امریکہ اور شمالی کوریا مذاکرات: ’ٹرمپ اور کم جانگ ان کا ذاتی تعلق مذاکرات کی بحالی کے لیے کافی نہیں‘


کم جان ان، ٹرمپ

شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کا ذاتی تعلق ایٹمی مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ شمالی کوریا کا یہ بیان صدر ٹرمپ کی جانب سے کم جونگ ان کو سالگرہ کی مبارکباد کے پیغام کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے مشیر کم کئی گوان کا کہنا ہے کہ کم جانگ اُن ذاتی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کو پسند کر سکتے ہیں لیکن ان جذبات کی بنا پر وہ اپنے ملک کی قیادت نہیں کر سکتے۔

انھوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے مطالبات کی منظوری تک کسی قسم کے کوئی مذاکرات ممکن نہیں۔ واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہوئے ہیں۔

کم جانگ اُن اور ٹرمپ کے درمیان سنہ 2018 میں آمنے سامنے مذاکرات ہوئے اور گذشتہ برس ان کا مقصد جوہری اسلحے کی تخفیف تھا لیکن یہ مذاکرات اس وقت ختم ہو گئے جب امریکہ نے شمالی کوریا کے اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ترک نہ کرنے تک امریکی پابندیاں اٹھانے سے انکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے

جوہری ہتھیار چلانے کا بٹن ہر وقت میز پر ہوتا ہے: کم جونگ ان

کم جونگ ان کو ٹرمپ کی جانب سے ’شاندار‘ خط موصول

’شمالی کوریا کے ساتھ بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے‘

شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق کئی گوان، جو ایک تجربہ کار سفارت کار ہیں اور تخفیفِ اسلحہ کے بہت سے مذاکرات کا حصہ رہے ہیں، انھوں نے کہا ہے کہ پیانگ یانگ پابندیوں میں جزوی نرمی کے بدلے اپنی جوہری تنصیبات کو ترک نہیں کرے گا۔

انھوں نے کہا ’دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی اسی صورت ممکن ہے کہ امریکہ شمالی کوریا کی جانب سے اٹھائے جانے والے معاملات پر مکمل رضامندی ظاہر کرے لیکن ہم جانتے ہیں کہ امریکہ کبھی تیار نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ ایسا کرنے کے قابل ہے۔‘

ٹرمپ، کم جانگ ان ملاقات

انھوں نے یہ بھی کہا ’ایسے مذاکرات نہیں چاہیئیں جیسے ویتنام میں ہوئے۔‘ ٹرمپ اور کم کے دوسرے سربراہی اجلاس میں شمالی کوریا نے ملک پر عائد تمام پابندیاں ختم کرنے کے بدلے یونگ بیون جوہری کمپلیکس کو ختم کرنے کی پیشکش کی تھی۔ سنہ 2019 میں ہونے والے یہ مذاکرات امریکہ کے انکار کے بعد ختم ہو گئے تھے۔

اس سے قبل، اس ماہ کم جانگ اُن نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا جوہری اور لانگ رینج بیلسٹک میزائل پر اپنے تجربات کو معطل کر دے گا اور بہت جلد ’ایک نیا فوجی ہتھیار‘ معتارف کرائے گا۔ لیکن انھوں نے یہ کہتے ہوئے مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھا کہ ’کسی بھی تجربے کا انحصار امریکی رویے پر ہو گا۔‘

شمالی کوریا نے سنہ 2019 میں چھوٹے ہتھیاروں کے کئی تجربات کیے ہیں جنھیں امریکہ پر دباؤ ڈالنے کے تناظر میں دیکھا گیا۔

کئی نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے کہ شمالی کوریا کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کِم کو ان کی سالگرہ پر مبارکباد کا ذاتی خط موصول ہوا ہے، لیکن انھوں نے کہا کہ ان کے تعلق کی بنیاد پر مذاکرات کی بحالی کی توقع کرنا ’غیر حاضر دماغی‘ ہو گا۔

انھوں نے کہا ’اگرچہ چیئرمین کم جانگ اُن کے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ذاتی طور پر اچھے جذبات ہیں لیکن وہ صحیح معنوں میں ذاتی ہیں۔ ہم امریکہ سے دھوکہ کھا چکے ہیں، تقریباً ڈیرھ برس تک مذاکرات میں الجھے رہے، اور وہ ہمارے لیے کھویا ہوا وقت تھا۔‘

کئی گوان نے جنوبی کوریا کو امریکہ اور شمالی کوریا کے مابین ثالث کی حیثیت سے کام کرنے کی کوشش کے خلاف بھی متنبہ کیا۔ جمعے کے روز شمالی کوریا کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کے حکام سے کہا تھا کہ وہ شمالی کوریا کو سالگرہ کی مبارکباد پیش کریں۔

کئی گوان نے کہا ہے کہ کِم اور ٹرمپ کے ذاتی تعلقات میں دخل اندازی جنوبی کوریا کی جانب سے ’گستاخانہ‘ عمل تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک ’خصوصی رابطہ چینل‘ تھا۔ جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp