لاہور کے شاہی قلعے میں شادی کی تقریب: ’جھوٹ بول کر شاہی قلعے میں مہندی کی تقریب کی گئی‘


شاہی قلعہ

لاہور کے تاریخی ورثے کی نگرانی و حفاظت کرنے والے محکمے ’والڈ سٹی اتھارٹی‘ کے مطابق جمعرات کی شب لاہور کے شاہی قلعے میں شادی کی تقریب کے لیے باقاعدہ اجازت نہیں لی گئی تھی بلکہ درخواست میں ایک کارپوریٹ عشائیے کے لیے اجازت طلب کی گئی تھی۔

والڈ سٹی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اجازت نامے کے مطابق لاہور شاہی قلعے کے شاہی کچن کے احاطے میں یہ ڈنر کرنے کی اجازت دی گئی اور ساتھ ہی ممنوعہ چیزوں اور سرگرمیوں کی لسٹ بھی دی گئی تھی۔

’ممنوعہ چیزوں کی فہرست میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اس جگہ پر کسی قسم کی شادی کی تقریب کی اجازت نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوا تو درخواست گزار کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی اور تقریب کو اسی وقت روک دیا جائے گا۔‘

نو جنوری کی رات لاہور کے شاہی قلعے کے چار سو سال پرانے شاہی کچن اور اس کے احاطے میں ایک مہندی کی تقریب منعقد کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

شادی کی فوٹوگرافی کے لیے تاریخی عمارتیں ہی کیوں؟

شاہی قلعے کا زیرِ زمین حمام اکبری دور کی پہلی یادگار؟

شاہی قلعہ

حکام کے مطابق پاکستان کی نامور کھاد بنانے والی کمپنی فاطمہ فرٹیلائز نے لاہور والڈ سٹی اتھارٹی کو اپنی کمپنی کے نام سے ایک درخواست دی تھی جس کے مطابق انھوں نے کمپنی کے ایک کارپوریٹ عشائیے کے لیے اجازت طلب کی تھی۔

درخواست کے مطابق اس ڈنر میں سو لوگوں کی شرکت کا بتایا گیا اور لکھا گیا کہ شام سات بجے سے لے کر رات دس بجے تک اس کھانے کی دعوت کے لیے اجازت دی جائے۔ جس کے بعد لاہور والڈ سٹی کی جانب سے 5 لاکھ روپے فیس اور ایک لاکھ روپے سکیورٹی لے کر کھاد بنانے والی کمپنی کو اجازت دے دی گئی۔

کمپنی کے نام پر لاہور قلعے میں تقریب کی اجازت ملنے کے بعد فاطمہ فرٹیلائزز نے نو جنوری کی شب ڈنر کے بجائے وہاں مہندی کی تقریب منعقد کرلی۔

کیا شاہی قلعے میں شادی کی تقریب منعقد کی جاسکتی ہے

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی والڈ سٹی کامران لاشاری کا کہنا تھا ‘یہ ناممکن ہے کہ شاہی قلعے میں شادی کی تقریب کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ ہمارا تاریخی ورثہ ہے’۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم صرف کبھی کبھار کارپوریٹ تقریبات کی اجازت دیتے ہیں وہ بھی ایک مخصوص احاطے میں۔‘

شاہی قلعہ

‘تقریب کا انعقاد شیش محل میں کیا گیا’

سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کرتی رہیں کہ جمعرات کی رات منعقد ہونے والی تقریب شیش محل میں ہوئی۔

اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کامران لاشاری کا کہنا تھا کہ شیش محل میں کسی قسم کی تقریب کی اجازت نہیں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ‘فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی نے ہم سے جھوٹ بول کر ہی قلعے میں مہندی کی تقریب کی اور ہم نے انہیں شاہی کچن کے احاطے میں ڈنر کرنے کی اجازت دی تھی’۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شاہی کچن عرصہ دراز سے مٹی کا ڈھیر بنا ہوا تھا، ہم نے اس جگہ کو صاف کیا اور اس کے تعمیر سمیت تزئین و آرائش کا کام مکمل کر کے اسے دوبارہ کھڑا کیا۔ اس کے بعد یہاں کارپوریٹ تقریبات کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس اجازت کے باوجود بھی ہم اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ اس کی عمارت کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔‘

قانونی کارروائی

ڈی جی والڈ سٹی کامران لاشاری کا کہنا تھا کہ ‘ہم سے جھوٹ بول کر دھوکہ دینے والی پارٹی کے خلاف ہم ایف آئی آری درج کروائیں گے۔ فی الحال جو ایک لاکھ روپے انھوں نے بطور سکیورٹی جمع کروائے تھے وہ ہم نے ضبط کر لیے ہیں’۔

اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد چیف سیکرٹری پنجاب نے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایات بھی جاری کیں۔ جس کے بعد لاہور شاہی قلعے کے انچارج بلال طاہر کو تقریب نہ روکنے کے باعث معطل کر دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین

شاہی قلعے میں ہونے والی مہندی کی اس تقریب کے حوالے سے سوشل میڈیا صارفین نے بھی تنقید کی۔ ٹوئٹر پر جہان داد خان نے لکھا کہ ’ایسی جگہ پر مہندی کی تقریب ہونا انتہائی خوفناک ہے، جو ہمارا ورثہ ہے’۔

اظہر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لکھا کہ ‘کمال کی بات ہے کوئی ایسا کیسے کر سکتا ہے۔ کیا کوئی دیکھنے پوچھنے والا نہیں ہے’۔

ایسی ہی تنقید کئی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سامنے آئی جن میں یہ بھی لکھا گیا کہ ’اس مہندی کی تصاویر یونیسکو والوں کے ہیریٹیج ڈیپارٹمنٹ کو بھیجی جائیں‘۔

یاد رہے کہ لاہور کے شاہی قلعے کے کچھ حصوں کو یونیسکو کے ورلڈ ہیریٹج لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جس میں قلعے کا شیش محل بھی شامل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp