چین میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے پاکستانیوں کو احتیاط کی ہدایت، ویزوں میں توسیع


چین

چین میں عوامی نقل و حمل، پروازوں اور ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہے

چین میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چینی حکام نے عوام کی نقل و حمل محدود کر دی ہے اور پاکستانی سفارتخانے نے بھی اپنے شہریوں سے سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

چین میں پاکستان کے سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عوامی نقل و حمل، پروازوں اور ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کورونا وائرس کی نئی قسم کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

چین میں خطرناک وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے: صدر شی

کورونا وائرس: چین میں مزید سفری پابندیاں عائد

جن پاکستانیوں کے ویزے کی معیاد ختم ہو رہی ہے ان کے ویزیوں میں بھی توسیع کی جا رہی ہے۔

ووہان شہر میں پاکستانیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ محکمہ صحت سے مکمل تعاون کریں اور چینی انتظامیہ کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر عمل کریں۔

حفاظتی اور احتیاطی تدابیر

  • اپنے ہاتھ صابن سے باقاعدگی سے دھوئیں
  • بخار، کھانسی اور سانس کی تکلیف کی صورت میں فوری طور پر معالج سے رجوع کریں
  • متاثرہ علاقوں کے بازاروں میں جانے سے گریز کریں اور مویشیوں اور ان کی مسکن گاہوں سے بھی فاصلہ رکھیں
  • خوراک میں گوشت، دودھ اور انڈوں سے بنی غذاؤں سے پرہیز کریں۔
  • خام گوشت اور جانوروں کے اعضا کی منتقلی میں بھی نہایت احتیاط کریں۔

پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سفارتخانہ پاکستانی شہریوں اور طلبا سے رابطے میں ہے۔

سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں سے اپیل کی کہ کسی بھی شخص میں وائرس کی تصدیق کی صورت میں مقامی انتظامیہ اور پاکستانی سفارتخانے کو فوری آگاہ کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر آنے والی سنسنی خیز خبروں پر زیادہ توجہ نہ دیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے امکانات

اب تک پاکستان میں کسی شخص کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی مصدقہ اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔

سروسز ہسپتال کے ایم ایس سلیم شہزاد چیمہ نے بی بی سی کی نامہ نگار ترہب اصغر کو بتایا کہ کچھ دن قبل سروسز ہسپتال آنے والےایک چینی مریض کو فلو کی شکایت تھی اور ان کا علاج ہو رہا ہے۔ ان کے بقول اگرچہ ان کو بظاہر عام فلو ہے لیکن چونکہ وہ حال ہی میں چین کے علاقے ووہان سے سفر کر کے آئے ہیں اس لیے انھیں احتیاطاً ہسپتال میں الگ رکھا گیا ہے اور ابتدائی ٹیسٹ کر لیے گئے ہیں جن کی رپورٹ تین دن میں آنی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی تصدیق پاکستان میں ممکن نہیں اس لیے ان کے آر این اے کے ٹیسٹ نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ اسلام آباد بھجوائے گئے ہیں اور مزید تصدیق کے لیے یہ سیمپل چین بھجوائے جائیں گے جہاں سے ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ممکن ہو پائے گی۔

انھوں نے بتایا کہ جہاں وہ رہتے ہیں ان کے ساتھی اور علاقے کے تمام لوگ صحت مند ہیں اور کسی میں بھی فلو کی کوئی علامت نہیں ہے۔ اس چینی باشندے کے ووہان میں خاندان سے بھی رابطہ کیا گیا ہے ان میں سے بھی کوئی اب تک کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوا ہے۔

چین

اس نئے وائرس کے جنیاتی کوڈ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ رسپائریٹری سنڈروم (سارس) سے ملتا جتا ہے

کورونا وائرس کیوں خطرناک ہے؟

کورونا وائرس کی بہت سی اقسام ہیں لیکن ان میں سے چھ اور اس حالیہ وائرس کو ملا کر سات ایسی قسمیں ہیں جو انسانوں کو متاثر کرتی ہیں۔

ان کی وجہ سے بخار ہوتا ہے اور سانس کی نالی میں شدید مسئلہ ہوتا ہے۔ اس نئے وائرس کے جنیاتی کوڈ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ رسپائریٹری سنڈروم (سارس) سے ملتا جتا ہے۔

چونکہ یہ اس وائرس کی ایک ایسی نئی قسم ہے جو انسانوں میں پہلے کبھی نہیں پائی گئی، اس لیے اب تک کوئی ایسی ویکسین سامنے نہیں آئی جو اس وائرس کے خلاف کارآمد ثابت ہو۔ تاہم محققین ویکسین تشکیل دینے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp