پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں برفانی تودے گرنے سے ہونے والی تباہی اور ریسکیو آپریشن کے مناظر


تصویر

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں رواں ہفتے کے دوران شدید برف باری اور بارشوں کے نتیجے میں برفانی تودے گرنے سے کم سے کم 77 افراد ہلاک اور 56 زخمی ہو چکے ہیں۔

یہاں شدید سردی کی اس لہر کے باعث متاثر ہونے والے علاقوں میں وادی نیلم سرفہرست ہے جہاں 73 ہلاکتیں ہوئیں.

وادی نیلم میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں ڈھکی چکنار اور سرگن ویلی کے گاؤں بکوالی اور سیری شامل ہیں۔

مزید پڑھیے

برفباری کے دوران ٹیک آف کیوں ممکن نہیں؟

برفباری دیکھنے جائیں مگر پوری تیاری کے ساتھ

’کون سوچ سکتا تھا کہ وہاں بھی موت آ جائے گی‘

سرگن ویلی کے گاؤں بکوالی میں پانچ خاندان برفانی تودے سے محفوظ رہنے کے لیے اپنے ایک عزیز کی پانچ منزلہ عمارت میں منتقل ہوئے جس میں 32 سے زائد افراد مقیم تھے لیکن یہاں پر بھی وہ برفانی تودے کی زد میں آگئے۔ یہاں مجموعی طور پر 19 افراد ہلاک ہوئے.

تصویر

وادی نیلم میں برفانی تودے بکوالی سرگن میں جس میں بیالیس افراد ہلاک ہوئے

سرگن ویلی میں دوسرا گاؤں سیری ہے جہاں برفانی تودے نے تباہی مچائی۔ سیری سے تعلق رکھنے والی چھ سالہ صفیہ 22 گھنٹے برفانی تودے کے ملبے تلے دبے رہنے کے بعد بچ تو گئی مگر مظفرآباد میں شیخ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔

تصویر

ہر کوئی اپنے وسائل کے مطابق کام رہا ہے مگر راستے بند ہونے ریسکیو آپریشن میں مشکلات ہیں جس بنا پر پہلے دو روز اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو آپریشن کیا گیا

ڈھکی چکنار میں کل نو افراد ہلاک اور گیارہ زخمی ہوئے۔ اس علاقے میں جمعرات کے روز ریسکیو آپریشن کیا گیا اور گیارہ زخمیوں کو آرمی نے ہیلی کاپڑ کے ذریعے ریسکیو کیا.

تصویر

سیری سرگن میں ایک مکان ہے جو برف میں کافی حد ڈوب گیا ہے اس مرتبہ سیری سرگن میں دس فٹ کے قریب برف پڑی

وادی نیلم کے علاقوں میں فی الحال ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو آپریشن عمل میں لایا جا سکا ہے کیونکہ ادھر پیدل پہنچنا آسان نہیں۔ گزشتہ روز سرگن میں شاردہ سے ایک سو کے قریب عام لوگ مقامی انتظامیہ کے ہمراہ برف میں راستہ بنا کر متاثرہ علاقوں تک پہنچے۔

تصویر

دارلحکومت مظفرآباد میں نیلم سٹیڈیم ہے جہاں سے آرمی ہیلی کاپٹر ریسکیو آپریشن کے روانہ ہوتے ہیں وادی نیلم سے زخمیوں لایا جا رہا ہے

وادی نیلم میں جہاں جہاں بھی برفانی تودے گرے وہ علاقے بہت بلندی پر ہیں۔ یہاں برف باری اس بار گزشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں زیادہ ہوئی ہے۔ کہیں آٹھ تو کہیں دس فٹ سے زائد برف پڑی ہے۔

تصویر

وادی نیلم میں جہاں جہاں بھی برفانی تودے گرے وہ علاقے بہت بلندی پر ہیں۔ یہاں برف باری اس بار گزشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں زیادہ ہوئی ہے۔ کہیں آٹھ تو کہیں دس فٹ سے زائد برف پڑی ہے

ان علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ہر کوئی اپنے وسائل کے مطابق کام رہا ہے مگر راستے بند ہونے کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس بنا پر پہلے دو روز اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو آپریشن کیا گیا۔

تصویر

وادی نیلم میں شدید برفباری کے باعث وہاں پر مقیم افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے

وادی نیلم دو سو کلو میٹر لمبی ہے جہاں چھ زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں ہندکو، کشمیری، شینا، پشتو، گوجری اور کنڈل شاہی شامل ہیں۔

تصویر

پاکستان آرمی نے تیرہ سیاحوں کو ہیلی کے زریعے وادی نی سے ریسکیو کیا جو ایک ہفتے سے برف باری کے باعث شاردہ میں پھنسے ہوئے تھے

ضلع نیلم لائن آف کنٹرول سے متصل وادی ہے۔ وادی نیلم کے ایک جانب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کا علاقہ ہے، دوسری جانب گلگت بلتستان جبکہ تیسری جانب خیبر پختونخواہ کے علاقے ہیں۔

تصویر

پاکستان آرمی نے تیرہ سیاحوں کو ہیلی کے زریعے وادی نی سے ریسکیو کیا جو ایک ہفتے سے برف باری کے باعث شاردہ میں پھنسے ہوئے تھے

اس مرتبہ سرگن ویلی میں دس فٹ کے قریب برف پڑی جبکہ وادی نیلم میں بعض بالائی علاقوں میں دس فٹ سے زائد برف پڑی۔ ایسا گزشتہ کئی برسوں میں نہیں دیکھا گیا تاہم یہاں عام حالات میں بھی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32472 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp