حال پر پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا تھا۔ حملے کے بعد یونیورسٹی کے باہر بہت بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے اور فضا انتہائی کشیدہ تھی۔

بہت سے طلبہ تشدد سے بچنے کے لیے ہاسٹل کے کمروں میں بند ہو گئے اور انھوں نے کمروں کو اندر سے بند کر لیا۔

حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے زخمی طلبہ کی عیادت کے لیے آل انڈیا انسٹیٹوٹ آف میڈکل سائنسز ہسپتال کا دورہ کیا۔

دہلی پولیس کی طرف سے ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

یاد رہے کہ شہریت کے متنازع قانون کی منظوری کے بعد سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ جمعہ کو انڈیا کی ریاست حیدرآباد میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں نے مارچ کی اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

اس سے قبل، ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں مبینہ طور پر کئی افراد پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp