آرمی ایکٹ کی منظوری اور ن لیگ


سروسز ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے بھاری اکثریت سے منظور ہونے کے بعد سینیٹ سے بھی منظور ہو گیا۔ سینیٹ کے تمام اراکین نے ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دیے اور کسی نے مخالفت نہیں کی۔ سو اس طرح ”وقار“ کاجو معاملہ ”عظمٰی“ نے پارلیمان کے حوالے کیا تھا وہ ہمارے محب وطن اور جاں باز قسم کے پارلیمانی اراکین نے بھاری اکثریت سے منظور کر کے ”وقار“ کو مزید سربلند کر دیا۔ ”دشمن“ کو ایک بار پھر ووٹ سے شکست ہوئی اور ہر طرف وتعز من تشا و تذل من تشا کا غلغلہ بلند ہوا اور ہمارے دیرینہ اور مکار دشمن کو منہ کی کھانا پڑی۔

ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔ جب آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینا مطلوب ہوتی ہے تو ملک حالت جنگ میں ہوتا ہے اور جب دنیا کی کسی ٹیم کو بلانا مقصود ہوتا ہے تو یہی ملک پر امن اور محفوظ و مامون بن جاتا ہے۔ ہم عامی اور بے شعور قسم کے بندے اس حکمت عملی میں بقول سہیل وڑائچ کھلا تضاد تلاش کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں مگر دراصل یہ معرفت کی انتہائی گھمبیر، حکمت آموز اور اسرار و رموز سے معمور باتیں ہوتی ہیں جو ہماری سمجھ میں نہیں آ سکتیں۔ سمجھ تو خیر ان ووٹ کو عزت دینے والوں کی بھی نہیں آئیں جنہوں نے پارلیمانی تاریخ کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے محض چار منٹ میں قومی اسمبلی کے فلور پر اس ایکٹ میں ترمیم کر کے ریاست کے وقار کو بحال کردیا۔

ابھی دو برس دن پہلے ہی ن لیگ کے قائد نے تمام خطروں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ووٹ کو عزت دو اور خدمت کو ووٹ دو کے بیانیے کی بنیاد رکھ کے اسلام آباد سے لاہور تک براستہ جی روڈ ایک یادگار اور شاندار مارچ کیا تھا۔ اس موقعے پر چودھری نثار جیسے سیاسی آل راٶنڈر نے زمینی حقائق کے پیش نظر قائد کو مزاحمت کے بجائے مفاہمت کا صائب مشورہ دیا تھا مگر اس وقت قائد نے جوش جنوں میں اس مشورے کو مسترد کرتے ہوئے نعرہٕ مستانہ بلند کیا تھا کہ

مفاہمت نہ سکھا جبرِ ناروا سے مجھے

میں سربکف ہوں لڑا دے کسی بلا سے مجھے

مگر جلد ہی چیتے کا جگر اور شاہین کا تجسس رکھتے والے قائد نے درپردہ مقتدر حلقوں سے ڈیل کی کوششیں شروع کر دیں اور علاج معالجے کے لیے بیرون ملک چلے گئے۔ سروسز ایکٹ میں ترمیم کے حق میں غیر مشروط ووٹ دے کر یو ٹرن لے لیا اور اسے ملکی مفاد اور قومی وقار کا نام دیا۔ سنا ہے ہر وقت خلائی مخلوق کے خلاف دھاڑنے والے ہمارے جمہوری شیر نے نہایت ارزاں قیمت پر سودا بازی کی اور ووٹ دینے سے قبل مقتدر قوتوں سے فقط یہ یقین دہانی حاصل کی کہ دختر شیر مریم نواز کو لندن میں شیر کے پاس پہنچا دیا جائے گا۔

ہم تو سمجھے تھے کہ جمہوریت اور ووٹ کو عزت دینے کے بیانیے کے علمبردار قائد ملک کی آمرانہ قوتوں پر بے جگری سے جھپٹے ہیں مگر ان کے حامیان سمجھا رہے ہیں کہ جھپٹنے سے پہلے پلٹنا ضروری ہوتا ہے۔ قائد محترم پلٹتے پلٹتے سات سمندر پار پہنچ گئے ہیں اور ادھر خواجہ آصف، شاہد خاقان، لوہے کے چنوں، پرویز رشید اور احسن اقبال جیسے لوگوں کو پھنسا گئے جو ن لیگ کے ہمدردوں کے تابڑ توڑ حملوں کے سامنے حیران، لب بستہ اور دل گیر ہیں۔ کاش آمریت کے دوام کے لیے اتنی عجلت اور سرعت سے ترامیم کے حق میں ووٹ دینے والے مفلوک الحال جمہور کے لیے بھی ایک آدھ قانون پاس کروا لیتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments