امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کے جنگ کے اختیارات کو محدود کرنے کی قرار داد منظور


امریکہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی ایوان نمائندگان میں امریکی صدر ٹرمپ کے ایران کے خلاف جنگ کرنے کے اختیارات کو محدود کرنے کی قرار داد کو منظور کر لیا گیا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے ایران کے ساتھ جنگ کرنے کا اختیار محدود کرنے کی اس قرار داد کو ڈیمو کریٹس کے اکثریتی ایوان میں 194 ووٹوں کے مقابلے میں 224 ووٹوں سے منظور کیا گیا ہے۔

تاہم اس قرار داد کو ریپبلکن کی زیرقیادت سینیٹ میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس قرار داد کا مقصد ایران کے ساتھ کسی بھی تنازع کی صورت میں عسکری کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری کو لازمی قرار دینا ہے، سوائے اس کے کہ امریکہ کو کسی ناگزیر حملے کا سامنا ہوں۔

البتہ اب تک نہ ہی امریکہ اور نہ ہی ایران نے کسی مزید فوجی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایرانی جنرل کو مارنے کا فیصلہ ’جنگ روکنے‘ کے لیے کیا

امریکی صدور اور جنگوں کی مبہم قانونی حیثیت

’ایران نے حملہ کیا تو 52 ایرانی مقامات ہمارے نشانے پر ہیں‘

’امریکہ نے ایک عفریت کو مار ڈالا‘: ڈونلڈ ٹرمپ

جنرل قاسم سلیمانی

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے بغداد میں کیے جانے والے ایک ڈرون حملے میں ایک سینئر ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد ایران نے رواں ہفتے عراق میں امریکی فضائی اڈوں پر میزائل داغے تھے لیکن اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

جمعرات کو ایوان نمائندگان میں پیش کی جانے والی قرار داد میں امریکی صدر سے کہا گیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف تب تک ‘امریکہ کی مسلح افواج کی کارروائی نہیں کر سکتے’ جب تک وہ کانگریس سے اس کی اجازت نہیں لے لیتے۔

تاہم اس قرار داد میں صدر کو امریکہ پر کسی ناگزیر حملے کی صورت میں دفاع کرنے کے لیے اس کا استعمال کرنے کا استثناء حاصل ہے۔

اگر ایوان کی جانب سے پیش کردہ یہ قرارداد کانگریس سے منظور ہو جاتی ہے تو اسے ٹرمپ کے ممکنہ ویٹو کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیوں کہ اسے یک وقتی قرار داد کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس کی منظوری کے لیے صدارتی دستخط کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

اس قرار داد میں 1973 کے جنگی اختیارات کے قانون کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کانگریس کو امریکی صدر کی جنگ کے اختیارات کے استعمال کے متعلق جانچ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

لیکن قانونی سوالات اب بھی حل طلب ہیں کہ کیا کانگریس صدر کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے ایک قرارداد لائی جا سکتی ہے۔

ایوان کی سپیکر نینسی پلوسی نے اس سے قبل کہا تھا کہ انھیں یقین نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے ہونے والے ڈرون حملےمیں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکہ کو زیادہ محفوظ بنا دیا ہے۔

ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو ایک ‘عفریت’ قرار دیا

صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ انھیں امید ہے کہ ‘ریپبلیکن جماعت سے تعلق رکھنے والے تمام ایوان نمائندگان، پاگل نینسی پلوسی کی جنگی اختیارات کو کم کرنے کی قراداد کے خلاف ووٹ دیں گے۔’

انھوں نے فضائی حملے کے پیچھے انٹیلیجنس سے متعلق ایک نیا دعویٰ بھی کیا تھا۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’ایرانی، عراق میں ہمارے سفارت خانہ کو دھماکے سے اڑانا چاہتے تھے۔‘

جنگی اختیارات کو محدود کرنے سے متعلق قرارداد نے اس وقت زور پکڑا تھا جب بدھ کے روز انتظامیہ کے حکام نے کانگریس رہنماوں کو حملے کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔ وزیر خارجہ، وزیر دفاع اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی بریفنگ کے بعد، دو ریپبلکن سینیٹروں نے ایرانی جنرل پر ڈرون حملے کے متعلق اعتراض اٹھائے تھے۔

یوٹاہ سے تعلق رکھنے والے رکن مائیک لی اور کینٹکی کے رینڈ پال نے کہا کہ وہ صدر کے جنگی اختیارات کو محدود کرنے کے لیے سینیٹ میں بھی اسی طرح کی قرارداد کی حمایت کر سکتے ہیں۔ ان کے ممکنہ انحطاط سے ایوان بالا میں قرارد داد کے منظور ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جہاں ری پبلکن جماعت کو47 کے مقابلے میں 53 نشتوں کی اکثریت حاصل ہے۔

مائیک لی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ’بدترین بریفنگ ہے جو میں نے نو برسوں میں کم سے کم کسی فوجی مسئلے پر دیکھی ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ انتظامیہ کے عہدیداروں نے ان سے ایران پر حملہ کرنے کے صدر کے اختیار پر بحث نہ کرنے کو بھی کہا تھا۔ انھوں نے ان کے طرز عمل کو ’غیر امریکی‘ اور ’پاگل پن‘ قرار دیا۔

لیکن صدر ٹرمپ کو بیشتر ریپبلکن ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

جارجیا کے ڈوگ کولینس نے دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹس ‘دہشتگردوں سے پیار کرتے ہیں’ اور ایرانی کمانڈر کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے امریکی فوجی اہلکاروں کی بجائے سلیمانی کے لیے زیادہ غمزدہ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp