دیوندر سنگھ کی گرفتاری: کیا پاکستان کو بدنام کرنے کی کوئی سازش رچی جانے والی تھی؟


انڈیا میں حزب اختلاف کی اہم جماعت کانگریس کے ترجمان نے کشمیری پولیس افسر کی گرفتاری کے بعد شدت پسندوں کے ساتھ ان کے مبینہ تعلقات پر کئی اہم سوالات اٹھائے ہیں جس میں سنہ 2001 میں انڈین پارلمیان پر ہونے والے حملے میں ان کے مبینہ رول پر بھی سوال شامل ہے۔

سویڈن کی ایک یونیورسٹی میں پیس اینڈ کنفلکٹ اسٹڈیز کے پروفیسر نے بھی شک ظاہر کیا ہے کہ کہیں پولیس افسر دیوندر سنگھ کسی سازش کے لیے دلی تو نہیں جا رہے تھے کہ ملک کی توجہ پاکستان کی جانب مبذول ہو سکے۔

سنیچر کے روز انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک سینئیر پولیس اہل کار دیوندر سنگھ کو شدت پسند تنظیم جیش محمد کے دو انتہائی مطلوبہ شدت پسندں کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے۔ بعد میں پولیس افسر دیوندر سنگھ کی رہائش پر پولیس کے چھاپے میں دو آٹومیٹک رائیفلز بھی برآمد کی گئی ہیں۔

جموں کشمیر پولیس کے آئی جی وجے کمار نے اس گرفتاری کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی گاڑی کو قاضی کنڈ شاہراہ کے پاس ایک چیک پوسٹ پر روکا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پلوامہ حملہ انٹیلیجنس کی ناکامی تھا؟

پلوامہ حملہ: ’قومی سلامتی مشیر کو حقیقت معلوم ہے‘

انھوں نے اتوار کو نمائندوں کو بتایا: ‘پولیس افسر کی کار میں دو سرگرم شدت پسند موجود تھے۔ ان کے پاس پانچ گرینیڈ تھے۔ ہم نے آفیسر کے گھر پر چھاپے میں دو اے-کے 47 رائفلیں برآمد کی ہیں۔’

پولیس نے کشمیری رہنما افضل گورو کے ساتھ دیوندر سنگھ کے مبینہ تعلقات کے بارے میں کسی سوال کا جواب نہیں دیا جنھیں انڈین پارلیمان پر حملے کے سلسلے میں 9 فروری سنہ 2013 میں پھانسی دے دی گئی۔

یاد رہے کہ افضل گورو نے سماعت کے دوران دیوندر سنگھ پر جیش کے ساتھ رابطے کے الزامات لگائے تھے۔ جبکہ افضل گورو جیش کے رکن تھے اور انھوں نے سنہ 1990 کی دہائی میں حکومت کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے اور پھر کاروبار کے سلسلے میں دہلی منتقل ہو گئے تھے۔

کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سورجے والا نے ٹوئٹر پر سوال کیا ہے کہ ‘دیویندر سنگھ کون ہیں؟ ان کا پارلیمان پر سنہ 2001 میں ہونے والے حملے میں کیا رول تھا؟ ان کا پلوامہ حملے میں کیا کردار ہے جہاں وہ ڈی ایس پی (ڈی آر) کے طور پر تعینات تھے؟ کیا وہ حزب کے دہشت گردوں کو اپنے طور پر لے جا رہے تھے یا پھر وہ کسی پیادے کی طرح کام کررہے تھے جبکہ اصل سازشی کہیں اور تھے۔ یہ زیادہ بڑی سازش ہے؟’

سوشل میڈیا پر کشمیر اور دیوندر سنگھ کے تعلق سے بہت سوالات کیے جا رہے ہیں اور یہ بھی پوچھا جا رہا کہ اگر وہ کوئی مسلمان ہوتے تو کیا ہوتا؟

افرا جان نامی ایک صارف نے لکھا: ‘دیوندر سنگھ کی کہانی دہائیوں میں کشمیر سے آنے والی سب سے بڑی کہانی ہے۔ تاہم ‘کشمیر کے ماہرین’ خاموش ہیں اور جلد بازی کچھ بتا رہے ہیں، دانستہ طور پر افضل گورو اور پلوامہ میں ان کی تعیناتی سے متعلق لنک کو نظر انداز کر رہے ہیں۔۔۔’

ریتیش راج نامی ایک صارف نے لکھا: 2020 میں دیوندر سنگھ حزب دہشت گردوں کے ساتھ پکڑے گئے۔ 2024 میں بی جے پی میں شامل ہو کر کشمیر سے انتخاب لڑیں گے’ جس کے جواب میں ایک دوسرے صارف سریجیت کے نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ 2028 میں کسی ریاست کے گورنر بنا دیے جائيں گے۔’

جبکہ رتیش نے ایک دوسری ٹویٹ میں لکھا کہ ‘ذرا کریں کہ اگر دیوندر مسلم ہوتے تو کتنا غصہ ابل رہا ہوتا اور کس قدر گالیاں پڑ رہی ہوتیں۔’

جبکہ سوبھک بالا نامی ایک صارف نے لکھا: ڈیئر لیفٹسٹ اور لبرلز، دیوندر سنگھ کی گرفتاری پر افضل گورو کو کلین چٹ نہ دیں اور اسے معصوم نہ قرار دیں۔ کئی معاملوں میں دیکھا گيا ہے کہ آپ کا واحد مقصد ریڈیکل اسلامی دہشت گردوں کے گناہوں پر پردہ دالنا ہے۔’

سویڈن کی اپسلا یونیورسٹی میں پیس اینڈ کنفلکٹ کے پروفیسر اشوک سوائیں نے لکھا ہے کہ ‘اسی پولیس والے پر 2001 کے پارلیمان حملے میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

اسے گذشتہ سال مودی حکومت کی جانب سے صدارتی میڈل کیوں دیا گیا۔ وہ دو دہشت گردوں کے ساتھ دہلی کیوں جا رہا تھا۔ کیا سی اے اے اور این آرسی کے خلاف جاری مظاہروں سے توجہ بھٹکانے کے لیے اور پاکستان پر الزام تراشی کے لیے کوئی کھچڑی پک رہی تھی؟’

https://twitter.com/sagarikaghose/status/1216585002558861312

دوسری جانب معروف صحافی سگاریکا گھوش نے بھی پوچھا ہے کہ یہ دیوندر سنگھ کون ہیں؟ پہلے پہل افضل گورو نے ان کا نام لیا تھا کہ انھوں نے اسے پھنسایا ہے اور اب وہ جشن جمہوریہ سے قبل دہشت گردوں کو دہلی لے جاتے ہوئے پکڑے گئے ہیں؟

بہر حال انسپیکٹر جنرل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے’ اور ‘انھیں ایک دہشت گرد کے طور پر لیا جائے گا۔’

انھوں نے کہا کہ ‘جہاں تک میڈیا میں ان کے سنہ 2001 میں پارلیمان پر حملے میں ملوث ہونے کی بات کہی گئی ہے تو اس قسم کی کوئی چیز ہمارے ریکارڈ میں نہیں ہے۔’

انھوں کہا کہ ان کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی جا رہی ہے لیکن ابھی بہت تفصیل بتائی نہیں جا سکتی۔

خیال رہے کہ جمعرات کو کشمیر آنے والے سفارتکاروں کے درمیان دیوندر سنگھ نظر آئے تھے اور اطلاعات کے مطابق وہ کشمیر کا دورہ کرنے والے سفارتکاروں کا خیر مقدم کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp