ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل: کیا بدعنوانی کا جائزہ لینے والے عالمی ادارے نے اپنی سالانہ رپورٹ کے لیے پرانا ڈیٹا استعمال کیا؟


ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، بدعنوانی، کرپشن، پاکستان، سہیل مظفر، روپیہ، نیب، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ نواز،

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی بدعنوانی پر رپورٹ میں پاکستان کے درجے میں تنزلی کے بعد یہ تاثر دیا گیا کہ اس کی تیاری میں گذشتہ حکومت کے دور کا ڈیٹا استعمال کیا گیا لیکن یہ بات کتنی سچ ہے؟

بدعنوانی پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس کی سنہ 2019 کی رپورٹ جب جاری ہوئی تو اس میں پاکستان کا سکور سال 2018 کے مقابلے میں 33 سے 32 ہوگیا جبکہ اس کی عالمی درجہ بندی 117 سے 120 ہوگئی۔

رپورٹ کے جاری ہونے کے فوراً بعد پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت کے دوران بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیرِ اعظم کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے 24 جنوری کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس رپورٹ کو جانبدارانہ قرار دیا اور کہا کہ ’اس نے گذشتہ حکومتوں کو کلین چِٹ دے دی ہے۔‘

چند دیگر حلقوں کی جانب سے بھی یہ تاثر پیش کیا گیا کہ اس رپورٹ کی تیاری میں مسلم لیگ (ن) کی گذشتہ حکومت کے دور کا ڈیٹا استعمال کیا گیا ہے جبکہ یہ پی ٹی آئی کے دور کا عکاس نہیں۔

اس حوالے سے بی بی سی نے یہ جائزہ لینے کی کوشش کی ہے کہ کیا ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی اس رپورٹ کی تیاری کے لیے پرانے ڈیٹا کا استعمال کیا ہے؟

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے 12 اداروں سے 13 اقسام کا ڈیٹا حاصل کیا جاتا ہے۔

ادارے کی ویب سائٹ پر تفصیلی ڈیٹا کی حامل فائل سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کو سکور دینے کے لیے آٹھ مختلف سرویز کا استعمال کیا گیا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ حکومتی دعوؤں کے برعکس ان آٹھوں اداروں میں سے کوئی بھی ڈیٹا ایسا نہیں جس میں پاکستان تحریکِ انصاف کا دورِ حکومت شامل نہ ہو۔

اسی طرح چند ڈیٹا سیٹس میں گذشتہ ادوارِ حکومت بھی شامل ہیں لیکن اکثریت بہرحال موجودہ دورِ حکومت کی ہے۔

ادارے نے اپنی رپورٹ مرتب کرنے کے لیے ان اداروں کے جن ڈیٹا سیٹس کا استعمال کیا ہے وہ مختصراً کچھ یوں ہیں۔

نمبر ادارہ ّڈیٹا کا دورانیہ
1 برٹیلزمین فاؤنڈیشن ٹرانسفارمیشن انڈیکس فروری 2017 سے جنوری 2019
2 اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ کنٹری ریٹنگز اکتوبر 2019 تک
3 گلوبل انسائٹ کنٹری رسک ریٹنگز سال 2018
4 پی آر ایس انٹرنیشنل کنٹری رسک گائیڈ ستمبر 2018 سے اگست 2019 تک
5 ورائیٹیز آف ڈیموکریسی پراجیکٹ سال 2018
6 ورلڈ بینک کنٹری پالیسی اینڈ انسٹیٹیوشنل اسیسمنٹ سال 2018
7 ورلڈ اکنامک فورم کا ایگزیکٹیو اوپینیئن سروے جنوری 2019 تا اپریل 2019
8 ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی رول آف لاء انڈیکس مئی تا نومبر 2018

اس فہرست میں اول الذکر برٹیلزمین فاؤنڈیشن انڈیکس کی رپورٹ ہر دو سال کے بعد جاری کی جاتی ہے اور اس مرتبہ یہ رپورٹ 2020 کے اگلے چند ماہ میں جاری کی جائے گی جو کہ یکم فروری 2017 سے 31 جنوری 2019 تک کے دورانیے پر مبنی ہوگی۔

آخری رپورٹ یکم فروری 2015 سے 31 جنوری 2017 تک کے دورانیے کے لیے جاری کی گئی تھی۔

اب مندرجہ بالا جدول کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ جائزہ لیتے ہیں کہ ان میں سے کتنا ڈیٹا پاکستان تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت کا ہے اور کتنا پاکستان مسلم لیگ (ن) کا، جس کا دورِ حکومت مئی 2018 کے اختتام پر تمام ہوا تھا۔

ڈیٹا سیٹ دورانیہ مسلم لیگ (ن) / گذشتہ حکومتیں دورانیہ پاکستان تحریکِ انصاف
برٹیلزمین فاؤنڈیشن ٹرانسفارمیشن انڈیکس 15 ماہ 6 ماہ
اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ کنٹری ریٹنگز شامل نہیں 10 ماہ
گلوبل انسائٹ کنٹری رسک ریٹنگز 5 ماہ 5 ماہ
پی آر ایس انٹرنیشنل کنٹری رسک گائیڈ شامل نہیں 11 ماہ
ورائیٹیز آف ڈیموکریسی پراجیکٹ 5 ماہ 5 ماہ
ورلڈ بینک کنٹری پالیسی اینڈ انسٹیٹیوشنل اسیسمنٹ 5 ماہ 5 ماہ
ورلڈ اکنامک فورم کا ایگزیکٹیو اوپینیئن سروے شامل نہیں 4 ماہ
ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی رول آف لاء انڈیکس شامل نہیں 4 ماہ

چنانچہ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ دعویٰ کہ یہ رپورٹ پی ٹی آئی کے دور کا احاطہ نہیں کرتی، درست نہیں ہے کیونکہ پی ٹی آئی حکومت کے دور کا آٹھ میں سے کم از کم چار ڈیٹا سیٹ میں مکمل طور پر، تین میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے برابر، اور ایک ڈیٹا سیٹ میں گذشتہ حکومت کے مقابلے میں کچھ کم دورانیے کا احاطہ کیا گیا ہے۔

مگر کیا اس کا مطلب کرپشن کا بڑھنا یا کم ہونا ہے؟

اس حوالے سے بی بی سی نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مرکزی ادارے کے سامنے یہ سوال رکھا کہ کیا پاکستان کے درجے میں تنزلی کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے یا اس حوالے سے واضح طور پر نہیں کہا جا سکتا؟

ادارے کے بین الاقوامی پریس آفس کی جانب سے بی بی سی کو مطلع کیا گیا کہ پاکستان کے درجے میں ایک پوائنٹ کی تنزلی ’شماریاتی اعتبار سے اہم نہیں ہے۔‘

شماریاتی اعتبار سے اہم ہونا شماریات کا ایک اہم اصول ہے کہ حاصل کیا گیا نتیجہ اتفاقیہ طور پر تو نہیں حاصل ہوا؟

ادارے کی جانب سے جاری کی گئی ڈیٹا کی ضمنی دستاویز میں ان تمام ممالک کے نام دیے گئے ہیں جن کے درجوں میں تبدیلی شماریاتی اعتبار سے اہم ہے۔ اس فائل میں بھی پاکستان کا نام موجود نہیں ہے۔

چنانچہ سی پی آئی 2019 میں ایک درجے کی تنزلی کے شماریاتی اعتبار سے اہم نہ ہونے کا مطلب یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ یہ تنزلی گذشتہ سال کے سکور کے مقابلے میں پاکستان میں کرپشن میں کمی یا زیادتی کے حوالے سے کوئی حتمی نتیجہ پیش نہیں کرتی۔

پاکستانی کرنسی

نیب کے حوالے سے بیان پر تنازع

ایک اور چیز جو اس پورے معاملے میں بحث کا موضوع رہی، وہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے سربراہ سہیل مظفر ایڈووکیٹ کا پاکستان کے قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) کے لیے تعریفی بیان تھا۔

23 جنوری کو رپورٹ کی اشاعت کے ساتھ جاری کردہ اپنے بیان میں سہیل مظفر نے کہا تھا کہ ’ریٹائرڈ جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں نیب نے کافی بہتر کارکردگی دکھائی ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سمیت کئی اقدامات نے اس ادارے میں نئی روح پھونک دی ہے۔‘

اس کے بعد 26 جنوری کو پاکستانی شاخ نے اپنی وضاحت میں یہ بھی کہا کہ اس رپورٹ کی تیاری میں اس شاخ کا کوئی کردار نہیں ہے۔

چنانچہ کچھ حلقے یہ سوال بھی کرتے دکھائی دیے کہ جب ادارے کی پاکستانی شاخ کا رپورٹ کی تیاری میں کوئی کردار نہیں ہے تو یہ شاخ کسی ادارے کے بارے میں ایسا کوئی بیان کیونکر جاری کر سکتی ہے۔

اس حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے بین الاقوامی دفتر سے جب سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کی اشاعت کے آس پاس کے عرصے میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ملکی شاخیں اپنے اپنے ممالک میں بدعنوانی اور انسدادِ بدعنوانی سے متعلق ایسی معلومات جاری کرتی ہیں جو ضروری نہیں کہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس کے سکور کی تیاری سے تعلق رکھتا ہو۔

ادارے کا کہنا تھا کہ (ایسی اضافی معلومات) سے اس سکور کو عوام کے سمجھنے کے لیے سیاق و سباق ملتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp