زبان پر چربی ’نیند میں خلل کی وجہ بنتی ہے‘


نیند

Science Photo Library

ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سوتے وقت لوگوں کی سانس بند ہو جانے سے نیند خراب ہونے کی ایک وجہ ان کی زبان پر چربی کی طے بھی ہو سکتی ہے۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بے آرام نیند کی شکایت کرنے والے مریضوں کا جب وزن کم ہو جاتا ہے اور اس سے زبان پر جمی چربی گھل جاتی ہے تو ان کا یہ مرض دور ہونے لگتا ہے۔

موٹاپے کا شکار لوگوں کی زبان زیادہ موٹی اور بڑی ہوتی ہے۔

پینسلوینیا یونیورسٹی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ موٹی زبان والے دوسرے لوگوں کو بھی گہری اور پر سکون نیند نہ آنے کی شکایت ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا کم سونا آپ کو پورا دن تروتازہ رکھ سکتا ہے؟

شدید گرمی میں پرسکون نیند، مگر کیسے؟

اچھی نیند کے چھ نسخے

Man sticking out his tongue during an examination

Science Photo Library

تحقیق کار اب اس بات کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کون سے کم چکنائی والی خوراک زبان کی چربی کم کرنے کے لیے معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں پرلمین سکول آف میڈیسن کے ماہر اور اس تحقیق کے مصنف ڈاکٹر رچرڈ شواب نے کہا کہ ’آپ بولتے، کھاتے اور سانس زبان کی مدد سے لیتے ہیں تو پھر زبان پر چربی کیوں جم جاتی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ کیوں، اس کا سبب موروثی اور ماحولیاتی بھی ہو سکتا ہے لیکن جب چربی کم ہو گی تو زبان سے حلق بند ہونے کا کم امکان ہوگا اور اس سے آپ کی نیند خراب نہیں ہو گی۔‘

’سلیپ اپنویا‘ نامی بیماری عام ہے اور اس سے نیند کے دوران سانس کے بند ہونے سے بلند آواز میں خراٹے آنا، زور زور سے سانس لینا اور گہری نیند میں جھٹکے لگنے کا سبب بن سکتا ہے۔

رات کو نیند میں خلل پڑنے سے دن میں آپ سست اور نیند میں رہتے ہیں جس سے آپ کے معمولات زندگی متاثر ہو سکتے ہیں۔

سب سے عام شکایت میں نیند کے دوران مریض کے اوپر کی سانس کی نالی جزوی یا مکمل طور پر بند ہو جاتی ہے۔

جو لوگ فربہ ہوتے ہیں یا ان کی گردن موٹی ہوتی ہے یا ان کے گلے میں ٹونسل یا غدود ہوں انہیں نیند خراب ہونے کی زیادہ شکایت ہوتی ہے۔

جن مریضوں کو یہ شکایت شدید ہو جاتی ہے تو انھیں ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس شکایت کو دور کرنے کے لیے کیپ مشین کا استعمال کیا جا سکتا ہے جو سوتے وقت منہ پر لگائے گئے ایک ماسک کے ذریعے بہت آہستگی سے ہوا آپ کے نتھوں اور منہ میں بھرتا ہے جس سے آپ کی سانس کی نالیاں کھلی رہتی ہیں۔

یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے پریلمین سکول آف میڈیسن کے تحقیق کاروں نے ایسے 57 مریضوں کا معائنہ کیا جو موٹاپے کا شکار تھے اور جنھوں نے دس فیصد وزن کم کیا جس کی وجہ سے ان میں اس مرض کی علامات 30 فیصد تک کم ہو گئیں۔

مریضوں کی اوپر کی سانس کی نالی کا جائزہ لینے سے انھیں یہ معلوم ہوا کہ ان کی حالت کیونکر بہتر ہوئی ہے۔

وزن کم ہونے سے مریضوں کے جبڑوں کے پٹھوں کی موٹائی بھی کم ہوئی جو چبانے میں مدد کرتے ہیں اور سانس کی نالی کے ارگرد کے پٹھے بھی پتلے ہونے سے سوتے وقت سانس لینے میں دشواری کی شکایت دور کرنے میں مدد ملی۔

ڈاکٹر شواب نے کہا کہ اب جب کہ ہمیں معلوم ہو گیا ہے کہ زبان کی موٹائی نیند کے خراب ہونے کا ایک سبب ہے اور اس کا علاج زبان کی چربی کم کرنے سے ہو سکتا ہے تو اس مرض کے علاج کا ایک طریقہ مل گیا ہے جس کا پہلے علم نہیں تھا۔

یہ تحقیق امریکی طبی جریدے ‘ریسپیریٹری اینڈ کریٹکل کیئر میڈیسن’ میں شائع ہوئی ہے۔

برطانوی ادارے برٹش لنگز فاونڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نک ہوپکنسن کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنا ضروری ہے کیونکہ اس سے سانس کی نالی بند ہونے کی شکایت دور ہو سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp