#ZindagiTamasha: ’زندگی تماشا‘ کی نمائش روکنے کا حکم، فلم کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے حکومت کا اسلامی نظریاتی کونسل سے رابطہ کرنے کا فیصلہ


حکومت پاکستان نے فلم ساز سرمد کھوسٹ کی فلم ‘زندگی تماشا’ کو نمائش سے دو دن قبل روکنے کے احکامات دیے ہیں اور فلم کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے رابطہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس فیصلے کا اعلان وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے 21 جنوری کو اپنی ٹویٹ میں کیا اور انھوں نے مزید کہا کہ فلم کے پروڈیوسر کو ہدایات بھی جاری کردی گئیں ہیں کہ فلم ریلیز نہ کی جائے۔

انھوں نےٹویٹ میں اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ فلم سینسر بورڈ اور اسلامی نظریاتی کونسل کب تک ‘زندگی تماشا’ کا تنقیدی جائرہ لیں گے تاہم انھوں نے مزید لکھا کہ فی الحال سرمد کھوسٹ کو فلم کو ریلیز نہ کرنے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔

یاد رہے کہ فلمساز سرمد کھوسٹ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فلم ملک کے تینوں سینسر بورڈز سے پاس کروائی جا چکی ہے اور بعد میں صرف ڈھائی منٹ کے ٹریلر کو دیکھ کر کچھ لوگوں نے مفروضوں کی بنیاد پر اس کے خلاف شکایت درج کروائی۔

فلم کا ٹریلر سامنے آنے کے بعد ایک انتہائی دائیں بازو کی مذہبی جماعت نے فلم کے خلاف مظاہرے شروع کیے اور سوشل میڈیا پر بھی فلم کے ریلیز ہونے کے خلاف مہم چلائی تھی۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کی ٹویٹ سے قبل 21 جنوری کو ہی صوبہ پنجاب اور سندھ کی حکومتوں نے بھی اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق ‘زندگی تماشا’ کی نمائش پر تا حکم ثانی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

صوبہ پنجاب کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کے اعلامیے کے مطابق فلمساز سرمد کھوسٹ کو پیغام دیا گیا کہ فلم ‘زندگی تماشا’ کے خلاف کئی حلقوں سے شکایت کی گئی ہے۔

اعلامیہ کے مطابق ان شکایات کے پیش نظر کے لیے وہ تین فروری کو کسی بھی سنیما گھر میں محکمہ کی کمیٹی کے لیے فلم لگوائیں تاکہ اس کا ازسر نو جائزہ لیا جائے اور کمیٹی کا فیصلہ آنے تک فلم عام نمائش کے لیے پیش نہ کریں۔

دوسری جانب 21 جنوری کو ہی صوبہ سندھ کے سینسر بورڈ نے بھی اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ فلم ‘زندگی تماشا’ کو نمائش کے لیے اجازت دے دی گئی تھی تاہم مذہبی حلقوں کی کے دل آزاری کے خدشے کے باعث اس کی نمائش نہ کی جائے اور محکمہ کے احکامات کا انتظار کیا جائے۔

دونوں صوبوں سے جاری کیے گئے احکامات ایک ایسے روز سامنے آئے ہیں جس دن سرمد کھوسٹ کے والد اور ماضی کے معروف اداکار عرفان کھوسٹ نے فلم کے خلاف مظاہرے اور احتجاج کرنے والی جماعت کے خلاف لاہور عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر فلم کے بارے میں ہیش ٹیگ ٹرینڈز

دونوں صوبوں کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے اور معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کے ٹویٹ کے بعد سے #ZindagiTamasha مسلسل ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے لگا اور فلم کی حمایت اور مخالفت میں رد عمل سامنے آیا۔

پاکستانی سیاستدان افراسیاب خٹک نے فلم کے بارے میں سامنے آنے والے تنازعات اور حکومتی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ‘اب یہ واضح ہے کہ قومی ایکشن پلان صرف نظر کا دھوکہ تھا۔ شدت پسند اتنے طاقتور ہیں کہ وہ فلموں اور میڈیا کو اپنے ویٹو سے سینسر کروا لیتے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومتی اداروں پر وہ کتنے قابض ہیں۔’

دوسری طرف ایک اور صارف حامد رضا فلم کی نمائش روکے جانے والے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ فیصلہ اسلام کی جیت ہے۔

مصنف مرزا وحید نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ‘ٹوئٹر پر بات ہو رہی ہے کہ پاکستانی سینسر بورڈ ایک ایسی فلم کا جائزہ لینے کے لیے پھر دیکھیں گے جسے وہ تین دفعہ پہلے ہی پاس کر چکے ہیں۔ بھائی لوگوں، فلمیں جادوئی انداز میں بار بار دیکھنے سے تبدیل نہیں ہو جاتیں۔’

جبکہ صحافی اور تجزیہ کار بینظیر شاہ نے معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘حکومت نے آخری دفعہ اسلامی نظریاتی کونسل کو کب سنجیدگی سے لیا تھا اور ان کی تمام تجاویزات تو پارلیمان دھول سے اٹی ہوئی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ فلم کبھی نمائش کے لیے پیش نہیں ہوگی اور باقی ہر چیز کی طرح، اس بارے میں بھی وفاقی حکومت کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہیں۔’

یاد رہے کہ فلمساز سرمد کھوسٹ نے گذشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر بتایا تھا کہ انھیں فلم کی ریلیز روکنے کے لیے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور عین ممکن ہے کہ وہ دھمکیوں کی وجہ سے فلم کو ریلیز نہ کریں۔

عام نمائش سے قبل فلم ‘زندگی تماشا’ کو جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہونے والے عالمی فلم فیسٹیول میں پیش کیا گیا تھا، جہاں اسے فلم فیسٹیول کے سب سے اعلیٰ فلمی ایوارڈ ‘کم جیسوئک’ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp