قاسم سلیمانی کی ہلاکت: عراق سے فوجوں کے انخلا سے متعلق خط سامنے آنے کے بعد امریکہ کی تردید


US soldiers in Iraq

اس وقت عراق میں 5000 امریکی فوجی موجود ہیں

امریکی سیکرٹری دفاع مارک ایسپر نے عراق سے امریکی افواج کے انخلا کی تردید کی ہے۔ انھوں نے یہ تردید ایک امریکی جنرل کا خط سامنے آنے کے بعد کی جس میں امریکی افواج کے عراق سے انخلا کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

خط میں کہا گیا تھا کہ عراقی پارلیمنٹ کی طرف سے امریکی افواج کے عراق سے نکل جانے کے مطالبے کے بعد امریکہ ’آنے والے دنوں اور ہفتوں میں اپنی افواج کو کہیں اور منتقل‘ کرے گا۔

مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ ’عراق سے انخلا سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔‘

یہ ساری صورتحال امریکہ کی جانب سے عراق میں ایک انتہائی اہم ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکی افواج کو لاحق دھمکیوں سے پیدا ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

قاسم سلیمانی کی ہلاکت اور ایران، امریکہ کشیدگی: بی بی سی کا خصوصی ضمیمہ

ایرانی جنرل کو مارنے کا فیصلہ ’جنگ روکنے‘ کے لیے کیا

امریکہ، ایران کشیدگی: پاکستان کا کردار کیا ہے؟

پاکستانی فوج: خطے کا امن خراب کرنے کی کوشش کا حصہ نہیں‘

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے حکم پر جمعے کے روز بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاک کر دیا گیا تھا۔

جنرل کی ہلاکت کے بعد سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور ایران کی طرف سے ’شدید انتقام‘ کی دھمکی دی جا رہی ہے۔

خط میں کیا تھا؟

بظاہر یہ خط عراق میں امریکی افواج کی ٹاسک فورس کے سربراہ، بریگیڈیر جنرل ولیم ایچ سییلی کی جانب سے مشترکہ آپریشنز کے نائب ڈائریکٹر عبد الامیر کو بھیجا گیا تھا۔

اس کا آغاز اس طرح ہوتا ہے ’سر، جمہوریہ عراق کی خودمختاری کے احترام کے لیے اور جیسا کہ عراقی پارلیمنٹ اور وزیرِ اعظم نے درخواست کی ہے، سی جے ٹی ایف او آئی آر (مشترکہ ٹاسک فورس ۔ آپریشن انحیریٹنس ریزولوو ) آنے والے دنوں اور ہفتوں میں آگے نقل و حرکت کی تیاری کے لیے اپنی افواج منتقل کرے گا۔‘

خط میں کہا گیا ہے ’کم روشنی والے اوقات میں فضائی ٹریفک میں اضافے سمیت کچھ ایسے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ عراق سے محفوظ اور موثر انخلا کو یقینی بنایا جاسکے۔‘

اس سے ’یہ خیال بھی ختم ہو جائے گا کہ ہم بغداد کے آئی زی (گرین زون) میں مزید اتحادی افواج لا رہے ہیں۔

https://twitter.com/bealejonathan/status/1214291610466471938?s=20

اس کی وضاحت کیسے کی گئی ہے؟

واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مارک ایسپر کا کہنا تھا ’عراق چھوڑنے کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ مجھے نہیں معلوم اس خط میں کیا ہے۔۔۔ ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ کہاں سے آیا ہے اور اس میں کیا تھا۔‘

’لیکن عراق چھوڑنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ بات ختم‘

اس کے بعد اعلی ترین امریکی فوجی اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین مارک ملی ایک بریفنگ میں پیش ہوئے اور کہا کہ یہ خط ’ایک غلطی‘ تھا۔

خطکے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں غلط الفاظ کا انتخاب کیا گیا تھا، اس پر دستخط نہیں کیے گئے تھے اور اسے جاری نہیں کیا جانا چاہئے تھا۔ اسے عراقیوں سمیت لوگوں کی رائے جاننے کے لیے پھیلایا جا رہا تھا۔

’ فضائی نقل و حرکت میں ہم اہنگی کے لیے اس خط کو کچھ اہم عراقی فوجیوں کو بھیجا گیا تھا۔ پھر یہ ایک فوجی سے دوسرے تک پھیلتا ہی چلا گیا اور اس طرح آپ تک پہنچا۔ اور اب یہ ایک رکاوٹ بن گیا ہے۔‘

جنرل ملی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی فوجی عراق سے انخلا نہیں کر رہے۔

https://twitter.com/HassanRouhani/status/1214236608196685824?s=20

آخر ہو کیا رہا ہے؟

جنرل ملی کا کہنا تھا کہ عراقیوں کے ساتھ اس معاملے پر کام کیا جا رہا ہے لیکن انھوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

بی بی سی کے دفاعی نمائندے جوناتھن بیل کے مطابق اتحادی ذرائع نے انھیں بتایا کہ خط کا مقصد عراقیوں کو یہ بتانا تھا کہ امریکی فوجیوں کے تحفظ کے لیے امریکہ اپنی فوجیں گرین زون سے باہر لے جا رہا ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے امریکہ عراق چھوڑ رہا ہے۔

دوسرے اتحادی ذرائع نے بھی اس کی حمایت کرتے ہوئے الگ الگ صحافیوں کو بتایا کہ اس اقدام کا مقصد بغداد میں فوجی اہلکاروں کی تعداد میں کمی کرنا ہے۔

ٹرمپ، امریکہ، ایران

امریکہ اور دیگر افواج عراق میں کیا کر رہی ہیں؟

اس وقت عراق میں 5000 سے زیادہ امریکی فوجی موجود ہیں جو مشترکہ ٹاسک فورس ۔ آپریشن انحیریٹنس ریزولوو کا حصہ ہیں جو سنہ 2014 میں شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ سے نمٹنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

اس اتحاد میں ایک درجن کے قریب ممالک شامل ہیں جن کا مقصد جنگ کے علاوہ دوسری امداد کی فراہمی ہے۔

لیکن اس ٹاسک فورس کا اصل مقصد عراقی افواج کی تربیت کرنا ہے۔

اتوار کے روز عراقی ممبران پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظور کی جس میں سلیمانی کے قتل کے بعد عراق سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا تھا۔

اس کے بعد صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر امریکی فوجیں کو نکلے کا کہا گیا تو عراق کے خلاف سخت پابندیاں لگائیں گے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’ہم نے وہاں انتہائی مہنگا ہوائی اڈہ بنایا ہے جس پر اربوں ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ جب تک وہ ہمیں اس کا معاوضہ ادا نہیں کرتے، اس وقت تک ہم نہیں نکل رہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp