#coronavirus: کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے چھ روز میں ہسپتال کی تعمیر کیسے ممکن ہوگی؟


ووہان شہر میں ہسپتال کی تعمیر کا کام

ووہان شہر میں ہسپتال کی تعمیر کا کام شروع کیا جا چکا ہے

چینی شہر ووہان ان دنوں خطرناک کورونا وائرس کی وبا سے بری طرح متاثر ہے۔ شہر میں وائرس سے نمٹنے کے لیے چھ دن میں ہسپتال بنانے کا کام زور شور سے جاری ہے تاکہ وقت رہتے متاثرین کا علاج کیا جا سکے۔

چین میں اب تک کورونا وائرس کے 830 معاملے سامنے آچکے ہیں اور ملک بھر میں 41 افراد کورونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

چین کے 110 لاکھ آبادی والے شہر ووہان سے ہی اس خطرناک وائرس کا پھیلنا شروع ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

کورونا وائرس: پاکستانی اور انڈین طلبا مشکلات کا شکار

کورونا وائرس کی نئی قسم کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

چین: مہلک وائرس کی ’انسان سے انسان میں منتقلی‘ کی تصدیق

ووہان کے ہسپتالوں میں فی الحال صورت حال خوفناک ہے۔ مریضوں کی بھیڑ ہے اور ادویات کی دکانوں پر سٹاک ختم ہو چکا ہے لیکن ادویات کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔

چین کی سرکاری میڈیا کے مطابق نئے ہسپتال میں 1000 بستروں کا انتظام ہو گا۔

ووہان شہر میں ہسپتال کی تعمیر کا کام

چین نے چھہ روز میں ہسپتال کی تعمیر مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے

چین کی سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہسپتال کے لیے 25 ہزار مربہ میٹر علاقے میں کھدائی کا کام شروع ہو چکا ہے۔

اسی طرح سنہ 2003 میں چین نے بیجنگ میں سارس وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک ہسپتال بنایا تھا۔

ہارورڈ میڈیکل سکول میں گلوبل ہیلتھ اینڈ سوشل میڈیسن پڑھانے والی یوان کاؤفمن کا کہنا ہے کہ ’یہ ہسپتال ایک خاص وبا کے پھوٹنے کے باعث بنایا جا رہا ہے اور اس میں کورونا وائرس کے متاثرین کا ہی علاج کیا جائے گا۔ اسی لیے یہاں سخت سکیورٹی انتظامات بھی ہوں گے۔‘

ووہان شہر میں ہسپتال کی تعمیر کا کام

کیا چھ روز میں ہسپتال بن سکے گا؟

کونسل آف فارین رلیشنز میں گلوبل ہیلتھ کے سینیئر فیلو یانجونگ ہوانگ نے بتایا کہ ’بڑے سے بڑے منصوبے کو جلد مکمل کرنے میں چین کا ریکارڈ رہا ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ 2003 میں بھی بیجنگ میں سات دنوں کے اندر ہسپتال بنایا گیا تھا اور اب شاید اسی ریکارڈ کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بیجنگ کے ہسپتال کی ہی طرح ووہان کا ہسپتال بھی عمارت بنانے کے لیے استعمال ہونے والے ’پری فیبریکیٹیڈ مٹیریئل‘ یعنی ’پہلے سے تیار شدہ اشیا‘ سے بنایا جائے گا۔

ہوانگ کہتے ہیں کہ ’ایسے کاموں میں ملک دفتری طوالتوں اور معاشی رکاوٹوں کو پار کرنے اور ذرائع فراہم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔‘

ووہان شہر میں ہسپتال کی تعمیر کا کام

ہوانگ کا کہنا ہے کہ اس کام کو وقت پر ختم کرنے کے لیے ملک بھر کے مختلف علاقوں سے انجینیئروں کو بلایا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’انجینیئرنگ کے کام میں چین بہت آگے ہے۔ تیزی سے اونچی عمارتیں بنانے میں اس ملک کا کوئی مقابلہ نہیں۔ مغربی ممالک کو یہ بات سمجھنے میں مشکل ہو گی لیکن یہ عین ممکن ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

کورونا وائرس: چین میں مزید سفری پابندیاں عائد

کورونا وائرس: ووہان میں لاک ڈاؤن، شہری پریشان

چین کے ہم جنس پرست نئے سال سے کیوں گھبراتے ہیں؟

ادویات کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ووہان یا تو دوسرے ہسپتالوں سے ادویات لے سکتا ہے یا براہ راست ادویات کے کارخانوں سے منگوا سکتا ہے۔‘

جمع کو گلوبل ٹائمز نے تصدیق کی تھی کہ پیپلز لبریشن آرمی کے شعبہ صحت کے 150 کارکنان وہاں پہنچ چکے ہیں۔

حالانکہ اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی ہے کہ ہسپتال کی تعمیر مکمل ہو جانے کے بعد بھی وہ یہیں کام کریں گے یا واپس بھیج دیے جائیں گے۔

کورونا وائرس کی جانچ

کورونا وائرس کی جانچ

سارس کی وبا پھوٹنے پر کیا ہوا تھا؟

2003میں سارس کے متاثرین کی مدد کے لیے بیجنگ میں زیوتانگشان ہسپتال بنایا گیا تھا۔

اس کی تعمیر کا کام سات دن میں مکمل کر لیا گیا تھا۔ مبینہ طور پر اس نے دنیا کے کسی بھی ہسپتال کی تعمیر مکمل ہونے کے سب سے کم عرصے کا ریکارڈ بنایا تھا۔

چائنا ڈاٹ کوم میں شائع رپورٹ کے مطابق اس ہسپتال کو بنانے کے لیے تقریباً 4000 افراد نے دن رات کام کیا تھا۔

کورونا وائرس کے ایک مریض کا علاج کرتے ووہان کے ڈاکٹر

کورونا وائرس کے ایک مریض کا علاج کرتے ووہان کے ڈاکٹر

اس ہسپتال میں ایکس رے کا کامرا، سی ٹی سکین کا کمرا، آئی سی یو اور لیبارٹری شامل تھے۔ ہسپتال کے ہر ایک وارڈ میں ایک باتھ روم تھا۔

ہسپتال کی تعمیر کے دو ماہ بعد ملک بھر میں موجود تمام سارس متاثرین کا ساتواں حصہ اس ہسپتال میں داخل تھا۔ چین کی میڈیا میں اسے ’طبی تاریخ میں معجزہ‘ قرار دیا گیا تھا۔

یوان کاؤفمن کہتی ہیں کہ ’وزارت صحت نے اسے بنانے کا حکم دیا تھا اور دیگر ہسپتالوں سے نرسوں اور ڈاکٹروں کو وہاں بلایا گیا تھا۔ ان کے پاس متاثرین کی شناخت اور ان کے علاج کے لیے ضروری ہدایات کی لسٹ تھی۔‘

کورونا وائرس

کاؤفمن کہتی ہیں کہ ’میرے لیے یہ تصور کرنا بھی مشکل ہے کہ فی الحال یہ تمام اخراجات ووہان کی حکومت کے اوپر آنے والے ہیں۔ لیکن اس وقت انہیں اسے ہی سب سے زیادہ ترجیح دینی ہے۔‘

ہوانگ بتاتے ہیں کہ سارس کی وبا کے ختم ہونے کے بعد بیجنگ کے ہسپتال کو خالی کر دیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp