قاسم سلیمانی کی ہلاکت: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران چار امریکی سفارت خانوں پر حملوں کا منصوبہ بنا رہا تھا


صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران چار امریکی سفارت خانوں پر حملوں کا منصوبہ بنا رہا تھا

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سنئیر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے لیے کیے جانے والے ڈرون حملے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کے وقت ایران چار امریکی سفارت خانوں پر حملوں کا منصوبہ بنا رہا تھا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کس خطرے کے پیش نظر امریکی ڈرون حملہ کیا گیا تو انھوں نے امریکی چینل فوکس نیوز کو بتایا کہ ’میں انکشاف کرسکتا ہوں کہ مجھے یقین ہے کہ یہ شاید چار سفارتخانے تھے۔‘

یاد رہے کہ ایران میں قومی ہیرو سمجھے جانے والے جنرل قاسم کو تین جنوری کو امریکہ نے بغداد میں ایک فضائی حملے میں ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا رہنماؤں کے ہمراہ ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد صورتحال نہایت کشیدہ ہو گئی۔

لیکن ڈیموکریٹس کا اس مہلک حملے کے بارے میں دی جانے والی انٹیلیجنس بریفنگ پر کہنا ہے کہ انھیں سفارتخانے پر حملوں کے منصوبوں کے کوئی شواہد دکھائی نہیں دیے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے سب سے پہلے سفارتخانے پر حملے کا دعویٰ جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس میں کیا تھا اور بعدازاں اسی رات امریکی ریاست اوہائیو میں ایک ریلی میں اسے دہرایا تھا۔ ان کے اس دعوے کی حمایت امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

’امریکہ نے ایک عفریت کو مار ڈالا‘: ڈونلڈ ٹرمپ

ایرانی جنرل کو مارنے کا فیصلہ ’جنگ روکنے‘ کے لیے کیا

جنرل سلیمانی امریکی حملے میں ہلاک، ایران ’بدلہ لے گا‘

ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای پر امریکی پابندیاں

جنرل قاسم سلیمانی

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ’ہمارے پاس ایک خطرناک خطرے سے متعلق مخصوص معلومات موجود تھیں اور ان میں امریکی سفارت خانوں پر حملے بھی شامل تھے۔‘

جنرل قاسم سلیمانی کو مشرقی وسطیٰ میں ایران کی سرگرمیوں مثلاً شامی باغیوں کے خلاف لڑائی اور عراق میں ایران کے حمایت یافتہ نیم عسکری قوتوں کی سرپرستی کرنے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا تھا۔

صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ پومپیو نے کہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی ہزاروں افراد کی ہلاکت کے ذمہ دار تھے۔

صدر ٹرمپ

امریکی صدر ٹرمپ نے کیا کہا؟

جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والے ایک ماحولیاتی پروگرام میں صدر ٹرمپ نے سب سے پہلے اس معاملے پر تبصرہ کیا تھا۔ انھوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انھوں نے اس حملے کی اجازت دی تھی کیونکہ ایران ’ہمارے سفارتخانے کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش کر رہا تھا۔‘

انھوں نے کہا یہ ’واضح‘ ہے کہ جنرل سلیمانی کی ہلاکت سے چند دن قبل بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کرنے والے مظاہرین کے پیچھے بھی ایران تھا۔

’اور آپ جانتے ہیں کہ یہ کس نے کروایا تھا۔ وہ آدمی اب زندہ نہیں ہے۔ ٹھیک ہے؟ اور اس کے ذہن میں اس سے بھی کچھ زیادہ تھا خاص طور پر سفارتخانے کو نشانہ بنانا۔‘

بعد ازاں امریکی ریاست اوہائیو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریلی میں بھرے مجمع کو بتایا کہ ’قاسم سلیمانی متحرک انداز سے نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور وہ صرف بغداد میں ہی سفارت خانہ کو نہیں بلکہ ہمارے دیگر سفارتخانوں پر بھی بہت سنجیدگی سے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔‘

انھوں نے ڈیموکریٹس کا بھی مذاق اڑایا جنھوں نے یہ شکایت کی تھی کہ وائٹ ہاؤس نے قانون سازوں کو مناسب اطلاع فراہم نہیں کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس امریکی فوجی منصوبوں کو میڈیا پر لیک کر دیتے۔

اس کا کیا ثبوت ہے؟

نینسی پلوسی

ڈیموکریٹ ہی صرف ایسے نہیں ہیں جنھیں وائٹ ہاؤس کی جانب سے سلیمانی کی ہلاکت پر دی گئی بریفنگ سے مایوسی ہوئی ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بغداد میں امریکی سفارتخانے پر ہونے والے احتجاج کو ایران کی جانب سے ایک سازش کا ثبوت قرار دیا۔ تاہم، یہ احتجاج اس وقت تک ختم ہو چکے تھے جب امریکہ نے بغداد کے ہوائی اڈے پر جنرل قاسم سلیمانی کی قافلے پر ڈرون حملہ کیا تھا۔

ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین ایڈم سمتھ، جو ایک ڈیموکریٹ ہیں نے کہا کہ بدھ کے روز قانون سازوں وائٹ ہاؤس کی جانب سے دی گئی بریفنگ کے دوران مستقبل قریب میں امریکی سفارت خانے پر ممکنہ ایرانی حملوں کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’میں نے جس کسی سے بھی بات کی انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں بتائی اور میں نے وائٹ ہاؤس میں کافی لوگوں سے بات کی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ کوئی خاص اہداف نہیں تھے، ہمارے پاس جو خفیہ معلومات تھی اس میں کوئی مخصوص اہداف کا حوالہ نہیں دیا تھا بلکہ ایک وسیع اطلاع تھی۔‘

’لہذا اگر صدر کے پاس مخصوص اہداف کا ثبوت تھا تو اس کی اطلاع ہمیں نہیں دی گئی۔‘

ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر برنی سینڈرز، جو نومبر کے انتخابات میں صدر ٹرمپ کے صف اول کے حریف ہیں نے کہا کہ صدر ٹرمپ پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ’جو مشکل ہمیں ہے اور میں بدتمیزی نہیں کرنا چاہتا، وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ایسا صدر ہے جو پیتھولوجیکل جھوٹا ہے۔‘

انھوں نے مزید صدر ٹرمپ کے دعویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ’کیا یہ سچ ہوسکتا ہے؟ مجھے لگتا ہے کہ یہ ہوسکتا ہے۔ کیا یہ واقعی سچ ثابت ہو گا؟ شاید نہیں۔‘

ڈیموکریٹ ہی صرف ایسے نہیں ہیں جنھیں وائٹ ہاؤس کی جانب سے سلیمانی کی ہلاکت کی فوری ضرورت کیوں تھی پر دی گئی تفصیلات کے فقدان سے مایوسی ہوئی ہے۔

یوٹاہ سے تعلق رکھنہ والے ریپبلکن سینیٹر مائیک لی نے وائٹ ہاؤس کی بریفنگ کو ’توہین آمیز‘ اور ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیا۔

گذشتہ روز امریکی ایوان نمائندگان میں امریکی صدر ٹرمپ کے ایران کے خلاف جنگ کرنے کے اختیارات کو محدود کرنے کی قرار داد کو منظور کیا گیا تھا۔

ایران

ایران پر عائد کردہ نئی پابندیاں ملک کی تعمیراتی، مینوفیکچرنگ اور کان کنی کی صنعتوں کو متاثر کریں گی

ایران پر نئی پابندیاں

امریکی وزیر خزانہ سٹیو منوچن نے کہا ہے کہ جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس نے ایران کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی اجازت دی جو ’ایرانی حکومت کی عالمی دہشت گردی کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے لگائی گئی ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ عائد کردہ نئی پابندیاں ایران کی تعمیراتی، مینوفیکچرنگ اور کان کنی کی صنعتوں کو متاثر کریں گی۔ وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ ان پابندیوں کا ہدف ایران کی ’داخلی سلامتی کا ڈھانچہ‘ ہے۔

امریکی صرر ٹرمپ نے ایک بیان میں ایران کو ’دنیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا حمایتی ملک‘ قرار دیا اور کہا کہ جب تک کہ ایرانی حکومت اپنے طرز عمل کو تبدیل نہیں کرتی ہم ان کی ’دھمکیوں‘ کا مقابلہ کرتے رہے گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp