ایڈیشنل سیشن جج کامنی لاؤ: ’دلی پولیس کا برتاؤ ایسا ہے جیسے جامع مسجد پاکستان میں ہو‘


دلت

دلی کی ایک عدالت نے دلتوں کی تنظیم بھیم آرمی کے رہنما چندرا شیکھر آزاد کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران کہا کہ لوگ سڑکوں پر اس لیے ہیں کیونکہ پارلیمان میں شہریت کے قانون کے بارے میں جو کہا جانا چاہیے تھا وہ نہیں کہا گیا۔

ایڈیشنل سیشن جج کامنی لاؤ نے کہا کہ ’دلی پولیس کا برتاؤ ایسا ہے جیسے جامع مسجد پاکستان میں ہو۔ اگر پاکستان میں ہوتی بھی تو کسی کو بھی وہاں احتجاج کرنے کا حق ہے۔‘

عدالت کے یہ ریماکس بھیم آرمی کے رہنما چندرا شیکھر آزاد کی ضمانت کی درخواست کے دوران سامنے آئے۔ 21 دسمبر 2019 کو انڈیا کے متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کے دوران دلی کے دریا گنج علاقے سے چندر شیکھر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

چندر شیکھر آزاد پولیس کی حراست سے بچنے کے لیے فرار

انڈیا کے شہریت قانون پر مائکروسافٹ کے سی ای او کی تنقید

شہریت کے قانون کے خلاف مظاہروں کا دائرہ وسیع

چندر شیکھر آزاد نے بیس دسمبر کو جامع مسجد کی سیڑھیوں سے آئین کی شق پڑھنے اور اس کے بعد جنتر منتر تک مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جج نے کہا کہ ’پارلیمان میں جو باتیں واضح طور پر کہی جانی چاہیے تھیں وہ نہیں کہی گئیں، لوگ اس لیے سڑکوں پر ہیں۔ ہمارے پاس اپنی بات کہنے کا پورا حق ہے، لیکن ہم ملک کو تباہ نہیں کر سکتے۔‘

دلی پولیس

‘دلی پولیس کے برتاؤ سے لگتا ہے جامع مسجد پاکستان میں ہو، اگر پاکستان میں ہوتی بھی تو کسی کو بھی وہاں احتجاج کرنے کا حق ہے‘

عدالت نے تفتیش کرنے والے اہلکاروں سے کہا کہ پولیس آن ریکارڈ وہ تمام ثبوت پیش کرے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جامع مسجد میں جمع ہونے والے افراد کے مابین چندرا شیکھر لوگوں کو بھڑکانے والی تقریر کر رہے تھے، اور کوئی بھی ایسا قانون بتائے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کا وہاں جمع ہونا غیر قانونی تھا۔

مقدمے کی سماعت پندرہ جنوری کو دوبارہ ہو گی۔

سماعت کے دوران پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس بطور ثبوت ڈرون کیمرے سے لی جانے والی تصاویر ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی اور ریکارڈنگ نہیں ہے۔

اس پر جج نے کہا کہ ’کیا آپ کو لگتا ہے کہ دلی پولیس اتنی پسماندہ ہے کہ اس کے پاس ریکارڈنگ کے آلات نہیں ہیں؟‘

انھوں نے کہا کہ ’مجھے کوئی ثبوت دکھائیے یا کسی قانون کا ذکر کیجیے جس میں لوگوں کے اس طرح ایک جگہ جمع ہونے کے عمل کو غلط قرار دیا گیا ہو۔ تشدد کہاں ہوا؟ کون کہتا ہے کہ احتجاجی مظاہرے نہیں ہو سکتے؟ کیا آپ نے آئین پڑھا ہے؟ احتجاجی مظاہرہ ہر شخص کا آئینی حق ہے۔‘

عدالت نے یہ بھی کہا کہ چندرا شیکھر آزاد کے پاس قانون کی ڈگری ہے۔ وہ عدالت کے اندر بھی احتجاجی مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ عدالت نے بی آر امبیدکر سے متاثر چندرا شیکھر کے خیالات کا بھی ذکر کیا۔

بھیم آرمی کے رہنما چندر شیکھر آزاد

’شاید آزاد جو کہنا چاہ رہے ہیں وہ کافی نہیں ہے۔ انھیں مکمل طور پر اس کی معلومات نہیں ہیں۔ اگر آپ کوئی موضوع اٹھاتے ہیں تو پہلے اس پر تحقیق کیجیے۔ آپ کی دلیل سے وہ غائب ہے‘

عدالت نے کہا کہ ’آزاد ممکنہ طور پر امبیدکر سے متاثر ہیں۔ امبیدکر مسلمانوں، سکھوں اور عام طور پر سماج کے پسماندہ طبقے سے زیادہ قریب تھے۔ وہ اپنی طرح کے باغی تھے۔

’شاید آزاد جو کہنا چاہ رہے ہیں وہ کافی نہیں ہے۔ انھیں مکمل طور پر اس کی معلومات نہیں ہیں۔ اگر آپ کوئی موضوع اٹھاتے ہیں تو پہلے اس پر تحقیق کیجیے۔ آپ کی دلیل سے وہ غائب ہے۔‘

چندر شیکھر آزاد کی جانب سے دائر درخواست میں ان کے وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ ان پر لگے الزامات سے متعلق پولیس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے اور ان کی گرفتاری غیر قانونی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈین ریاستیں شہریت کے قانون کو روک سکتی ہیں؟

‘شہریت کا قانون بی جے پی کی نفرت کی سیاست کا ایجنڈہ‘.

جامعہ کی لڑکیوں نے ماتھے کے آنچل کو پرچم بنا لیا!

https://twitter.com/BhimArmyChief/status/1206930966930849795

شہریت کے نئے قانون کے خلاف بھیم آرمی نے بیس دسمبر کو دلی کی جامع مسجد سے جنتر منتر تک مارچ کا اعلان کیا تھا۔ اس کے لیے پولیس سے اجازت نہیں لی گئی تھی۔

اس معاملے میں گرفتار دیگر پندرہ افراد کو نو جنوری کو ضمانت دے دی گئی تھی۔

گزشتہ ہفتے دلی کی ایک عدالت نے چندرا شیکھر آزاد کی بگڑتی ہوئی صحت دیکھتے ہوئے انہیں علاج کے لیے دلی کے ایمس ہسپتال میں داخل کرانے کا حکم دیا تھا۔

اس پر دلی پولیس نے اعتراض کا اظہار کیا تھا۔ عدالت نے اس اعتراض پر سوال کیا تھا کہ ’کیا جیل مینوئل میں کوئی ایسی گنجائش ہے جس کے تحت انہیں ایمس نہیں لے جایا جا سکتا؟‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp