برطانوی شاہی جوڑے کا اعلیٰ شاہی حیثیت سے دستبردار ہونے کا اعلان


Prince Harry and Meghan in South Africa

برطانوی شاہی خاندان کے شہزادہ ہیری اور میگھن نے اعلان کیا ہے کہ وہ ‘سینئر’ شاہی حیثیت سے دستبردار ہو رہے ہیں اور مالی طور پر خودمختار ہونے کے لیے اقدامات کریں گے۔

ایک بیان میں برطانوی شہزادہ ہیری اور میگھن نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنا وقت برطانیہ اور شمالی امریکہ کے درمیان گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ اس بیان سے پہلے ملکہ برطانیہ یا شہزادہ ولیم سمیت کسی شاہی خاندان کے فرد سے مشورہ نہیں کیا گیا تھا اور بکنگھم پیلس اس سے ’مایوس‘ ہے۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ شاہی خاندان کے سینیر ارکان کو اس اعلان سے ’دکھ‘ پہنچا ہے۔

گذشتہ اکتوبر میں ڈیوک اینڈ ڈچز آف سسیکس نے میڈیا کی زد میں رہنے کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات کا ذکر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

شہزادہ ولیم اپنے بھائی ہیری کے لیے ’فکرمند‘

ہیری اپنی گرل فرینڈ سے پریس کے رویے پر ناراض

’کوئی بھی بادشاہ یا ملکہ بننا نہیں چاہتا‘

شہزادہ ہیری اور میگن کے ہاں بیٹے کی ولادت

Prince Harry and Meghan in South Africa

بدھ کے روز اپنے غیر متوقع بیان میں جو انھوں نے اپنے انسٹاگرام پیج پر بھی پوسٹ کیا، شاہی جوڑے نے کہا کہ انھوں نے ‘کئی ماہ تک غورو فکر اور باہمی تبادلہ خیال کے بعد’ یہ فیصلہ کیا ہے۔

بیان میں شاہی جوڑے کا کہنا تھا کہ ’ہم شاہی خاندان کے ‘سینئر’ ارکان کی حیثیت سے دستبردار ہونے اور مالی طور پر خود مختار ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں، جبکہ ہم ملکہ برطانیہ کی مکمل معاونت اور حمایت جاری رکھیں گے۔‘

انھوں نے کہا کہ وہ برطانیہ اور شمالی امریکہ میں اپنا وقت گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم وہ ‘ملکہ برطانیہ، دولت مشترکہ، اور شاہی خاندان کی سرپرستی میں اپنے فرائض کی انجام دہی اور ان کا احترام کرتے رہیں گے۔‘

’یہ جغرافیائی توازن ہمیں اپنے شاہی روایت کی تعریف کے ساتھ اپنے بیٹے کی پرورش کرنے کے قابل بنائے گا جس میں وہ پیدا ہوا تھا، اور ساتھ ہی ہمارے اہل خانہ کو اگلے باب پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کرے گا، جس میں ہمارے نئے خیراتی ادارے کا آغاز بھی شامل ہے۔‘

بی بی سی کے شاہی امور کے نامہ نگار جونی ڈائی منڈ کے مطابق درحقیقت شاہی خاندان کی جانب سے یہ کہا جانا کہ وہ مایوس ہیں ‘کافی سخت’ ہے۔

بکنگھم پیلس کی خاتون ترجمان نے کہا کہ ڈیوک اور ڈچز کے ساتھ ان کے شاہی حیثیت سے دستبرداری کے فیصلے پر بات چیت ’ابتدائی مرحلے میں‘ تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم ان کے مختلف انداز اختیار کرنے کی خواہش کو سمجھتے ہیں، لیکن یہ پیچیدہ معاملات ہیں جن پر کام کرنے میں وقت لگے گا۔‘

شاہی بےبی

کرسمس کے دوران بھی شاہی جوڑے نے اپنے شاہی فرائض سے چھ ہفتوں کا وقفہ لیا تھا اور کینیڈا میں اپنے بیٹے شہزادہ آرچی کے ساتھ کچھ وقت گزارا تھا۔ شہزادہ آرچی گذشتہ برس مئی میں پیدا ہوئے تھے۔

یاد رہے گذشتہ برس شہزادہ ہیری اور ان کے بھائی شہزادہ ولیم کے درمیان کچھ اختلافات کی خبریں سامنے آئی تھیں اور شہزادہ ہیری نے ایک انٹرویو میں اپنے بھائی شہزادہ ولیم کے ساتھ تعلقات میں ‘دراڑیں’ پڑنے کے حوالے سے سوالوں کے جواب دیے تھے۔

انھوں نے کہا تھا کہ وہ اور ان کے بھائی شہزادہ ولیم مختلف راہوں پر گامزن ہیں۔

شہزادہ ہیری نے کہا تھا ’میرے اور شہزادہ ولیم کے مابین اچھے دن بھی ہوتے ہیں اور برے بھی۔ ہم بھائی ہیں، اور ہمیشہ بھائی رہیں گے۔‘

گذشتہ برس ایک دستاویزی فلم میں ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کو ان کے افریقہ کے جنوبی خطے کے دورے کے دوران فلمایا گیا تھا۔

اسی دستاویزی فلم میں شہزادہ ہیری سے جب پوچھا گیا کہ کیا انھیں اس کی پریشانی ہے کہ ان کی بیوی کو اسی طرح کے دباؤ کا سامنا ہے جو ان کی ماں لیڈی ڈیانا کو تھا جو 1997 میں پیرس میں ایک کار حادثے میں وفات پا گئیں تھیں، تو انھوں نے کہا ‘میں ہمیشہ اپنے خاندان کا تحفظ کروں گا، اور اب میرا خاندان ہے جس کا مجھے تحفظ کرنا ہے۔‘

Prince Harry and Meghan in South Africa

شہزادہ ہیری کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ وہ سلوک نہیں ہونے دیں گے جو ان کی ماں لیڈی ڈیانا کے ساتھ کیا گیا

’میری ماں جن حالات سے گزری اور ان کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ بہت اہم ہے۔ اور یہ نہیں کہ میں کسی وسوسے کا شکار ہوں، میں چاہتا ہوں کہ تاریخ اپنے آپ کو پھر نہ دہرائے۔‘

شہزادہ ہیری نے اپنی ذہنی صحت اور روز مرّہ کے دباؤ کے حوالے سے کہا تھا کہ اس سے روزانہ نمٹنا پڑتا ہے۔ شہزادہ ہیری نے کہا تھا ’میں نے سوچا تھا کہ میری مشکلیں ختم ہو چکی ہیں، لیکن وہ پھر اچانک واپس آگئیں۔ مجھے ان سب سے نمٹنا پڑتا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32497 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp