’دی اکانومسٹ‘ کو انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیاں کیوں کھٹکنے لگیں؟


لندن سے شائع ہونے والے دنیا کے انتہائی معتبر جریدوں میں سے ایک ’دی اکانومسٹ‘ کے تازہ شمارے کی کور سٹوری میں لکھا گیا ہے کہ مودی ایک روادار اور متعدد مذاہب والے ملک انڈیا کو ہندو ملک میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

’عدم روادار انڈیا، مودی کس طرح دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس سٹوری میں وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

اس میں ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہریت کا قانون حکومت کا ایک بڑا قدم ہے۔ حکومت کی پالیسیاں نریندر مودی کو انتخابات جیتنے میں مدد کر سکتی ہیں لیکن وہی پالیسیاں ملک کے لیے سیاسی زہر ثابت ہو سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

انڈین روپیہ کمزور تو مودی کمزور؟

انڈیا نے آتش تاثیر کی شہریت منسوخ کر دی

مودی کی تصویر کے ساتھ لکھی گئی سرخی پر گرما گرم بحث

یاد رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی 2013 کی انتخابی مہم کے دوران بھی ’دی اکانومسٹ‘ نے ایک رپورٹ شائع کی تھی۔ اس وقت کی کور سٹوری کا موضوع تھا کہ ’کیا مودی انڈیا کو بچا پائیں گے یا تباہ کر دیں گے۔‘

اب حالیہ تجزیے میں کہا گیا ہے کہ تمام مذاہب کی عزت کرنے والے آئینی اصولوں کی حیثیت کم کرنے کی وزیراعظم مودی کی کوششیں انڈیا کی جمہوریت کو نقصان پہنچائے گی جو دہائیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔

مودی

دی اکانومسٹ میں شائع اس تجزیے میں لکھا گیا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر تقسیم کر کے بی جے پی نے اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کیا ہے اور خراب ہوتی معیشت سے دھیان بھٹکایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ این آر سی سے بی جے پی کو اپنے ایجنڈا آگے بڑھانے میں مدد ہو گی۔

تجزیے میں کہا گیا ہے کہ این آر سی ایک طویل مدتی عمل ہے جس میں فہرست بنائی جائے گی، تبدیل ہو گی اور ایک بار پھر بنائی جائے گی۔ اس عمل کے ذریعے مودی خود کو ملک کے 80 فیصد ہندو افراد کے محافظ کے طور پر پیش کریں گے۔

2015 میں بھی مودی پر تجزیہ

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے جب ’دی اکانومسٹ‘ جریدے نے مودی کے بارے میں کچھ شائع کیا ہے۔ جریدے میں اس سے قبل بھی رپورٹس شائع ہوتی رہی ہیں۔ سنہ 2015 میں اسی جریدے نے ’انڈیاز ون مین بینڈ‘ کے نام سے بھی ایک تجزیہ شائع کیا تھا۔

یہ تجزیہ بھی وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم مودی نے ’اچھے دنوں‘ کا وعدہ کیا جس کے بعد وہ اقتدار میں آئے۔ انھوں نے نوکری، بھائی چارے اور ملک کی بین الاقوامی سطح پر شہرت کا وعدہ کیا لیکن ترقی کی رفتار مایوسی کی حد تک سست ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ وزیراعظم مودی نے زیادہ تر طاقت اپنے ہاتھوں میں رکھی ہے اور ایک اکیلے آدمی کے لیے تبدیلی لانا بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ اس تجزیے میں مودی سے وابستہ امیدوں کا اظہار کیا گیا تھا۔

جریدے کے مئی 2015 کے شمارے میں نریندر مودی کی تعریف بھی کی گئی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مودی کے پختہ ارادوں پر شک نہیں کیا جا سکتا کیونکہ انڈیا میں بہت قابلیت ہے۔ یہ ملک دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بننے کی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ دنیا کی تین سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک بن سکتا ہے۔

انڈیا کی معیشت کے ساتھ اس بات کی امید بھی ظاہر کی گئی تھی کہ مودی تبدیلی لائیں گے۔ یہ مشورہ بھی دیا گیا تھا کہ مودی کو مزدوری کے بین الاقوامی قوانین میں آسانی پیدا کرنے کی مہم بھی چلانی چاہیے۔

2017 میں تنقید کی زد میں رہے

دی اکانومسٹ نے سنہ 2017 میں ایک رپورٹ میں نریندر مودی حکومت کی تین برس کی کارکردگی اور اس درمیان عائد ہونے والی معاشی پالیسیوں پر سخت تنقید کی تھی۔

اس رپورٹ میں دی اکانومسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ مودی نے ملک کو ایسی کوئی معاشی ترقی نہیں دلوائی جس کی امید کی جا رہی تھی۔ اس رپورٹ میں انڈین وزیراعظم کو بہتری لانے والے سے زیادہ ایک حاکم بتایا گیا تھا۔

اس وقت جریدے نے یہاں تک کہا تھا کہ مودی نے موقع گنوا دیا ہے۔

2010 میں معیشت کی تعریف

سنہ 2015 کی کور سٹوری سے قبل اکتوبر 2010 کا شمارہ بھی انڈیا کی معیشت کے بارے میں تھا۔

اس وقت کور سٹوری کا موضوع تھا ’کس طرح انڈیا کی معیشت چین کو پیچھے چھوڑ دے گی۔‘ اس تجزیے میں انڈین معیشت کی تعریف کی گئی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ انڈیا میں نجی کمپنیاں بے حد مضبوط ہیں اور اس سے ملک کی معیشت میں مضبوطی آئے گی۔

2020 کی کور سٹوری کے بارے میں سوشل میڈیا پر خاصی بحث چھڑ گئی۔ دونوں کور سٹوریز کا موازنہ کرتے ہوئے لوگ ٹویٹ کر رہے ہیں۔

2010 میں یو پی اے کی حکومت تھی اور اس وقت ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں اضافے کی قدر اچھی تھی۔ اس کے موازنے میں آج ملک کی جی ڈی پی بہت سست حالت میں ہے۔

صحافی راجدیپ سردیسائی نے بھی دونوں برسوں کے کور کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’دو کورز کی کہانی، 2010 اور 2020، زیادہ کچھ نہیں کہنا ہے۔ ورنہ ’غدار‘ لفظ سننے کا خطرہ ہے۔ آپ کا جمعے کا دن اچھا ہو دوستو۔‘

https://twitter.com/sardesairajdeep/status/1220564016076087301


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp