چاکلیٹ چِپ کُکیز خلا میں بیک کی جانے والی پہلی غذا


خلابازوں نے گذشتہ ماہ انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں موجود صفر کشش ثقل والے خاص اوون میں کُکیز بنائیں۔

بیکنگ کے وقت الگ الگ تھیلیوں میں سیل کی گئیں کُکیز سات جنوری کو سپیس ایکس ڈریگن نامی خلائی جہاز کے ذریعے زمین پر پہنچیں۔

اس تجربے کا مقصد لمبے سفر پر جانے والے خلابازوں کے لیے کھانے پکانے کی آپشنز تلاش کرنا ہے۔

خلابازوں لُوکا پارمیتانو اور کریسٹینا کوچ کی جانب سے کیے گئے تجربے کے نتائج رواں ہفتے جاری کیے گئے۔

لیکن اصل سوال یہ ہے کہ ان کُکیز کا ذائقہ کیسا ہے۔ اور اس سوال کا جواب فی الحال کسی کو نہیں پتا۔

یہ بھی پڑھیے

خلاباز خلا میں کیا اور کیسے کھاتے ہیں؟

خلائی تاریخ کے پہلے مبینہ جرم کی تفتیش

1972 کے بعد چاند پر کوئی خلاباز کیوں نہیں گیا؟

ارب پتی کو چاند پر جانے کے لیے شریک حیات کی ضرورت

کُکیز کے لیے آٹا فراہم کرنے والی کمپنی ڈبل ٹری نے بی بی سی کو بتایا کہ کُکیز پر جلد ہی فوڈ سائنس کے ماہرین کی جانب سے اضافی ٹیسٹ کیے جائیں گے تاکہ تجربے کے حتمی نتائج نکالے جا سکیں۔

ان ٹیسٹس سے پتا چلے گا کہ آیا کُکیز کو کھایا جا سکتا ہے یا نہیں۔

اس تجربے کے تحت پانچ کُکیز کو کئی دن تک بیک کیا گیا تاکہ انھیں پکانے کے لیے مناسب درجہ حرارت اور وقت کا تعین کیا جا سکے۔

کُکی

PA Media

زمین پر اگر بیکنگ اوون کا درجہ حرارت 150 سینٹی گریڈ ہو تو کُکیز کو پکنے میں 20 منٹ درکار ہوتے ہیں۔ خلابازوں نے پایا کہ خلا میں کُکیز پکانے کے لیے اس سے کئی گنا زیادہ وقت لگتا ہے۔

پہلی کُکی 25 منٹ کے لیے بیک کی گئی لیکن وہ کچی تھی۔ دوسری کُکی کو 75 منٹ کے لیے پکایا گیا تو انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں اُس میں سے تازہ مہک آئی۔

چوتھی اور پانچویں کُکی میں سے ایک کو 120 منٹ کے لیے پکایا گیا اور 25 منٹ ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھا گیا جبکہ دوسری کو 130 منٹ کے لیے بیک کیا گیا اور 10 منٹ ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھا گیا۔ یہ کُکیز سب سے زیادہ کامیاب تصور کی گئیں۔

کُکی

PA Media

جب کُکیز بیک ہو رہی تھیں تو یورپین سپیس ایجنسی کے لیے کام کرنے والے اطالوی خلاباز لُوکا پارمیتانو نے مشن کنٹرول کو تمام تبدیلیوں سے آگاہ رکھا۔

دسمبر میں خلا سے ٹویٹ کرتے ہوئے ناسا کی خلاباز کریسٹینا کوچ نے خلا میں کُکیز بنانے کے بارے میں کہا ‘اس سال ہم نے سانتا کے لیے خلائی کُکیز بنائی ہیں۔’

https://twitter.com/Astro_Christina/status/1210221515104563201?s=20

کُکیز جس اوون میں بیک کی گئیں وہ نینو ریکس اور زیرو جی کچن نامی کمپنیوں نے بنایا۔ یہ کمپنیاں خلا میں لمبے دورانیے پر مبنی پروازوں میں انتہائی کم کشش ثقل میں استعمال کے لیے اپلائنسز بناتی ہیں۔

گذشتہ سال نومبر میں ایک کارگو جہاز نے امریکی ریاست ورجینیا سے اوون اور بیکنگ مصنوعات کے ساتھ پرواز بھری۔

زیرو جی کچن نے وضاحت کی کہ اوون دراصل ایک سیلنڈر نما کنٹینر ہے جس میں انتہائی کم کشش ثقل والے ماحول میں کھانا بیک کیا جا سکتا ہے۔’

کمپنی کا کہنا ہے کہ اس اوون میں ٹوسٹر اوون جیسے گرم کرنے والے عنصر ہیں جس کے ذریعے کھانا گرم ہوتا ہے۔

نینو ریکس میں کام کرنے والی میری مرفی کہتی ہیں ‘اگرچہ ہمارے پاس انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں موجود افراد کی طرف سے ملنے والی ابتدائی تصاویر اور خوشبو کا فیڈبیک ہے، ہم پھر بھی بیکنگ کے نتائج کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے پُرجوش ہیں۔’

ڈبل ٹری کا کہنا ہے کہ وہ کُکیز کو محفوظ کر لیں گے تاکہ لوگ انھیں دیکھ سکیں اور تجربے کے بارے میں مزید جان سکیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ نتائج مستقبل میں لمبے دورانیے پر مبنی خلائی سفر میں ماہرین کی مدد کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32536 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp