پروٹان عورتیں،الیکٹران مرد اور تیسری جنس نیوٹران!


جناب سلیم جاوید صاحب لکھتے ہیں اور خوب لکھتے ہیں۔ میں ان کا باقاعدہ قاری ہوں ۔ان کی زبان اور خیال دونوں سے لطف اور رہنمائی لیتا ہوں۔ ان کا مضمون ’ اپنی فطرت پر قیاس اصناف نازک سے نہ کر‘ نظر سے گزرا۔ ان کے مضمون کی شروعات ہی چونکا دینے کے لیے کافی تھیں۔ مرد عورت اور تیسری جنس کے تقابلے کے لیے
Kg 1.67*10 -27 کی سطح پر جا پہنچے۔

شاعری میں بعض اوقات قافیہ یا نثر میں معاملات کا دلچسپ اتفاق آپ کو ایسا لکھنے یا ایسا شعر موزوں کرنے پر اکسا دیتا ہے جس سے صاحب شعر یا مضمون کا اپنا بھی کلی اتفاق بھی نہیں ہوتا۔ جناب محترم سلیم صاحب نے بھی قیاس یہی ہے کہ تفنن طبع کے اظہار کے طور پر کیا ہو گا ۔حضور اچھا قافیہ بڑی مشکل سے ہاتھ لگتا ہے اور لگے تو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم probabilty کی دنیا میں رہتے ہیں اور اس طرح کے اتفاقات اکثر مل ہی جاتے ہیں۔ لیکن آپ نوے فیصد سے بھی زیادہ مغالطوں کا ذریعہ ایسے اتفاقات میں پاتے ہیں۔ یہی اتفاقات نیم سائنس کو جنم دیتے ہیں۔

خیر چھوڑیے اس وقت طبیعت کچھ ایسی سنجیدگی کی جانب مائل نہیں۔ جس طرح کچھ عام زندگی کے معاملات اور ایٹم کی دنیا میں مماثلت محترم سلیم صاحب کو نظر آئی ہے ۔ ایسی ہی کچھ مماثلت مجھے بھی دکھائی دی ۔

پہلے ذرا پڑھئیے سلیم صاحب کیا کہتے ہیں۔۔

میں نے کہا ۔ایٹم میں پروٹان اور الیکٹران کا اپنا اپنا مقام ہے۔کسی کو ایک حویلی میں بیٹھے زندگی گذارنی ہے تو کسی کو ساری عمر کے چکر کاٹنے ہیں۔ ایسے ہی خدا نے اس کائنات کو مردو وعورت کے جوڑے سے چلایا ہے

افلاطون کے سامنے آپ دنیا کی کوئی بات کریں، اس نے اس میں کیڑے نکالنے ہوتے ہیں۔ کہنے لگا ’ ایک تیسری جنس بھی توہوتی ہے

میں نے کہا ’ہاں! نیوٹران بھی ہوتے ہیں مگر تم مجھے موضوع سے نہ ہٹاﺅ

یہ تو تھے محترم سلیم صاحب کے کوانٹم اندازے ۔۔۔ اب جو اتفاقات مجھے نظر آئے۔

پروٹان عورتیں:

ہمارے پاس مادے کی بہت سی صورتیں ہیں۔ ٹھوس مائع گیس کی تقسیم آپ کے علم میں ہے۔ مادے میں عناصرکی یہ مختلف صورتیں کیونکر پیدا ہوتیں ہیں۔ سارا کھیل پروٹانز کا ہے۔ کسی بھی عنصرکے کیمیائی خواص یا وہ عنصرایسا کیوں ہے ، پروٹانز کی تعداد پر منحصر ہے۔ چھ پروٹانز ہیں تو کاربن ہے اور سولہ پروٹانز ہیں تو سلفر۔۔سلفر کے سولہ پروٹانز میں سے ایک پروٹان نکال دیں گے تو سلفر سلفر نہیں رہے گا ۔ فاسفورس بن جائے گا۔
تو نکتہ کیا نکلا ۔۔ساری پہچان پروٹانز کی بدولت ہے۔پروٹانز ہی مادے کو اس کی شکل دیتے ہیں۔ اسی لیے تو دوراندیشوں نے مادہ کہا۔۔۔۔بھلا نر بھی تو کہہ سکتے تھے۔
اگر پروٹان کی کمیت ایک (1) فرض کر لیں تو الیکٹران کی کمیت ۔۔۔ 0.000543867ہے ۔ یعنی سائنسدان دوست عمومی مطالعے کے لیے جب ایٹم کی کمیت نکالتے ہیں تو الیکٹران کی کمیت کو شامل کرنا بھی ضروری نہیں سمجھتے۔ جو ہے پروٹان اور نیوٹران ہے ۔۔الیکٹران مرد تو کہیں زیادہ ہلکا ہے۔

نیوٹران تیسری جنس:

ہائے ہائے ۔۔بات بہت دور نکل جائے گی۔ نیوٹران کمیت میں پروٹانز سے بھی قدرے زیادہ ہیں۔ ہائیڈروجن میں نائیٹروجنز کا ہیر پھیر کیسے کیسے آئیسوٹوپس کو جنم دیتا ہے ۔ پروٹانز کی تعداد ایک ہے لیکن نائیٹروجنز کی تعداد کے ہیر پھیر سے پروٹیم ، ڈیٹیریم اور ٹریٹیم پیدا ہوگئے ۔ لیکن ظاہری شناخت بہرحال ہائیڈروجن ہی رہی کہ پروٹان عورت کی اہمیت مسلمہ ہے۔ یورینیم کے آیسوٹوپس میں U235 کو سنٹری فیوج طریقہ سے کس مہارت سے الگ کیا جاتا ہے اور الگ کر کیا بنایا کیا جاتا ہے ؟ …. ایٹم بم….
نیوٹران کو ہلکا نہیں لینا….

الیکٹران مرد:

ذلیل و خوار…. اور کیا؟

معلوم ہی نہیں پڑتا جناب کس ویلنس شیل میں ملیں گے۔ ولاسٹی معلوم کرو تو پوزیشن کا نہیں معلوم اور پوزیشن جانے کی تگ و دو کرو تو ولاسٹی گم….

جناب پروٹانز سے جتنا دور ہوں اتنی ہائی انرجی…. اور جونہی پروٹانز کے نزدیکی آربٹل میں پہنچے تو کم سے کم توانائی…. یوں کہیے …. ٹُھس

کمیت کے حوالے سے بھی آپ نے جناب کا رعب شعب دیکھ ہی لیا ہو گا۔ اوپرسے منفی چارج لیے پھرتے ہیں۔

میں بحیثیت قاری محترم سلیم صاحب سے شدید احتجاج کرتا ہوں کہ کوانٹم سطح پر وہ لڑنے تو ہم مردوں کا کیس گئے تھے لیکن اس سطح پر معلوم ہوا کہ عورت اور تیسری جنس کا پلہ کہیں بھاری ہے ۔ الٹا محترم سلیم صاحب کی وکالت نے ہم مردوں کو نقصان ہی پہنچایا۔

خیر کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح کے اتفاقات بنانے میں کچھ زیادہ مہارت درکار نہیں لیکن نقصان دہ ہے ۔ کیونکہ انسان کا ذہن ایسے تعلق دار دلائل کو تسلیم کر لیتا ہے جو مغالطوں کو جنم دیتا ہے۔

دوسرا سائنس کو کبھی بھی ان مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے کہ یہ ظالم، منہ پھٹ اوربہت بد لحاظ ہے۔ نہ مذہب دیکھتی ہے نہ کوئی مضبوط معاشرتی روایت۔

معاشرتی معاملات میں اگر سہارا لینا ہی ہے تو محترم اوریا مقبول صاحب سے سبق سیکھیں ۔۔کبھی سائنس کی جانب نہ آئیں ، ہمیشہ نیم سائنس pseudoscience یا کاذب سائنس کا سہارا لیں ۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ اس کرئہ ارض پرکوئی مائی کا لال اعتراض نہیں کر سکے گا ۔
Jan 30, 2016 

وقار احمد ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وقار احمد ملک

وقار احمد ملک اسلام آباد میں مقیم ایک صحافی ہے۔ وہ لکھتا نہیں، درد کی تصویر بناتا ہے۔ تعارف کے لیے پوچھنے پر کہتا ہے ’ وقار احمد ملک ایک بلتی عورت کا مرید اور بالکا ہے جو روتے ہوئے اپنے بیمار بچے کے گالوں کو خانقاہ کے ستونوں سے مس کرتی تھی‘ اور ہم کہتے ہیں ، ’اجڑے گھر آباد ہوں یا رب ، اجڑے گھر آباد۔۔۔‘

waqar-ahmad-malik has 180 posts and counting.See all posts by waqar-ahmad-malik

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments