سلمیٰ بروہی کیس: جنسی زیادتی کے الزام میں سول جج امتیاز حسین بھٹو کی ضمانت قبل از گرفتاری


زیادتی

Science Photo Library

سندھ ہائی کورٹ نے سول جج امتیاز حسین بھٹو کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی ہے جن پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک خاتون کو جنسی فعل پر مجبور کیا۔

اٹھارہ سالہ خاتون کی جانب سے جنسی زیادتی کے الزامات کے بعد سول جج امتیاز حسین بھٹو کو عدالتی فرائض انجام دینے سے روک دیا گیا ہے۔

سلمیٰ بروہی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے 12 جنوری کی رات انھیں ان کے ایک دوست کے ہمراہ گرفتار کر کے 13 جنوری کو سول جج امیتاز بھٹو کی عدالت میں پیش کیا جہاں سلمیٰ کے والد سمیت ان کے دوسرے رشتہ دار بھی موجود تھے۔

سلمیٰ بروہی کا الزام ہے کہ حج نے عدالت میں موجود تمام افراد کو باہر نکال کر ان سے پوچھا کہ وہ کس کے ساتھ جانا چاہتی ہیں۔ جب انھوں نے کہا کہ وہ اپنے دوست نثار بروہی کے ہمراہ جانا چاہیں گی تو جج نے انھیں کہا کہ پھر انھیں ایک بات ماننا پڑے گی اور اگر وہ ایسا نہیں کرتیں تو وہ انھیں والدین کے حوالے کر دیں گے ’بیشک وہ انھیں قتل ہی کردیں۔‘

سلمیٰ بروہی نے کہا کہ انھوں نے مجبور ہو کر جج کی خواہش کے مطابق عدالتی احاطے میں جج کے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے اس واقعے کی رپورٹ اس لیے کرائی ہے تاکہ ’دوسری خواتین کی عزتیں محفوظ رہ سکیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

ریپ متاثرین کو سامنے آنے کی کیا قیمت چکانی پڑتی ہے؟

پشاور میں بیٹیوں کے ہاتھوں باپ کا قتل

’طاقتور افراد کو MeToo# سے کوئی فرق نہیں پڑا‘

جامشورو پولیس کے سربراہ نے سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ایک خط کے ذریعے سول جج امتیاز بھٹو کے خلاف تحقیقات کی اجازت مانگی تھی۔

سیہون کے سول جج امتیاز حسین بھٹو جمعرات کو وکیل کے ہمراہ سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اور ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی۔ عدالت نے ان کی دس روز کے لیے ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں ایک لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔

یاد رہے کہ مبینہ جنسی زیادتی کا واقعہ 13 جنوری کو سیہون میں پیش آیا تھا۔

مذکورہ جج پر جنسی زیادتی کے الزام کے بعد پولیس نے سلمیٰ بروہی کا عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ سائنسز میں طبی معائنہ کرایا۔ ڈاکٹر کلثوم نے اپنی تحریری رپورٹ میں بتایا کہ ’سلمیٰ کے جسم پر کسی نوعیت کے تشدد کے نشانات نہیں پائے گئے‘۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’اندرونی نمونے حاصل کیے گئے ہیں جو ڈی این اے اور کیمیائی تجزیے کے لیے بھیجے جائیں گے۔ لڑکی کنواری نہیں اس لیے طبی طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکتا کہ ان کے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کی گئی ہے، سپرم کے کیمیائی تجزیے کے ذریعے یہ بات معلوم ہوسکتی ہے۔‘

دوسری جانب سول جج اور جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کے وکیل شاہد حسین سومرو نے جج پر لگائے گئے الزام کو مسترد کیا اور کہا ہے کہ یہ جوڈیشل افسر کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔

دوسری جانب شہداد کوٹ پولیس نے خاتون کے اغوا کے کیس میں نثار بروہی نامی شخص کو گرفتار کیا اور خاتون کو شہداد کوٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے عدالت کے حکم پر خاتون کو دارالامان بھیج دیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp