مصباح کا ‘ٹرائل اینڈ ایرر’ کہاں تک چلے گا؟


کرکٹ

بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کوچ مصباح اور کپتان بابر اعظم کے لیے امتحان ثابت ہوگی

مصباح الحق اور ٹی ٹؤنٹی کرکٹ کا تعلق بڑا پیچیدہ سا ہے۔ پاکستان کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان کی انٹرنیشنل کرکٹ میں دھماکے دار واپسی ٹی ٹؤنٹی کرکٹ کے راستے ہی ہوئی تھی جہاں وہ پاکستان کو 2007 میں کھیلے گئے پہلے ٹی ٹؤنٹی ورلڈکپ جتوانے کی نہج تک لے آئے تھے۔

سست کھیلنے اور ٹُک ٹُک کی شہرت رکھنے والے مصباح ہی تھے جو پی ایس ایل کا پہلا اور تیسرا ایڈیشن جیتنے والی ٹیم کے کپتان تھے۔

لیکن قومی ٹی ٹؤنٹی ٹیم سے مصباح کو باقاعدہ ریٹائر ہونے کا موقع بھی نہ ملا اور انھیں خاموشی سے ڈراپ کر دیا گیا۔اب مصباح الحق چیف سلیکٹر و ہیڈ کوچ کے عہدوں پر فائز ہو چکے ہیں اور رواں سال کے ٹی ٹؤنٹی ورلڈ کپ کو اپنا پہلا ہدف گردانتے ہیں۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

بنگلہ دیش کے خلاف ٹیم میں کون شامل کون باہر؟

شعیب ملک اتنے مایوس سے کیوں تھے؟

سرفراز احمد کی بدقسمتی

سال بھر پہلے اگر پاکستان کو ٹی ٹؤنٹی ورلڈ کپ کے لیے فیورٹ کہا جاتا تو بات صد فیصد درست ہوتی۔

لیکن 12 ماہ میں حالات اتنی تیزی سے بدلے ہیں کہ اب اگر یہ خبر کان پڑے کہ پاکستان ٹی ٹؤنٹی رینکنگ کی نمبر ون ٹیم ہے تو تعجب ہوتا ہے کہ ابھی تک؟ اور کیسے؟

اس تعجب کی وجہ ہے کہ سال 2019 میں پاکستان کوئی بھی ٹی ٹؤنٹی سیریز جیتنے میں ناکام رہا ہے۔

یہی نمبر ون ٹیم پچھلے دس میں سے آٹھ میچ ہار چکی ہے اور ان میں سب سے زیادہ خفت آمیز شکست بھی ہوم گراونڈ پر سری لنکا کی جز وقتی ٹیم سے کلین سویپ رہی ہے۔

کرکٹ

گذشتہ سال پاکستان کو ہوم گراؤنڈ پر سری لنکا سے ٹی ٹؤنٹی سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا

اب جب کہ ہر ٹیم اور مینیجمنٹ آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ پہ نگاہیں جمائے تیاریوں میں مگن ہے تو مصباح بھی اسی قافلے کے مسافر ہیں جو سیریز در سیریز نئے تجربات کر کے ‘پرفیکٹ الیون’ بنانے کی تگ و دو کر رہے ہیں۔

سری لنکا کے خلاف احمد شہزاد اور عمر اکمل کو منتخب کر کے دیکھ لیا۔ آسٹریلیا کے خلاف محمد عرفان اور امام الحق کی شکل میں جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی۔ اور اب بنگلہ دیش کو مات کرنے کے لیے محمد حفیظ اور شعیب ملک کو دعوت دی گئی ہے۔

سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان دو سال تک ٹی ٹؤنٹی میں ناقابلِ تسخیر رہا۔

گڑبڑ شروع تب ہوئی جب جنوبی افریقہ کے خلاف قیادت شعیب ملک کو تھما دی گئی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اچانک فخر زمان سے شاداب خان اور حسن علی تک، سب کی فارم ہوا ہو گئی۔

سرفراز کے زیرِ قیادت پاکستان کی ٹی ٹؤنٹی کامیابیوں کا فارمولا بہت واضح تھا۔

پاور پلے میں عماد وسیم کا چیلنج اور مڈل اوورز میں حسن علی و شاداب خان کی یلغار ہی کسی بھی ٹیم کو مات کرنے کے لئے کافی ہوا کرتی تھی۔

مگر اب نہ تو عماد وسیم پہلے جیسا چیلنج رہے ہیں اور نہ ہی شاداب خان کی گگلیاں کوئی جادو جگا رہی ہیں۔ حسن علی ویسے ہی انجریز کی اوٹ میں چھپے ہیں سو ان کے بارے کوئی قیاس کرنا قبل از وقت ہے۔

کرکٹ

بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں محمد حفیظ اور شعیب ملک کو ٹیم میں دوبارہ جگہ دی گئی ہے

ایسے میں مصباح ‘سعی و خطا’ یعنی ‘ٹرائل اینڈ ایرر’ کے سائنسی فارمولے پہ عمل پیرا نظر آتے ہیں۔

کبھی وہ مستقبل کی طرف دیکھ کر نئے لڑکے چنتے ہیں تو کبھی تجربے کی کمی محسوس کرتے ہوئے پرانے چہروں کو واپس بلاتے ہیں اور پھر اسی جست میں محمد عامر اور وہاب ریاض جیسے جہاندیدہ پلئیرز کو بلاوجہ ڈراپ بھی کر بیٹھتے ہیں۔

سعی و خطا کا یہ فارمولہ سائنسی تجربات میں تو کامیاب رہتا ہے، مگر کرکٹ میں اس کی کامیابی کی کوئی مستند مثال ہمارے سامنے موجود نہیں ہے۔

بنگلہ دیش کی ٹیم بنگلہ دیش پریمئیر لیگ کے تجربے سے گزر کر آ رہی ہے سو یقیناً پاکستان کے لیے مشکل ہدف ثابت ہو گی۔

اور فی الوقت پاکستان کے سامنے سوال صرف مصباح کی ٹیم سلیکشن اور کوچنگ کا ہی نہیں، بابر اعظم کی نو آموز قیادت کا بھی ہے اور نو واردان کی کارکردگی کے ثبوت کا بھی۔

ایسے میں اگر ‘ٹرائل اینڈ ایرر’ کا ایک اور نتیجہ خطا میں نکلا تو مصباح کون سا نیا فارمولہ لائیں گے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp