پاکستان موٹر سا ئیکل آ رڈیننس اور ای چالان


پاکستان موٹر سائیکل آ رڈیننس 1965 کے ایکٹ 89۔ A تحت موٹر سائیکل چلانے والا ہیلمٹ لازمی پہننے گا۔ کوئی بھی لوگ بیشک وہ لاکھوں کی تعداد میں ہی کیوں نہ ہو تب تک موٹر سائیکل نہیں چلاسکتے، جب تک وہ لوگ حفاطتی ہیلمٹ نہیں پہنے گے۔ حادثہ ہیلمٹ سے مراد یہ ہے کہ وہ جس بھی مواد یا سامان سے بنا ہے، اس سے وہ مقصد پورا ہونا چاہے، جس مقصد کے لئے وہ بنا ہے۔ ہیلمٹ کے پہنے سے بہت سے لوگ دماغ کی چوٹ سے بچ جاتے ہے اور جانی نقصان بھی نہیں ہوتا ہے۔ فی الحال، پاکستان میں آئینی موٹر سائیکل ہیلمٹ کے لئے معیاری یا موٹر سائیکل ہیلمٹ ی ضرورت نہیں ہے جو بین الاقوامی حفاظت کے معیار کو پورا کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے ضابطے نمبر 22 کو پیش کرتا ہے۔

جرمانہ: موٹر سائیکل ڈرائیور کو بغیر حفاظتی ہیلمٹ 200 سو روپے یا 1000 ہزارکا جرمانہ ہوگا۔

حالانکہ موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے دفعات 89 میں بھی یہ لکھا ہے کہ بائیک چلاتے وقت ہیلمٹ پہننا لازمی ہے۔ اور اگر آپ کا روڈ پر ٹریفک حادثہ ہو جائے تو آپ کے دماغ پر چوٹ بھی لگ سکتی ہے، جس سے آپ کی جا ن بھی جاسکتی ہے۔ یہ آج سے نہیں ہیں کہ ہیلمٹ لازمی پہنا جائے۔ بلکہ 1965 سے ہیلمٹ کو پہننا ضروری قرار دیا گیا ہواہے۔ سی ٹی او صاحب نے کہا کہ لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کے لئے ہیلمٹ پہننا ضروری قرار دیا ہے، تاکہ لو گوں کو کوئی جانی نقصان نہ اٹھنا پڑے۔ اور اگر آپ کا روڈپر ٹریفک حادثہ ہو جائے تو آپ کی جان نہ جائے، اس لئے ہیلمٹ پہننا ضروری قراردیا ہے۔

سی ٹی او لاہور نے کہا کہ ای چالان سسٹم یہ ہوگا کہ عام عوام یا صحافی لوگ واڈنز کے ساتھ بحث یا لڑائی نہیں کرے گے اور جب ای چالان ان گھر جائے گا توان کو پتہ چلے گا کہ انہوں نے کون سا قانون کی خلاف ورزی کی تھی۔ جس کی وجہ سے ای چالان ہمارے گھر آیا ہے۔ ای چالان سسٹم سے ڈسپلن بھی پیدا ہو گا۔ ای چالان سسٹم کا یہ فائدہ ہو رہا ہے کہ لوگ سٹوپ لائن سے پیچھے پیچھے موٹر سائیکل یا گاڑی کو روک لیتے ہیں اور کوئی بھی اب سگنل کی خلا ف ورزی نہیں کر رہا ہے۔ اور اگر لوگ اس کی خلاف ورزی کرے گے، تو ان کو ای چالان کے ذریعے جرمانہ ہوگا۔

سی ٹی او لاہور نے کہا کہ لوگ اب اس قانون پر عمل بھی کر رہے ہیں اور ہم لوگ اس قانون پر عمل بھی کر وارہے ہیں۔ اور اگر کوئی اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کو 200 سے 500 تک کا جرمانہ ہوگا۔ ای چالان سسٹم کی وجہ سے کوگوں میں ڈسپلن بھی پیدا ہو رہا ہے۔ جو لوگ پہلے سگنل کو توڑتے تھے، وہ لوگ اب سگنل کے پا بند ہو گے ہیں۔ ای چالان پر عمل درآمد سے پہلے بہت سے کوگ سگنل کو توڑتے تھے، جس کی وجہ سے بہت سے حادثات ہوتے تھے۔ ای چالان اور ہیلمٹ کے قانون پر نہ عمل کرنے سے بہت سے کوگوں کی جانیں جاچکی ہے۔ ای چالان اور ہیلمٹ کے قانون پر عمل درآمد کر نے سے بہت سے کوگوں کی جان بھی بچے گی اور مالی نقصان بھی نہیں ہوگا۔

جب بھی آپ موٹر سائیکل یا گاڑی کو خریدے تو ساتھ ہی اس کی رجسٹریشن اپنے نام کروائے اور جب آپ اپنی موٹر سائیکل یا گاڑی کو فروخت کرے تو ساتھ اس کو خریدے والے کے نام پر رجسٹررکروادے، تاکہ جب بھی کوئی لوگ سگنل کی خلاف ورزی کرے تو ای چالان اس کے گھر جائے، جس کے نام پہ موٹرسائیکل یا گاڑی ہو، ورنہ ای چالان اس کے گھر آئے گا، جس کو نام پر گاڑی ہوگی۔ اگر آپ نے اپنی موٹر سائیکل یا گاڑی بیچ دی ہے، مگر اس نے اپنی موٹر سائیکل یا گاڑی خریدے والے کے نام پر ٹرانسفر نہیں کر وائی اور وہ اگر سگنل کی خلاف ورزی کرے گا، تو ای چالان آپ کے گھر آئے گا۔

اور اگر آپ لوگ ای چالان کو جمع نہیں کروائے گے تو اس کا نقصان یہ ہوگا کہ آپ کوگوں کی موٹر سائیکل یا گاڑی کی رجسٹریشن معطل کر دی جائے گی۔ اور اللہ نہ کرے اگر آپ ایسا نہیں اور وہ موٹر سائیکل یا گاڑی کسی دہشت گردی کے کسی معاملے میں استعمال ہو جائے اور موٹر سائیکل یا گاڑی آپ ہی کے نام پر ہو تو ان کو کسی نہیں پکڑنا، پولیس کے اداروں نے آپ کو پکڑنا ہے۔ اس لئے چاہے کہ آپ اپنی حفاظت خود کرے اور جب بھی آپ اپنی موٹر سائیکل یا گاڑی کو بیچے تو اس کو ساتھ ہی اس کو خریدنے والے کے نام پر ٹرانسفر کروا دے تاکہ آپ کو یا آپ کی ذات کو کوئی جانی ومالی نقصان نہ پہنچے۔ اس قانون پر عمل درآمد کرنے سے محفوظ رہے گے اور پھر آپ کو یا آپ کی ذات کو کوئی ڈر محسوس نہیں ہوگا۔ انشاء اللہ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments