سپریم کورٹ میں ریلوے میں خسارے سے متعلق مقدمے کی سماعت: ’ریلوے بدعنوان ترین ادارہ ہے‘، چیف جسٹس گلزار احمد


ریلوے

بینچ کے سربراہ نے وفاقی وزیرِ ریلوے شیخ رشید کا نام لیے بغیر کہا ’یہ پورا محکمہ آئے روز کبھی حکومت بنا رہا ہے اور کبھی حکومت گرا رہا ہے جبکہ اپنی وزارت ان سے صیح طریقے سے چل نہیں پا رہی‘

پاکستان ریلوے میں خسارے سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ’ریلوے ملک کا بدعنوان ترین ادارہ ہے اور اس محکمے کے ذمہ داران بہتری لانے کی بجائے سیاست میں پڑے ہوئے ہیں۔‘

پیر کے روز چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاکستان ریلوے میں خسارے سے متعلق مقدمے کی سماعت شروع کی تو عدالت میں اس محکمے کی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی۔

اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور ابھی تک اس محکمے کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوا۔‘

بینچ کے سربراہ نے وفاقی وزیرِ ریلوے شیخ رشید کا نام لیے بغیر کہا ’یہ پورا محکمہ آئے روز کبھی حکومت بنا رہا ہے اور کبھی حکومت گرا رہا ہے جبکہ اپنی وزارت ان سے صیح طریقے سے چل نہیں پا رہی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ نہ تو محکمہ ریلوے اور نہ ہی مال بردار گاڑیاں صیح طریقے سے چل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

‘تیزگام سانحہ اہلکاروں کی غفلت کا نتیجہ ہے’

کراچی سرکلر ریلوے کی راہ میں تجاوزات رکاوٹ

تیزگام حادثے میں قصوروار کون: مسافر یا ریلوے انتظامیہ؟

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریلوے پر سفر کرنے والا ہر فرد خطرے میں سفر کر رہا ہے۔ ’نہ تو ریلوے سٹیشن درست ہیں، نہ ٹریک اور نہ ہی سگنل ٹھیک ہیں۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس محکمے میں کوئی بھی چیز درست انداز میں نہیں چل رہی۔

واضح رہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن قومی اسمبلی نے ریلوے کے محکمے میں پیسے لیکر نوکریاں دینے کا الزام عائد کیا تھا جس پر قومی اسمبلی کے سپیکر نے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی۔

مقدمے کی سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ نے ریلوے کے وکیل سے استفسار کیا کہ گزشتہ برس ریلوے میں آگ لگنے کا جو واقعہ پیش آیا تھا اس کی تفتیش کے بارے میں کیا ہوا جس پر ریلوے کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں اور دو افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاچکی ہے۔

تیز گام حادثہ

ضلع رحیم یار خان میں کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی کے حادثے میں 74 افراد ہلاک ہوئے تھے

واضح رہے کہ گزشتہ برس رحیم یار خان کے قریب ریلوے میں آگ لگنے کی وجہ سے سے 74 مسافر ہلاک ہو گئے تھے اور وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے اس واقعہ کی تمام تر ذمہ داری ان مسافروں پر ڈال دی تھی جو تیل والہ چولہا لیکر ٹرین میں سوار ہوئے تھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بلٹ ٹرین چلا کر مزید آگے جا رہی ہے جبکہ ہم آج بھی پاکستان میں 18ویں صدی کی ریل چلا رہے ہیں۔

بینچ میں موجود جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا ’ریلوے کو اربوں روپے کا خسارہ ہو رہا ہے اور عدالت میں جو رپورٹ جمع کروائی گئی ہے اس سے بادی النظر میں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ملک میں ریلوے کا نظام صیح طریقے سے چل ہی نہیں رہا۔‘

چیف جسٹس نے ریلوے کے وکیل سے استفسار کیا کہ عدالت نے ریلوے کے چیف آفسر کو طلب کیا تھا وہ کیوں عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر ریلوے کے وکیل نے جواب دیا کہ عدالت کی طرف سے نوٹس سابقہ چیف افسر کو بھیجا گیا تھا جبکہ موجودہ چیف افسر کو نوٹس نہیں بھیجا گیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ اہم نوعیت کا ہے اس لیے نئے چیف افسر کو بھی پیش ہونا چاہیے تھا۔

عدالت نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد ، سیکرٹری ریلوے اور چیف افسر کو 28جنوری کو ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

یاد رہے ریلوے میں خسارے کا مقدمہ سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور سے چل رہا ہے۔

اُس وقت کے وفاقی وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق کے دور میں ایک درخواست سپریم کورٹ کے انسانی حقوق کے سیل میں آئی تھی جس میں ریلوے کے خسارے کا ذکر کیا گیا تھا، جس کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس معاملے کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp