آٹا نہیں مل رہا تو تصوف کو گوندھ کر پکا لیجیے


مہنگائی، بے روزگاری، کساد بازاری، افراتفری اور معاشی بد حالی کے قہر مسلسل اور جبر ناروا کے ہاتھوں اگر ہمارا مٶرخ بچ نکلا اور اس کے حواس بھی قائم رہے تو تو ضرور لکھے گا کہ کپتان نظام سقہ سے بھی چار ہاتھ آگے کی چیز تھا۔ خدا خدا کر کے اس مفلوک الحال، بے بس اور مجبور قوم کی جان ورلڈ کپ، شوکت خانم ہسپتال، نمل یونیورسٹی، کٹے، کٹیوں، مرغیوں، انڈوں، یو این کی تقریر اور کپتان کی موری والی قمیصوں سے چھوٹی تھی کہ تسبیح بردار صوفیٕ دوراں اور قلندر پاکستان نے تصوف اور روحانیت کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کا روح پرور اور ایمان افروز اعلان داغ دیا۔

عالمی اور لوکل اداروں کی رپورٹوں کے مطابق محض دو فیصد پاکستانیوں کا مسئلہ کرپشن ہے باقی سب کو مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ اس طرح کی رپورٹوں سے کم از کم یہ اندازہ تو ضرور ہو جاتا ہے کہ پاکستان میں انصافیوں کی تعداد کتنی رہ گئی ہے۔ ایک تازہ ترین سروے کے مطابق حکومت کی نالائقی کی وجہ سے 30 فیصد پاکستانی بے روزگاری سے پریشان ہیں۔ گلوبل مارکیٹ ریسرچ اور کنسلٹنٹگ فرم نے دسمبر میں کیے گئے تازہ ترین انڈیکس سروے میں بتایا ہے کہ بڑھتے ہوئے افراط زر، بیروزگاری، مہنگائی اور غربت کی وجہ سے عوام سخت دباٶ کا شکار ہیں اور ہمارے وزیر اعظم ملک میں بھڑکتی اس آگ کو بجھانے کے بجائے آسٹریلیا کے جنگلوں اور ایران امریکہ ممکنہ جنگ کی آگ بجھانے کے لیے سرگرداں ہیں۔

پچھلے سال تبد یلی نے ہمارے دو لاکھ چوراسی ہزار نوجوان بیرون ممالک جانے پر مجبور کر دیے اور ہم لندن میں نواز شریف کی چائے کی پیالی میں طوفان اٹھاتے رہے۔ آٹا چالیس روپے سے چھلانگ لگا کر ستر روپے تک پہنچ گیا اور ہم مریم نواز اور میاں جاوید لطیف کے ناموں کو ای سی ایل پر ڈالتے رہے۔ تبدیلی سرکار نے 18 ماہ میں لوگوں کا کچومر نکال دیا۔ لوگ زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہو گئے، گیس، بجلی، ٹرانسپورٹ، صحت، علاج، تعلیم، ایل این جی، سی این جی، ایل پی جی اور دوائیوں کی قیمتوں میں ہو شربا اضافہ ہو گیا اور کپتان صاحب اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے میں مصروف ہیں۔

کراچی کاپانچ بچوں کا باپ میر حسن اپنے بچوں کے گرم کپڑوں کے تقاضے پر خود سوزی کر لیتا ہے اور ہمارے وزیر اعظم اسے تصوف کا لولی پاپ دے رہے ہیں۔ چھ بچوں کا باپ رکشہ ڈرائیور مسلسل فاقوں سے تنگ آکر اہلیہ اور بچوں سمیت زہر کھا لیتا ہے اور تبدیلی کی ایک وزیر لوگوں کو کم کھانا کھانے کی تلقین کرتی ہے تاکہ وہ موٹاپے کا شکار نہ ہوں۔

اب تو ہمارے پیارے کپتان نے ہر مسئلے کا ایک ہی تیر بہ ہدف نسخہ تجویز کر کے پاکستانیوں کو تمام سلگتے مسائل سے یکبارگی نجات دلانے کا کامیاب منصوبہ بنا لیا ہے۔ بھوک ننگ، غربت اور افلاس ہے، لے لیجیے تصوف حاضر ہے۔ آپ کو آٹا نہیں مل رہا، تصوف کو گوندھ کر پکا لیجیے۔ گیس، پٹرول اور بجلی مہنگے ہیں، تصوف کا نسخہ حاضر ہے۔ بچوں کی بھاری بھرکم فیسوں سے پریشان ہیں تصوف سے کام چلا لیجیے۔ علاج معالجہ آپ کی دسترس سے باہر ہے، گھبرائیے مت تصوف کے سہارے روحانی طریق علاج پر تکیہ کیجیے ہسپتال جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔

غم دوراں یا غم جاناں کی چکی میں پس رہے ہیں، تصوف اور روحانیت کو ٹرائی کیجیے۔ جب دنیا اور دنیا کی حرص و ہوس ہی نہیں رہے گی اور نفس مادی مطالبات سے بے نیاز ہو جائے گا تو کوئی تنگی ترشی آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گی۔ ہم اپنے ویثرنری اور پہنچے ہوئے وزیر اعظم کا شکریہ کیسے ادا کر سکتے ہیں جس نے بائیس کروڑ افتادگان خاک کے غموں کا علاج یکبارگی دریافت کر کے ہماری دنیا کے ساتھ آخرت بھی سنوار دی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments