ہم اسٹائل ایوارڈز 2020: نئی دہائی کی پہلی ایوارڈ تقریب کا احوال



ایک سال کے التوا اور انتظار کے بعد کراچی میں ہم نیٹ ورک کے تحت منعقد ہونے والے ہم سٹائل ایوارڈز کی تقریب بخیروخوبی نجام بائی۔ فیشن اور انٹرٹینمنٹ کے شعبوں میں کل 18 ایوراڈز دینے کے علاوہ دو خصوصی اچیومنٹ ایوارڈز بھی گیے گئے۔ ایک سال کے وقفے کے بعد منعقد ہونے کی وجہ سے ایوارڈ نامزدگیوں میں سال 2018 اور 2019 میں نمایاں کام کرنے والے فنکاروں کو شامل کیا گیا تھا۔

تقریب کا ریڈ کارپٹ جسے اس کے رنگ کی وجہ سے بلیک (سیاہ) کارپٹ کہنا زیادہ مناسب ہوگا، شام ہی سے فوٹوگرافروں اور کیمرہ پرسنز کی توجہ کا مرکز بنا رہا جہاں مستقل اداکاروں، گلوکاروں ماڈلز اور دیگر سماجی شخصیات کی آمد ہوتی رہی۔ ہم اسٹائل ایواڈز کی آخری تقریب ( 2018 ) کے مقابلے میں اس مرتبہ ریڈ کارپٹ پر فنکاروں کی کم بہت کم تھی۔ اس کی وجہ شاید زیادہ تر اداکاروں کا فلموں کی شوٹنگ میں مصروف ہونا بھی ہوسکتا ہے۔

بلیک کارپٹ کی میزمانی معروف ڈیزائنر منیب نواز اور ابھرتی ہوئی ماڈل مشک کلیم نے کی جبکہ تقریب کے ڈیجیٹل ہوسٹنگ کے فرائض ٹیلیویژن براڈ کاسٹر ڈینوعلی اور ورسٹائل اداکارہ حرا ترین نے نبھائے۔

رات کے تقریبا ساڑھے نو بجے شروع ہونے والی تقریب کا باقاعدہ آغاز ریپرز ینگ اسٹنرز کی جاندار پرفارمنس سے ہوا جس میں انہوں نے اہنے گانے میں ایوارڈز کے لیے نامزد تقریبا تمام فنکاروں کا ذکر کیا جو زیادہ تر ان کے سال کے بہترین کام اور ان کی ذاتی زندگی میں ہونے واقعات پر مبنی تھا۔

اس کے فورا بعد ہی پاکستان کے بین الا اقوامی شہرت یافتہ اداکار عدنان صدیقی اسٹیج پرتشریف لائے اور طنزومزاح پر مبنی ایک خاکہ پیش کیا جس میں انٹرٹینمنٹ کی دنیا سے لے کر سیاسی شخصیات یہاں تک کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا ڈالا۔ میڈیا انڈسٹری کے نامساعد حالات اور حکومت کی جانب سے روا رکھے گئے سرد رویے پر عدنان صدیقی نے جب ایک مشہور رائٹر کے یہ جملے ادا کیے کہ ”ہمارے وزیر اعظم کا اپنا کوئی ذاتی بزنس نہیں ہے، اس ہی لیے وہ کسی اور کا بھی نہیں رہنے دیں گے۔ “ تو ہال میں موجود تمام حاضرین نے دل کھول کر تالیاں بجائیں۔

تقریب کی میزبانی باصلاحیت اور خوبرو اداکارہ آمنہ شیخ اور نوجوان اداکار عثمان مختار نے کی عدنان صدیقی بھی وقفے وقفے سے عثمان مختار کی جگہ پر آکر آمنہ کے ساتھی میزبان کے فرائض پورے کرتے رہے۔
ایوارڈز کی اس شام میں انعامات اور ا اعزازات دینے کے ساتھ ساتھ مختلف پرفارمنسز بھی پیش کی گئیں۔

اداکار اورٹیلیویژن ہوسٹ احسن خان اور اداکارہ سارہ لورین، جو کئی سال بھارت میں رہ کر کئی بالی وڈ فلموں میں کام کرنے کے بعد اب واپس پاکستان آگئی ہیں۔ دونوں نے ماضی کی شاندار پاکستانی فلموں سے رونا لیلٰی، احمد رشدی، ناہید اختر اور اے نیر کا گائے ہوئے لازوال گیتوں پر جدید طرز کے ڈانس کے ساتھ محفل کو گرمادیا۔ یہ پرفارمنس تقریب کی سب سے جاندر پرفارمنس تھی۔ ٹیلیویژن اور فلموں کی ابھرتی ہوئی اداکارہ زارا نور عباس نے بھی ہم ٹی وی پر نشر ہونے والے ڈرامے دیوار شب اور چینل کے گزشتہ سال کے مشہور ڈرامے ”رانجھا رانجھا کردی“ کے ساونڈ ٹریکس پر کلاسیکل رقص کیا۔

تقریب کے میزبان عثمان مختار نے ایک خاکہ بھی پیش کیا جس میں انہوں نے معروف لیجنڈری ٹیلیویژن میزبان طارق عزیز کے انداز میں ”کون بنے گا کروڑ پتی“ کرنے کی کوشش کی اور اسٹیج سے اتر کر فنکاروں سے مزاحیہ انداز میں سوالات کیے۔

اداکار جوڑی فرحان سعید اور عروہ حسین بھی ایک پرفارمنس دی جس یں دونوں نے حالیہ ریلیز ہونے والی پاکستانی فلموں کے گانوں پر رقص کیا۔ ان گانوں میں فلم سپر اسٹار کے گانے نوری اور دھڑک بھڑک جو بالترتیب ماہرہ خان اور بلال اشرف پر فلمائے گئے تھے اور حریم فاروق پر فلمایا ہوا مشہور گیت بلو بھی شامل تھے۔

تقریب کی آخری پرفارمنس گلوکار اور سیاست دن ابرار الحق نے دی جس میں انہوں نے اپنے مشہور گانوں کے علاوہ حال ہی میں جاری ہونے والا چمکیلی بھی گایا جس میں معروف اداکارہ مہوش حیات نے بھی کام کیا ہے۔

بالی وڈ پر پابندی کے بعد پاکستانی تقریبات میں اب اکثر پاکستانی فلمی گانے ہی گائے اور بجائے جاتے ہیں۔ ہم اسٹائل ایوراڈز کی تقریب میں بھی تمام پرفارمنس ماضی یا حال کے گانوں پر تھیں جس سے محسوس ہورہا تھا کہ یہ ایک پاکستانی ایورڈزکی تقریب ہے۔ خاص طور پر پرانے فلمی گانوں پر پاکستان کی فلم انڈسٹری کے شاندار ماضی کو خراج تحسین پیش کرنا ایک اچھی کوشش تھی۔

ایوارڈ شو کا اسکرپٹ فہیم اعظم نے تحریر کیا جو بہت سادہ لیکن دلچسپ تھا۔ اس میں لکھے گئے جملوں کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ ایک انٹرٹینمنٹ کی تقریب کا اسکرپٹ ہونے کے باوجود اس میں سیاسی رنگ نمایاں تھا۔ تمام ڈانس پرفارمنس کی تیاری کوریوگرافر جوڑی شازے اور غنی نے کروائی تھی۔ کی۔

تقریب کے میزبانوں اور پرفارمرز کی طرز و ادا اور ان کے لباس کے انتخاب میں مشہور سٹائلسٹ مہک سعید اور امل قادری کی خدمات لی گئیں۔

ہم اسٹائل ایوارڈز کے پریس اور ڈیجیٹل میڈیا کے انتظامی امور ٹیک ٹو پی آرنے انجام دیے جبکہ اسٹیج پس پردہ ہونے والی سرگرمیوں کو پروڈکشن اوٹو ون کی ٹیم نے سنبھالا۔ مشہور زمانہ سلون نبیلہ نے تقریب میں شریک فنکاروں اور پرفارمرز کے بناؤ سنگھار کی ذمہ داری لی۔

ایوراڈز جتنے والے افراد کے ناموں ذکر کرنے سے قبل اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ بہترین اسٹائلش مرد اداکار کی فلموں کی کیٹگری میں ہم ٹی وی کی گزشتہ سال کی ہٹ فلم ’سپراسٹار‘ کے ہیرو بلال اشرف کا نام شامل نہیں تھا جو حیرت انگیز تھا۔ فلموں کے ایوراڈ کی بات آئے تو یہاں مرد اداکار ایک بار پھر تھوڑے مظلوم نظر آئے کیونکہ بہترین اسٹائلش خاتون اداکار فلم کو عوامی رائے اور جیوری دونوں کیٹگریز میں ایوارڈز دیے گئے جبکہ بہترین اسٹائلش مرد اداکار فلم کی کیٹگری میں صرف ایک ایوارڈ دیا گیا۔

ایوارڈز کی فیشن کیٹگری میں بہترین مرد ماڈل ایمل خان جبکہ بہترین خاتون ماڈل زارا عابد قرار پائے۔ سال کے بہترین میک اپ آرٹسٹ کا ایوارڈ قاسم لیاقت کواور فیشن فوٹو گرافر کا ایوارڈ علی حسن کو دیا گیا۔ ہم اسٹائل ایوارڈز کی جانب سے ابھرتے ہوئے ستارے حمزہ خان بانڈے اور ماڈل مشل کلیم ٹھہرے۔ ڈیزائنرز میں زارا شاہد خواتین کے بہترین ہلکے پھلکے ملبوسات کے لیے، شہلا چتور کو بہترین عروسی ملبوسات کے لیے، ظہیرعباس کو بہترین نفیس ملبواست تیار کرنے پر، زارا شاہجہاں کو بہترین لان پرنٹس متعارف کروانے پر، اسماعیل فرید کو بہترین مردوں کے ملبوسات کے لیے اور شمعون سلطان کو سال کی بہترین برانڈ چیپٹر ٹو کے لیے ایوارڈز ملے۔

انٹرٹینمٹ کے شعبے میں بہترین سٹائلش مرد اداکار ٹلیویژن کا ایوارڈ میکال ذوالفقار کو جبکہ بہترین سٹائلش خاتون اداکار ٹیلیویژن کا ایوارڈ (سونیا حسین کو دیا گیا۔ بہترین سٹائلش مرد اداکار فلم احد رضا میر ٹھہرے۔ بہترین سٹائلش خاتون اداکار فلم کا ایوارڈ دو اداکاراؤں کو دیا گیا جن میں عوامی رائے کا ایوارڈ ماہرہ خان لے گئیں اور جیوری ایوارڈ کرن ملک کو دیا گیا۔ سال کے بہترین پرفارمرعاصم اظہر کے حصے میں آیا۔ بہترین سٹائلش کھلاڑی کا ایوارڈ پاکستانی فٹبال ٹیم کی کپتان ہاجرہ خان کو ملا۔

ان ایوراڈز کے عالوہ دو اچیومنٹ ایوارڈزکا اعلان بھی کیا گیا۔ جن میں سدابہار خوبصورتی (ٹائم لیس بیوٹٰی) پر ادکارہ ریما خان کو جبکہ سٹائل آئیکون کا ایوارڈ ماڈل اور ادکارہ عائشہ عمر کو دیا گیا۔

اس سال کی ہم اسٹائل ایوارڈزکی تقریب بہ خیرخوبی اپنے اختتام کو پہنچی اور جس طرح کچھ سالوں سے ملک کے اہم ایوارڈ شوز کی تقریب میں کوئی نہ کوئی بات تنازعہ کی شکل میں سوشل میڈیا کی زینت بن جاتی ہے اس مرتبہ شاید انتظامیہ نے بھی خاص احتیاط رکھی ہے اور میڈیا پر صرف فنکاروں اور ایوارڈز یافتہ ادکاروں اور ماڈل کی تصاویر اورخبریں ہی موجود ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments